ٹوکیو: جاپانی حکومت نے بدھ کو کہا کہ سینئر جاپانی اور چینی سفارت کاروں نے مشرقی بحر چین میں واقع ٹاپوؤں، جن پر دونوں ممالک کا دعوی ہے، پر بات چیت کے لیے ملاقات کی ہے، جس سے تعلقات میں یکلخت بگاڑ کے باوجود بات چیت پر آمادگی نمایاں ہوتی ہے۔
چین جاپان تعلقات اس وقت زوال پذیر ہو گئے تھے جب جاپان نے ان جزائر، جنہیں جاپان سینکاکو اوار چین دیاؤ یو کہتا ہے، کو ان کے نجی جاپانی مالک سے ستمبر میں خرید لیا، جس سے پورے چین کے شہروں میں جاپان مخالف مظاہرے اور جاپانی مصنوعات کے بائیکاٹ کے مطالبات شروع ہو گئے۔
مقامی میڈیا کی جانب سے اطلاعات کے بعد، کہ نائب جاپانی وزیر خارجہ چیکاؤ کاوائی نے پچھلے ہفتے شنگھائی میں تنازع پر بات چیت کے لیے خفیہ طور پر سینئر چینی اہلکاروں، بشمول اپنے ہم منصب ژینگ ژیجون سے ملاقات کی، چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجیمورا نے ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین بات چیت کی تصدیق کی۔
“اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم بہت سے درجوں پر مستقل رابطے میں ہیں۔”
جاپان کی جانب سے جزیروں کی خریداری کے بعد، چین نے ماہی گیر گشتی کشتیاں اور اور سمندری نگرانی کے جہاز ان ٹاپوؤں کے نزدیک پانیوں میں بھیج دئیے تھے، جس سے خدشات پیدا ہوئے کہ جاپانی گشتی جہازوں سے ٹکراؤ بڑھ کر بڑے تنازع کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔