جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کا اتحاد ۔ مسئلے کے حل کے لئے تجاویز ۔

جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کا اتحاد     ۔            مسئلے کے حل کے لئے تجاویز ۔

محمد انور میمن

گزشتہ مضمون  میں ، راقم نے پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کے نام سے بنی ہوئی تین تنظیموں کی تحلیل اور اس کے بعد نو رکنی کمیٹی کے قیام سے الیکشن کمیشن کی تشکیل تک ، اور پھر الیکشن کے انعقاد سے لے کر اس کے بعد پیدا ہونے مسائل کا جائزہ پیش کیا تھا   ۔ آخر میں ، میں نے نتیجہ نکالا تھا کہ اب کمیونٹی واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔

تو اب سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کو کس طرح حل کیا جائے ؟ ایک صورت تو یہ ہے کہ جیسے پہلے تین تنظیمیں تھیں ، اسی طرح اب دو تنظیموں کو برداشت کیا جائے ، اور حقیقی اتحاد کے لئے مزید دو سال انتظار کیا جائے ۔ لیکن ظاہر ہے کہ یہ کوئی بہتر صورت نہیں ہے ۔ مسئلے کا بہتر حل یہی ہوگا کہ دونوں متحارب دھڑوں کو کسی نکتے پر متفق کیا جائے اور ایک متحدہ پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کی تشکیل کی جائے ۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے کئے جانے والے نتائج کے اعلان کی روشنی میں ندا خان پینل کی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے طور پر حلف برداری ہو چکی ہے ۔ دوسری جانب کمیشن کے (سابق؟) چیئرمین کے اعلان کی روشنی میں شہزاد بہلم پینل نے بھی پچیس اپریل کو حلف برداری کی تقریب کا پروگرام رکھا ہے ۔گویا یہ واضح طور پر دو ایسوسی ایشنوں کے قیام کی جانب پیشرفت ہے ۔ لیکن کمیونٹی کے درمند حضرات کی جانب سے اب بھی مختلف تجاویز کے ذریعے اس تقسیم کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

مسئلے کے حل کے لئے مختلف تجاویز ہو سکتی ہیں ۔ لیکن قابل عمل تجویز وہی ہوگی ، جس پر تینوں پینل اتفاق کریں ۔ میرے نزدیک سب سے بہتر تجویز تو یہی ہے کہ کمیونٹی کے کچھ ایسے غیرجانبدار افراد پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے ، جن پر سب کو اعتماد ہو ۔ مذکورہ کمیٹی ، تمام شکایات کا جائزہ لے اور تمام بیلٹ پیپروں کی گنتی کرے ۔ دھاندلی کی شکایات درست سمجھے جانے کی صورت میں متنازعہ پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کا انعقاد کرے ۔

تاہم ، یہ تجویز بھی اسی صورت میں قابل عمل ہو سکتی ہے جب تینوں پینلوں کے سربراہان اس پر اتفاق کرتے ہوئے ، اس کمیٹی کے تمام فیصلوں کی پاسداری کا عہد کریں ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ اس میں مشہور شخصیات کو شامل کرنے کی بجائے ، غیرجانبدار افراد کو ترجیح دی جائے ۔ اگر کچھ لوگ اس میں اپنی پسند کے افراد کو شامل کروانے کی کوشش کریں گے ، تو معاملہ سدھرنے کی بجائے مزید بگڑ سکتا ہے ۔

ایک تجویز اس معاملے کے تصفیے کے لئے سفارت خانے کو شامل کرنے بھی ہے ۔گو کہ میرے خیال میں کمیونٹی کے ایسے معاملات کو کمیونٹی کو خود ہی حل کرنا چاہئے ، تاہم اگر کسی کمیٹی پر تمام متعلقہ فریقوں کا اتفاق نہیں ہوتا ، تو مجبوراً سفارت خانے سے اس معاملے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی جا سکتی ہے ۔

ووٹنگ میں کوئی گڑبڑ ہوئی ہے یا نہیں ، اسے چیک کرنے کے لئے جاپان کے حکومتی ادارے سے ڈیٹا چیک کروانے کی انتہائی خطرناک تجویز بھی پیش کی گئی ہے ۔ لیکن ایسی تجویز کے مضمرات کا شاید انہیں اندازہ نہیں ۔

ہم جاپان میں رہتے ہیں ، اس لئے جاپانی باشندوں اور حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات یقیناً بہترین ہونے چاہئیں ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی پرائویسی کا تحفظ نہ کریں ۔ دو گہرے دوست بھی کبھی اپنے گھریلو معاملات کی تفصیل ایک دوسرے کو نہیں بتاتے ۔ تقریباً تمام ہی پاکستانی باشندے ، عام جاپانی باشندوں کے ساتھ اچھے مراسم رکھتے ہیں ، اور حکومت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ۔ لیکن پاکستان ایسوسی ایشن کے انتخابات ہمارا داخلی مسئلہ ہیں ، اور اس مسئلے کو ہم نے ہی حل کرنا ہے ۔ جاپانی حکومت کا اس معاملے سے نہ کوئی تعلق ہے ، اور نہ ان کا کوئی کردار ۔ ویسے ہم سب غیرملکیوں کا بنیادی ڈیٹا حکومت جاپان کے پاس موجود ہے ۔ لیکن الیکشن سے متعلق ڈیٹا دینے کا مطلب انہیں یہ تفصیلات بتانا ہوگا کہ کس کس  پاکستانی نےالیکشن میں ووٹ ڈالا ہے ، اور کس پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالا ہے ۔ اور اگر بیلٹ پیپر بھی انہیں دئے جائیں تو پھر انہیں یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ کس نے کس کو ووٹ دیا ہے ۔ حالانکہ کوئی شخص کسے ووٹ دیتا ہے ، یہ اس کا انتہائی ذاتی معاملہ ہے ، جسے جاننے کا کسی کو کوئی حق نہیں ۔

بہرحال کمیونٹی میں جو تقسیم ہو چکی ہے اسے ختم کرنے کا راستہ ایسی غیرجانبدار کمیٹی ہی ہے جس پر سب کا اتفاق ہو ۔ میں تمام پاکستانیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ تینوں پینلوں کے سربراہان کو اس پر قائل کرنے کی کوشش کریں ۔

بشکریه پاکستانی ڈاٹ جے پی

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.