ہائی کورٹ کی جانب سے 1997 میں قتل کا مجرم قرار پانے والے نیپالی شخص کے مقدمے کی دوبارہ سماعت کے حق میں فیصلہ

ٹوکیو: ایک ترجمان نے کہا کہ ٹوکیو ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایک نیپالی شخص کے مقدمے کی دوبارہ سماعت کی اجازت دی، جو 1997 میں ایک اعلی سطح کے قتل کے سلسلے میں تا عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

45 سالہ گوندا پرشاد مینالی، جو پہلے ہی 15 سال جیل میں کاٹ چکا ہے، پر مارچ 1997 میں ایک 39 سالہ جاپانی عورت کا گلہ دبا کر قتل کرنے کا الزام تھا۔

عدالت نے قرار دیا کہ مینالی کے پاس اس اپارٹمنٹ کی ایک چابی موجود تھی جہاں سے مقتولہ کی لاش برآمد ہوئی، اور ڈی این اے ٹیسٹ سے اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ خاتون کے جسم سے ملنے والا نطفہ اس کا نہیں تھا۔

اسے اپریل 2000 میں ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ نے قتل کے الزام سے بری قرار دیا، لیکن وہ استغاثہ کی جانب سے ایک ملتوی شدہ اپیل کی بناء پر جیل میں ہی رہا۔

اسی سال دسمبر میں ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا، اور کہا کہ مینالی نے عورت کو گلہ گھونٹ کر مارا اور اس سے چالیس ہزار ین نقد چرائے۔

سپریم کورٹ نے بھی 2003 میں مینالی کی تا عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.