اپنا ذاتی ، زندہ جنازہ کروانے والا جاپانی صنعت کار آخر کار فوت ہو گیا ،۔

اپنا ذاتی ، زندہ جنازہ کروانے والا جاپانی صنعت کار آخر کار فوت ہو گیا ،۔

جاپانی صنعت کار ساتورو آنازاکی اسّی (80) سال کی عمر کو پہنچ کر کینسر  کے مرض میں مبتلا فوت ہو گیا ،۔

مسٹر ساتورو آنازاکی دنیا کی مشہور ترین  ہیوی اکیپمنٹ مینوفکچرنگ  کمپنی کوماتسو کا سات سال کے لئے صدر رہا اس کے علاوہ اس نے اسی کمپنی میں ساری زندگی ، چئیر مین اور ایڈوائیزر کے طور پر بھی خدمات سر انجام دی تھیں ۔

پچھلے سال یعنی دوہزار سترہ میں ساتورو آنازاکی  کو کینسر تشخیص کیا گیا ، اکتوبر میں ڈاکٹروں نے ساتورو آنازاکی   کو بتایا کہ  لاعلاج کینسر کی وجہ سے اپ کی زندگی کا اختتام نزدیک ہے ،۔

یہاں ساتورو آنازاکی  نے ایک عجیب فیصلہ کیا ، اس نے اپنا زندہ جنازہ کروانے کا پروگرام بنا لیا ،۔

جاپانی کلچر میں آخری رسومات کا طریقہ کار کچھ اس طرح ہے کہ جس طرح ہمارے ہاں مرحوم کا دسواں کیا جاتا ہے ،۔

مرنے پر اخری سفر پر روانہ کرنے والی کمپنیاں یا کہ لوگ مرحوم کی ڈیڈ باڈی کا اپنی معاشرتی  روایات کے مطابق انتظام کر دیتے ہیں اس کے بعد  مرحوم کی فوٹو لگا کر  اخری الوادع کا اجتماع کیا جاتا ہے ،۔

جس طرح کہ ہمارے ہاں جنازے کے تین دن بعد کل اور دسویں دن اپنی اپنی حثیت اور مرحوم کی عمر کے مطابق دسواں کیا جاتا ہے ،۔

پنجاب کے کمہاروں میں میں نے دیکھا ہے کہ اگر ان کا کوئی مرحوم سوسال کر کے فوت ہو جائے تو یہ لوگ دسویں کے ختم کو مرحوم کاوڈا کرناکہہ کر بڑی ضیافت کا اہتمام کرتے ہیں ،۔

جاپانی لوگ بھی کمہاروں کے وڈے کرنے کی طرح  اخری رسم میں بڑا اہتمام کرتے ہیں ،۔

جناب ساتورو آنازاکی  نے جو ، زندہ جنازہ کرنے کا پروگرام  بنایا تھا وہ اپ کمہاروں کے وڈا کرنے کی رسم کی طرح کا سمجھ لیں ،۔

موت کی تشخیص ہوتے ہیساتورو آنازاکی  نے اپنی ذاتی حثیت سے  کیزائی شمبن یعنی بزنس اخبار میں اپنی اخری رسم کی پارٹی کا اعلان کرکے اپنے نزدیکی اور کاروباری دوستورں کو بلایا ،۔

دوہزار سترہ کے نومبر کی گیارہ تاریخ کو ساتورو آنازاکی  نے ٹوکیو میں اس پارٹی کا اہتمام کیا ، جس میں ایک  ہزار افراد نے شرکت کی  تھی ۔

اس پارٹی میں شرکت کرنے والے ایک مہمان نے بتایا کہ  ساتورو آنازاکی   ویل چئیر پر پارٹی میں گھوم رہا تھا ، اس کے چہرے پر مسکراہت تھی اور بات بات پر قہہقے لگا رہا تھا ،  ساتورو آنازاکی  نے فرداً فرداً ہر مہمان سے ہاتھ ملا کر اس کا شکریہ داد کیا  اور ہر ہر فرد سے اس کی زندگی سے جڑی یادوں کا اعادہ کیا ،۔

اس دوران سٹیج پر ڈانس کرنے والی پارٹی  آوا دوری نامی جاپان کا روایتی ڈانس کررہی تھی ،۔

آوادوری نامی یہ ڈانس  ساتورو آنازاکی  کی پیدائش اور پرورش والے علاقے توکوشیما کا روائتی ڈانس ہے ،۔

اس پارٹی کے بعد جب میڈیا والوں نے ساتورو آنازاکی  سے پوچھا کہ اس طرح کی سرپرائیز پارٹی  کرنے کے پیچھے کیا جذبات تھے ؟

تو ساتورو آنازاکی  نے بتایا کہ یہ سارا کام میرے مرنے کے بعد ہونا تھا ، جس پارٹی میں سوائے میرے سب نے شامل ہونا تھا ،۔

تو کیوں نہ میں خود بھی اس پارٹی میں شامل ہو کر جاؤں

کہ

جن کے ساتھ میں نے زندگی گزاری ان کے ساتھ کی یادیں بنا جاؤں ،۔

مسٹر ساتورو آنازاکی  اس پارٹی کی وجہ سے جاپان میں بہت مشہور ہوا تھا ،۔

اس لئے کل اس کی موت پر میڈیا میں بہت چرچا رہا ۔

لیکن اس نے جو کام کیا ہے، وہ کوئی ایسا بھی نہیں کہ اس نے ہی شروع کیا ہو ، اس سے پہلے بھی  2009ء میں ایک ایکٹریس تاکیکو می زونو جو کہ 94 سال کی عمر کو پہنچ کر فوت ہوئی تھی اس بھی اسی طرح کی پارٹی ٹوکیو کے ایک ہوٹل میں کی تھی ،۔

اس کے بعد ایک شاعر کے ای اوگورا نے ستمبر 2014 ء میں ایسی پارٹی کی تھی ، یہ شاعر بعد میں تہتر سال کی عمر کو پہنچ کر فوت ہوئے تھے ،۔

یہ تو مشہور لوگوں کی بات ہے

اس کے علاوہ بھی کئی عام لوگ اس طرح اپنی موت سے پہلے مرنے کو یاد کرتے ہوئے اپنے پیاروں کو بلا کر اپنی اخری رسومات ادا کر چکے ہیں ،۔

ان سب پارٹیوں ، جن میں ساتورو آنازاکی  کی پارٹی بھی شامل ہے ان کی ایک کامن بات یہ رہی کہ بعد میں ان کا دسواں کی رسم  کی پارٹی نہیں کی گئی ،۔

ہو سکتا ہے کہ جاپان میں جہاں کینسر کا موذی مرض بہت ہے اور بہت سے لوگوں کو اپنی موت سے پہلے ہی اپنی موت کا علم ہو جاتا ہے ۔

اس معاشرے میں زندہ کے جنازے عام سی بات ہو جائے ،۔

لیکن اج ، ابھی اس زمانے میں جس زمانے کو جاپانی ہے سے کا زمانہ کہتے ہیں ، یہ بات  بڑی عجب بات ہے اسی لئے اس بات کے چرچے ہو رہے ہیں ،۔

تحریر : خاور کھوکھر

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.