ایٹمی بم حملے کے ستر سال بعد ہیروشیما ، کچھ اعداد شمار ۔

کازو( نیٹ سورسز): گزرے جمعرات کے روز کو جاپان میں ہیروشیما کے ایٹمی حلمے کی ستروئیں برسی کے طور پر منایا گیا
ایٹم بم حملہ  جس کے متعلق ،حملہ آور ملک امریکہ کا موقف ہے کہ اس حملے سے ہونے والی اموات  سے کہیں زیادہ اموات ہونی تھیں اگر دوسری جنگ عظم ختم نہ ہوتی ۔
حملے سے پہلے ہیروشیما کی ابادی  35000 نفوس تھی ،جن میں 40000 افراد فوجی تھے ۔
ایک اندازے کے مطابق ایٹم بم حملے میں 140000 لوگ لقمہ اجل بنے ان مرنے والوں میں وہ  لوگ بھی شامل ہیں جو زخموں اور تابکاری کی تاب نہ لا سکے اور مر گئے ۔
وہ لوگ جو جو تابکاری کی وجہ سے کینسر کے مریض بن کر فوت ہوئے ان کی نفری 300000 بتائی جاتی ہے ۔
اج  2015ء میں ہیروشیما کی ابادی 1200000 نفوس ہے ۔
ہیروشیما پر جو بم گرایا گیا  وہ 9600 میٹر کی بلندی سے گرایا گیا تھا۔
بم گرانے والے  جہاز بی انتیس  کا نام اےنولا گے تھا ۔
ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کا نام “لٹل بوائے “ تھا ۔
اس بم سے پیدا ہونے والی حرارت  3000 سے 4000 ڈگری سیلسئیر تھی ( فارنہائت میں 5400 سے 7200تک )
لٹل بوائے نامی اس ایٹم بم کا وزن چار میٹرک  ٹن تھا ( آٹھ ہزار نو سو پونڈ)۔
بم  کے مرکز سے 500 میٹر دائرے میں موجود ہز جاندار چیز موقع پر ہی مر گئی تھی۔
ہیروشیما شہر کا نوے فیصد تباھ ہو گیا تھا ۔
بم گرنے کے 45 منٹ بعد  سخت بارش شروع ہو گئی تھی جس کو “ کالی بارش “ کہتے ہیں ۔ اس بارش سے تابکاری پھیل گئی ۔
بم حملے سے جلے ہوئے جسموں اور تابکاری کے کرب میں مبتلا لوگوں کی ایک بڑی تعداد تین سے چھ ہفتے میں مر گئی ۔
اس حادثے کی یاد میں ہر سال جاپان کے بچے کاغذ کے پرندے بنا کر دریا میں ڈالتے ہیں ، اس پرندوں کی تعداد ہر سال کوئی دس ملین ہوتی ہے ۔
ماخذ: ہیروشیما سٹی گورنمنٹ ،جاپان منسٹری آف ہیلتھ،لیبر این ویلفئیر،جاپان فارن منسٹری۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.