ٹوکیو: جاپان نے بدھ کو 30 سال سے زیادہ کے عرصے میں اپنے بدترین تجارتی اعداد و شمار پوسٹ کیے، جس سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت میں کساد بازاری اور چین کے ساتھ تنازع کے دوران مسلسل کمزوری نمایاں ہوئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ڈیٹا نے ظاہر کیا کہ پچھلے ماہ تجارتی خسارہ ایک برس قبل کے مقابلے میں قریباً دوگنا یعنی 549 ارب ین ہو گیا، جو کارخانوں کی کم ہوتی پیداوار اور پچھلی سہ ماہی میں جاپان کی اقتصادیات سکڑنے کے بعد نہلے پر دہلا ہے، جو اسے مندی کی جانب دھکیل رہا ہے۔
کمزور اعداد و شمار نے بینک آف جاپان پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے کہ وہ معیشت کو سہارا دینے کے لیے مزید نرمی کے اقدامات کرے، جبکہ مرکزی اپوزیشن لیڈر شینزو ایبے کا کہنا ہے کہ وہ منتخب ہونے پر مرکزی بینک کو حکومتی بانڈ خریدنے کو کہیں گے۔
یہ ڈیٹا 1979، جب تقابلی ڈیٹا دستیاب ہوا، سے اکتوبر کے مہینے میں جاپان کے بدترین تجارتی اعداد و شمار بن گیا ہے جبکہ اسے مسلسل چوتھے مہینے تجارتی خسارہ ہوا ہے۔