ٹوکیو: سائنسدانوں نے جمعے کو کہا کہ آئن سٹائن کے روشنی کی رفتار کے نظریے کو چیلنج کرنے والا تجربہ ناقص تھا اور ذیلی ایٹمی ذرات دوسری تمام چیزوں کی طرح درحقیقت کائناتی حدِ رفتار کے پابند ہیں۔
یورپین سنٹر برائے نیوکلیئر ریسرچ (سرن) پر کام کرنے والے محققین نے پچھلے سال ایک طوفان اُٹھا دیا تھا جب انہوں نے ایک تجربے کے نتائج شائع کیے جن سے ثابت ہوتا تھا نیوٹرینو (ایک ذیلی ایٹمی ذرہ) روشنی کی رفتار سے چھ کلو میٹر (3.7 میل) فی سکینڈ کی زیادہ رفتار حاصل کر سکتا ہے۔
ان دریافتوں سے جدید طبیعات کے اصولوں کے سر کے بل اُلٹ ہو جانے اور البر آئنسٹائن کے 1950 کے خصوصی نظریہ اضافیت پر کاری ضرب لگنے کا اندیشہ پید ا ہو گیا تھا۔ اس نظریے کے مطابق کائنات میں روشنی کی رفتار سے تیز کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔
تاہم اب سرن کا کہنا ہے کہ پچھلے نتائج غلط تھے اور ان کی وجہ ناقص ساز و سامان تھا۔