سائنسدانوں نے ایک ہی چوہے کی 26 نسلیں کلون کر لیں … اور ابھی جاری

ٹوکیو: جاپانی سائنسدانوں نے ایک ہی چوہے سے کلون کی 26 نسلیں تیار کی ہیں؛ یہ بات تحقیق کے سربراہ نے جمعہ کو بتائی، جس سے قیمتی مال مویشی کی نقل در نقل (یعنی بذریعہ کلوننگ) پیداوار کے لیے ممکنہ راستہ پیدا ہو رہا ہے۔

ریکن مرکز برائے ارتقائی حیاتیات کے محقق تیروہیکو واکایاما نے کہا، ٹیم نے ابھی تک ایک تجربے، جو سات سال سے چل رہا ہے، کے تحت 598 چوہے پیدا کیے ہیں جو ایک ہی چوہے کی جینیاتی نقل ہیں۔

انہوں نے کہا، “ہماری تحقیق کا اطلاق کرتے ہوئے بیش بہا جانوروں کی بڑے پیمانے پر باز تخلیق (دوبارہ پیدا کاری) اصل جانور کے مرنے کے بعد جاری رہنا ممکن ہو جانا چاہیئے”۔

ٹیم نے ‘خلیاتِ ساق کے مرکزے کی منتقلی’ نامی تکنیک استعمال کی، جس میں ایک خلیے کا مرکزہ یا نیوکلیس، جس میں اصلی جانور کی جینیاتی معلومات محفوظ ہوتی ہیں، کو ایک اور جیتے جاگتے بیضے (مادہ تولیدی خلیے) کا مرکزہ نکال کر اس (بیضے) میں داخل کیا گیا تھا۔

واکایاما نے کہا، تفصیلی تجزیے سے پتا چلا کہ کئی نسلوں کی ری کلوننگ کے دوران زندگی کے لیے غیر اہم پہلوؤں میں محدود درجے کا غیر فطری پن وجود میں آیا، مثلاً لمبی آنول نال، تاہم کلون کی مخصوص غیر فطری علامات (یا خرابیاں) نہ تو تعداد میں بڑھیں اور نہ ہی کم ہوئیں۔ (کلوننگ ایک ایسا عمل ہے جس میں اصل جاندار کی کاربن کاپی تشکیل دے دی جاتی ہے۔ اور یہ کام جنسی تولید کے ذریعے نہیں بلکہ ایک مصنوعی عمل کے ذریعے سر انجام دیا جاتا ہے۔ مثلاً 1990 کے عشرے میں کلون کی گئی بھیڑ ڈولی اپنی ماں کی ہو بہو نقل تھی۔ بلکہ شاید کلون شدہ جانوروں کو اصل جانور کا بچہ کہنا بھی روایتی تعریف کے تحت درست لفظ نہ ہو۔ کلوننگ کے بہت سے فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔ مثلاً اچھی نسل کا جانور مر بھی جائے تو اس کی نقلیں تیار کرتے رہو، نا بریڈنگ کے جھنجھٹ اور نا ہر بار لگوانے کے لیے اچھے نر یا مادہ کی تلاش۔ تاہم کلوننگ کے بہت سے مسائل بھی ہیں۔ مثلاً ڈولی بھیڑ چند سال ہی نکال سکی تھی، اور اسے شدید قسم کی بیماریاں لاحق ہو گئی تھیں۔ تب سے یہ مشاہدہ موجود ہے کہ کلون شدہ جانور میں بیماریوں سے لڑنے کی قدرتی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ اور کلوننگ کو انسانوں پر لاگو کرنے کی بات ہو تو بیشتر مذاہب کے ماننے والے اسے شدید قسم کا گناہ سمجھتے ہیں)۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.