شوکوبائی ایک ڈھولک نما ایک پرزہ ہے جو گاڑیوں کے سائیلنسر میں لگا ہوتا ہے ،۔
پٹرول گاڑی میں یہ دھولک ، انجن کے قریب تر لگا ہوتا ہے ، ۔ کچھ انجن میں تو انجن کے ساتھ ایگزاسٹ میں لگا ہو تا ہے ،۔
ڈیزل ٹرک میں ، تک ے سائیز اور ماڈل پر منحصر !۔ اس کی جگہ مختلف ہوتی ہے ۔
شوکوبائی ، خطرناک گیسوں سے ماحول کو بچانے کے لئے لگایا جاتا ہے ۔
اس ڈولکی میں سرامک کا سوراخ دار برتن ہوتا ہے ، جس میں ، پلاٹنم ، پلوڈیم ،اور روڈئیم نامی قیمتی دھاتیں شامل ہوتی ہیں ۔
میکنزم۔
پلاٹینم جب گرم ہوتا ہے تو اس کے گرد اوکسیجن کے ایٹم اکٹھے ہو جاتے ہیں ، انجن سے نکلنی والی گیس ہائیڈروجن کے ایٹم جب اوکسیجن سے ٹکراتے ہیں تو ، پانی بن کر سیلینسر سے باہر نکل جاتے ہیں ۔
سونا ( گولڈ) بھی یہ کام کر سکتا ہے
لیکن سونا پانچ سو ڈگری کی حرارت ہر کام چھوڑ جاتا ہے ۔
ایک عام انجن نو سو ڈگری تک کی حرارت ہیدا کرتا ہے، اتنی زیادہ حرارت کے لئے رودئیم یا پلاٹنم ہی کام کر سکتے ہیں ۔
اس عمل میں ہائیدروجن نامی ماحول دشمن گیس ختم ہو جاتی ہے ۔
ایک عام پٹرول انجن میں پٹرول کے جلنے سے تین گیسیں پیدا ہوتی ہیں ۔
ایک ہائیڈرو کاربن جس کا کمیائی فارمولا ہے ،ایچ سی!۔
دوسری ،کاربن مونو آکسائیڈ جس کا کیمیائی فارمولا ہے ، سی او!
تیسری ، نائیٹروجن آکسائیڈ ، جس کا کیمیائی فارمولا ہے ، این او ٹو ، یعنی کہ اوکیسجن کا ایک ایٹم شامل ہو کر ہائیڈروجن پانی بن گئی ہے!۔
ہائیڈروجن ، شوکوبائی سے گزر کر پانی میں میں تبدیل ہو جاتی ہے ، پانی کا کیمیائی فارمولا ہے ، ایچ ٹو او،۔
کاربن مونو آکسائیڈ ، کاربن ڈائی آکسائڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے ، جس کا کیمیائی فارمولا ہے ، سی او ٹو ، یعنی اوکسیجن کے ایٹم ڈبل ہو جاتے ہیں ۔
اسی طرح نائیٹروجن اکسائیڈ ، صرف نائیٹروجن بن جاتی ہے یعنی کہ اس میں سے آکسیجن کا ایک ایٹم نکل جاتا ہے ۔
اسی طرح پلوڈیم اور روڈئم بھی دیگرماحول دشمن گیسوں کو ماحول دوست گیس یا مائیع میں تبدیل کر دیتے ہیں ۔
گاڑیوں میں شوکوبائی لگانے کا قانون ، امریکہ نے انیس اٹھتر میں پاس کیا تھا ۔
اس کے بعد بننے والی امریکی اور جاپانی گاڑیوں میں شوکوبائی لگائی جاتی ہے ۔
شروع میں جو شوکوبائی لگائی جاتی تھی اس کی ساخت ، اج کی شوکوبائی سے مختلف ہوتی تھی ۔
پرانی شوکوبائی میں سلور ( ایلومینئم) کی گولیوں پر پلاٹیمم چڑھا ان گولیوں کو ایک ڈبہ نما گزرگاھ میں رکھ دیا جاتا تھا ، انجن کی گیس سائیلنسر میں سے ان گولیوں سے ٹکرا کر گزرتی تھی ۔
انیس بانوے میں سرامک کی بنی شوکوبائی گاڑیوں میں لگائی جانے لگی ، جو کہ گولیوں والی شوکوبائی کی نسبت بہتر نتائیج دیتی ہے ۔
لیکن اس شوکوبائی میں قیمتی دھاتوں کی بڑہتی ہوئی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ، کوئی دس سال پہلے سے بہت سی گاڑیوں میں میٹل ( لوہے) کی جالی نما پتری سے کام لیا جا رہا ہے ۔
میٹل کی شوکوبائی سے کار میکروں کا قیمتی دھاتوں پر انحصار کم ہوا ہے جس کی وجہ سے ان دھاتوں کی قیمت میں بھی ایک ٹہراؤ پیدا ہوا ہے ۔
ڈیزل انجن کے سائیلنسر میں بھی شوکوبائی لگائی جاتی ہے ، جو کہ حجم میں بڑی ہوتی ہے ۔
حجم میں بڑی ہونے کی وجہ سے اس میں لگائی جانے والی قیمتی دھاتوں کی مقدار کم ہوتی ہے ۔
یا دوسرے لفظوں میں یہ سکتے ہیں کہ اس شوکوبائی کو میں سرامک کے حجم کو بڑھا کر قیمتی دھاتوں پر انحصار کو کم کیا گیا ہے ۔
ایک اندازے کے مطابق ، پٹرول انجن کی شوکوبائی کے ایک کلو سرامک سے جتنی مقدار قیمتی دھاتوں کی نکلتی ہے ۔ ڈیزل کے انجن کی شوکوبائی کے سرامک میں سے اتنی مقدار تین کلو گرام سرامک سے اخذ کی جا سکتی ہے ۔
ایشیکاوا انٹرنیشل جاپانی مارکیٹ سے شوکوبائی خرید کر قیمتی دھاتوں کو نکالنے کا کام کرتے ہیں ۔
اگر اپ گاڑیوں کے پارٹس کے کام سے منسلک ہیں تو خاور سے رابطہ کر لیں ۔
ہم اپ کے مال کی اچھی قیمت ادا کر سکتے ہیں ۔
فون نمبر
09055823207
1 comment for “شوکو بائی ، شکوبائی کیا ہے ؟ کیا کام کرتی ہے ؟ اور کہاں فروخت کر کے کمائی کی جا سکتی ہے ۔”