ٹوکیو(شاہدمجید)
یوم یک جہتی کشمیرپاکستانیوں اوردنیا بھرمیں رہنے والے کشمیریوں نے بھرپورطریقے سے منایا۔۔۔۔
لیکن جنت نظیرکہلوانے والی وادی کشمیرمیں ظلم وجبرکاسلسلہ نہ رکا۔
لاکھوں جانیں اپنے اوپرقربان کرنے والی یہ وادی امن اورآزادی کی ابھی تک متلاشی ہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں کوئی گھرایسا نہیں جہاں روزانہ کسی ماں،بہن یا بیٹی کے آنسونہ بہتے ہوں۔موجودہ صورت حال میں اگراس وادی کو آنسو کی وادی کہا جائے تویہ بیجا نہ ہوگا۔ذراسوچیے۔
ایک گھرمیں بوڑھے والدین جن کو مختلف بیماریوں نے آگھیرا ہی،ان کاسہاراایک ہی بیٹا ہے جودن رات اپنے والدین کی خدمت میں لگا ہوا ہی۔ایک دن وہ اپنے ہاتھوں سے بوڑھے نابینا باپ کو کھانا کھلارہا ہے کہ اچانک بھارتی فوج کے درندے اس گھرمیں آدھمکتے ہیں اورآتے ہی اس نوجوان کو دبوچ لیتے ہیںاور ساتھ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں،نوجوان اوراس کے بوڑھے والدین دہائی اورالتجاکرتے رہتے ہیں کہ اس کاکوئی قصورنہیں،اس کاتودن رات اپنے والدین کی خدمت میں گزرتا ہی۔۔۔مگرغاصب بھارتی فوج پراس کاکوئی اثرنہیں ہوتااوروہ اس نوجوان کوصرف شک کی بنیاد پرگھسیٹتے اورتشددکرتے ہوئے لے جاتے ہیں۔ماں باپ کے بوڑھے ہاتھوں کی التجاؤں کا بھی ان سفاک بھارتی اہلکاروںکے دلوں پرکوئی اثرنہیں ہوتا۔یہ منظرتوممتا پرقیامت بن کرٹوٹااوراس نے اسی وقت اپنا ہاتھ اپنے دل پررکھااورگرپڑی۔وادی میں کرفیو۔کوئی مددکرنے والا بھی نہیں۔بوڑھابیمارنابیناشخص روتا ہوا اپنی بیوی کی جانب بڑھتا ہی،اسے آوازیں دیتا ہی،اس کی نبض پکڑتا ہی۔۔۔مگربہت دیر۔۔جی بہت دیر۔۔۔ماں اپنے بیٹے کایہ صدمہ برداشت نہ کرسکی اوراپنے خاوندکوہمیشہ کے لیے روتا چھوڑگئی۔۔بوڑھا شخص آوازیں دیتا رہا،لیکن اس کی کوئی سننے والا نہیں تھا۔رات ڈھل رہی توبوڑھا شخص سردی سے بے نیازاپنی بیوی کاسرگود میں لیے بیٹھاتھا۔۔۔پھرخاموشی چھاگئی۔۔صبح جب کچھ دیرکے لیے کرفیو میں تھوڑی سی نرمی ہوئی۔ایک ہمسائے کو اس گھرسے کوئی آوازنہ آئی توجاکردیکھا۔۔بیوی کاسرگودمیں لیے بوڑھا شخص بھی اپنی جان دے چکا تھا۔۔ہمسایہ نے چاراوربندوں کواکٹھاکیااوران کی نمازجنازہ پڑھ کرسپردخاک کردیا۔بوڑھے والدین کے بیٹے کاکسی کوپتا نہ تھا۔پھرہفتے بعد پتا چلا کہ بھارتی فوج نے وحشیانہ تشدد کرکے اس کی بھی جان لے لی ہی۔۔۔۔بھارت کی طرف داری اوراسے پسندیدہ ملک کادرجہ دلانے والوں کے لیے یہ ایک واقعہ ہی کافی ہی۔۔