مشتاق قریشی کی شاعری

یوم تقریر

کبھی سر کبھی ٹانگ توڑتے هیں
ایک دوسرے پر شیر چھوڑتے هیں
جب ملی زندگی دم توڑتے هیں
اپنے پیاروں سے منه موڑتے هیں

اینٹ کا جواب پتھر
نعرھ تکبیر سے خود سری کا غرور توڑتے هیں
هم وھ شیر که طوفان کا رخ موڑتے هیں
اینٹ کا جواب هم پتھر دے دیا کرتے هیں
هم اپنی ذات پر کوئی قرض کہاں چھوڑتے هیں

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.