جاپان میں ایک کیس کی روداد

Khawar khokhar

خاور کھوکھر

جون 2016 کی ایک رات ، ناگویا میں ، چیتاہاندا سٹیشن سے کانایاما اسٹیشن جانے والی ایک ٹرین میں ایک 23 سالہ جوان جاپانی لڑکی سفر کر رہی تھی ،۔
میہوکو نامی اس لڑکی کے قریب ایک برازیلی باشندہ بیٹھا تھا ،۔
یہ برازیلی ناگویا کا ہی رہائیشی تھا ،۔
برازیلی نے میہوکو سے بات شروع کردی ، آہستی آہستہ میہوکو سے اس کا فون نمبر مانگا جو کہ میوکو نے اس کو دے دیا ،
تھوڑی دیر یہ دونوں افراد گفتگو کرتے رہے ، اس کے بعد برازیلی نے دست درازی شروع کر دی ، ۔ برازیلی نے میہوکو کا ہاتھ پکڑ کر میہکو کے ہاتھ کو بوسہ دیا ،۔
اس کے بعد بقول میہوکو کے برازیلے باشندے نے اس کے ساتھ کسنگ کی اور اس کے زیریں ناف علاقے میں کپڑوں کے اوپر سے ہی در اندازی بھی کی ،۔
میہوکو نامی 23 سالہ جاپانی لڑکی کو برازلین مرد کی یہ حرکت بری لگی ، اس نے پولیس اسٹیشن میں جاکر برازیلی کی شکایت درج کروا دی ،۔
اس سال 2017ء کے مارچ میں پولیس نے برازلین کو گرفتار کر لیا ،۔
کیس چلتا رہا ، چند دن پہلے یعنی 5 ستمر کے دن اس کیس کا فیصلہ تھا ،۔
سرکاری وکیل نے ملزم کے لئے دو سال قید بامشقت کا مطالبہ کیا تھا ،۔
لیکن
عدالت نے ملزم کو سارے الزامات سے بری قرار دے کر ملزم کو چھوڑ دیا ہے ،۔
کیونکہ عدالت کا خیال ہے کہ یہ کیس چیکان کا کیس نہیں ہے، جس میں کہ ایک مرد اچانک کسی عورت کے جسم کو چھونے لگتا ہے ،۔
یہ کیس ایک مکالمے کے بعد باہمی رضامندی کے ماحول میں دو افراد کا تعلق سا لگتا ہے ،۔
کیونکہ مرد کی در اندازی کے خلاف مدعی کی مذاحمت نہ ہونے کے برابر تھی ، مدعی نے قریبی لوگوں سے مدد کی اپیل یا کہ اپنی سیٹ چھوڑ کر دوسرے ڈبے میں سوار ہونے کی بھی کوشش نہیں کی ،
اس لئے ملزم کو بری قرار دیا جاتا ہے ،۔
وکیل استغاسا کیس کو اعلی عدالت میں لے کر جانے کا ارادہ رکھتا ہے اور
وکیل صفائی نے کہا ہے کہ فیصلہ بہت منصفانہ ہوا ہے م،۔
تحریر : خاور کھوکھر

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.