اگر پاکستان ایمبسی ٹوکیو نے اپنا روئیہ تبدیل نہیں کیا تو منسٹری سے تبدیل کی درخواست کی جائے گی
اردو ورلڈ نیوز۔ کسی بھی ملک میں سفارت خانہ وہاں پر ماجود اس ملک کے باشندوں کے لئے ایک بہت بڑا اصرا ہو تا ہے کہ کمیونٹی کے سر پر کوئی ایسا موجود ہے جو مشکل گھڑی میں ان کے کام آسکے جیسا کہ جاپان میں آپ تمام لوگوں نے دیکھا کہ جب ذلزلہ اور تسونامی آئی تو اس وقت کے سفارت کاروں نے کس طرح سب کی مدد کی اور یہاں تک کہ ایک بندا چوبیس گھنٹے ٹیلی فون ہر ہی بیٹھا رہتا تھا۔ سفارت خانہ کرکٹ کا فائنل دیکھانے کے لئے ساری رات کھلا رہا عید پر لوگوں سے خوشیاں بانٹیں گئیں اب سنئے نئے سفارت کاروں کی کارکردگی مجھے کچھ لوگوں سے سُننے میں آیا کہ سفارت خانے گھنٹوں فون کرتے رہو کوئی بھی جواب نہیں آتا اور اگر اپریٹر ایک گھنٹے کے بعد ٹیلی فون اٹھا بھی لے تو متعلقہ افسر کا ٹیلی فون مصروف ہوتا ہے یا پھر وہاں سے بھی جھنڈی دیکھا دی جاتی ہے۔ اور سفات خانہ میں اس قدر حفاظتی اقدمات کر دئے گئے ہیں جیسے کہ سفارت خانہ میں کوئی خفیہ مشن چل رہا ہو یا پھر ایسے کوئی ایٹمی پلانٹ بنا دیا گیا ہو میں نے یہ سب جاننے کے لئے سفارت خانہ پاکستان ٹوکیو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی کیونکہ سفیر پاکستان جناب فرخ عامل صاحب نے خود کہا تھا کہ کوئی شکائت ہو تو بتایا جائے لو جی میں صبح 10 بجے شروع ہوا اور لگا تار ایک بجے تک مسلس
ل ٹیلی فون کھڑکاتا رہا لیکن مجال ہے کسی نے فون اٹھایا ہو۔ ابھی یہ سلسلہ جاری ہی تھا تو ابراکی سے میرے ایک دوست کی کال آئی اور وہ بھی یہی شکائت کر رہا تھا کہ وہ مسلسل 3 روز سے کال کر رہا ہے لیکن کوئی فون نہیں اٹھاتا ۔ لیکن آج لکھنے کی وجہ بھی آپ تمام لوگوں کو بتاتا چلوں فیس بک پر ہمارے ایک بہت ہی بیارے دوست ہیں میں نے کبھی بھی انھیں غصے میں نہیں دیکھا لیکن ان کی سفارت خانہ کے متعلق پوسٹ دیکھ کر مجھے بڑا تعجب ہوا کیونکہ جو الفاظ انھوں نے استعمال کئے ہیں وہ کسی طرح بھی مہذب نہیں ہیں ۔ میں سوچ رہا تھا کہ اسے نا لکھوں لیکن لوگوں کا غصہ اپنی جگہ درست ہے ہم جاپان جیسے مہذب اور جدید ملک میں رہتے ہیں اور اس طرح کا روئیہ برداشت سے باہر ہے یا شایدیہ لوگ کمیونٹی کو ایسے ہی لے رہے ہیں جیسا کہ خلیجی ممالک میں پاکستانیوں کے ساتھ سلوک کیاجاتا ہے جو ان کی غلط فہمی ہے ۔پیش ہے دوست کی تحریر جو اس نے اپنے فیس بک پر پوسٹ کی تمام لوگوں سے معذرت کے ساتھ ۔۔۔
یاسر خوامخواہ جاپانی
Yesterday near Imizu-shi, Toyama
فیس بک کا استعمال صرف رابطہ کی حد محدود کیا ہوا ہے۔
لیکن ماہ رمضان میں “حلال” فحش گالیاں نکالنے کا دل کر رہا ہے اس لئے۔۔
فیس بک کو ہی پوتر کرتے ہیں۔
جتنابڑا حرامی ہوتا ہے وہ پاکستان کی وزارت خارجہ میں بھرتی ہوجاتا۔
چاھے چپڑاسی کی چاکری ہی اسے کیوں نہ ملے۔
ایک ہفتہ ہوگیا ایمبیسی فون کر رہا ہوں۔کوئی حرامی اٹھا تا ہی نہیں۔
ایک بیچاری جاپانی عورت فون اٹھا کر آگے ایکسٹینشن کر دیتی ہے۔
اور حرامی فون اٹھا کر کاٹ دیتا ہے۔
حرامزادو! نسلی حرامیوں کو روزے معاف ہوتے ہیں۔
عام دنوں میں کام ویسے ہی نہیں کرتے روزوں کا بہانہ کرکے لوگوں کو مزید تنگ نہ کرو!
اب سوچ رہا ہوں۔۔ہر روز گالیوں کی فیکس بھیجتا رہوں اور اوریجن کارڈ کی تجدید کی “درخواست نما التجا” بھی بھیج دوں۔
۔اگر یہ سب کچھ دیکھ کر بھی سفارت خانےکی انکھیں نہیں کھلتی تو پھر ایک ہی طریقہ ہے کہ منسٹری کو درخوست دے کر نااہل عملے کی تبدیلی کی درخواست دی جائے
مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ نئے آنے والے سفارٹ کاروں کو کمیونٹی کے متلق غلط گائڈ کیا گیا ہے جس میں ھال ہی میں ایک اکھڑ آفیسر کا بڑا ہاتھ ہے جو اپنے آپ کو الیکش کمیشن کہلوا کر بھگوڑا ہو گیا ۔۔۔ لکھنے کو بہت کچھ ہے جو جلد لکھوں گا انتطار فرمائیں ،، راشد صمد خان اردو ورلڈ نیوز جاپان
08041888104
1 comment for “راشد صمد خان اور یاسر خوامخواہ جاپانی (اردو بلاگر) کی پاک ایمبیسی ٹوکیو کے متعلق تلخ تلخ باتیں ۔”