ٹوکیو: وزیرِ زراعت کا کہنا ہے کہ جاپان جولائی میں قومی انتخاب سے قبل شاید یہ فیصلہ نہ کرے کہ اسے امریکہ کی زیرِ قیادت آزاد تجارت کے معاہدے کے مذاکرات میں شامل ہو نا چاہیئے یا نہیں، جس کے بارے کاروباروں کا کہنا ہے کہ یہ بہتر مسابقت پذیری کے قابل بنا دے گا۔
ایبے نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وہ جولائی میں پارلیمان کے ایوانِ بالا کے انتخاب سے قبل تجارتی مذاکرات کے سلسلے میں جاپان کی “سمت متعین کرنا” چاہتے ہیں، اگرچہ ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے اراکین طاقتور کسان لابی کو پریشان کرنے کے خوف سے ایسا کرنے کے بارے میں محتاط ہیں۔
تاہم وزیرِ زراعت یوشیماسا ہایاشی نے رائٹرز کو بتایا کہ انہیں ڈیڈ لائن کا ایسا کوئی دباؤ محسوس نہیں ہو رہا اور یہ کہ جاپان کی معیشت پر اس معاہدے میں شمولیت کے اثرات کی جانچ پڑتال میں وقت لگ سکتا ہے۔ 52 سالہ ہایاشی نے ایک انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا، “جولائی کے انتخاب کے اوقاتِ کار سے قطع نظر اس (استثنا) میں کوئی تبدیلی نہیں ہے”۔
تاہم ہایاشی نے یہ وضاحت دینے سے انکار کیا کہ ٹوکیو کن شعبوں کے لیے استثنا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔