جاپان میں پراپرٹی کا احیاء، سرمایہ کار ٹوکیو سے باہر نکل کر زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں

فوکوؤکا: جاپان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں پچھلے برس کے دوران بحالی غیر ملکی سرمایہ کاروں اور سرمایہ کار اداروں کو زیادہ خطرہ مول لینے پر مجبور کر رہی ہے اور وہ 1980 کے عشرے کے اقتصادی جوبن کے دوران تعمیر کی گئی دفتری عمارات اور ٹوکیو کے اعلی تجارتی حصوں سے باہر فاصلے پر جائیدادیں خرید رہے ہیں۔

اس کا نتیجہ جاپان کے ساتویں بڑے شہر فوکوؤکا جیسی مارکیٹوں میں معاہدوں میں غیر معمولی اضافے کی صورت میں نکلا ہے، جہاں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اس برس چار دفتری عمارات اور ریٹیل پراپرٹی خریدی ہے جس کے مقابلے میں پچھلے برس ایسا صرف ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

تھامسن رائٹرز کے ڈیٹا کے مطابق، جاپان کے عوامی رئیل اسٹیٹ ٹرسٹس نے بھی رواں برس اپنے حصص کی فروخت کے ذریعے 4.9 ارب ڈالر اکٹھے کیے ہیں، جو پچھلے برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔

جائیداد کی مشاورتی فرم جون لینگ لاسال ٹوکیو میں تحقیق کے سربراہ تاکاشی آکاگی نے کہا، “جیسے جیسے منڈیاں فعال ہو رہی ہیں اور جاپان کی پراپرٹی مارکیٹ کے لیے سرمایہ کاروں کی توقعات بڑھ رہی ہیں، ویسے ویسے سرمایہ کار زیادہ خطرہ مول لینے کو تیار نظر آتے ہیں”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.