حافظ محمد احمد قمر صاحب کے والد گرامی کے ایصال ثواب کے لیے ختم چہلم شریف
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
کل نفس ذائقۃ الموت ہر شخص کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے یہ ذائقہ کسی کے لیے تو اتناتلخ ہوتا ہے کہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کہ موت کی تلخی کیا ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ جیسے ایک کانٹوں بھری شاخ کسی کے جسم میں داخل کر دی جائے اس شاخ کے کانٹے انسان کے جسم کے اندر دل میں جگر میں حتی کہ پورے جسم میں پیوست ہو جائیں پھر ایک طاقتور انسان پوری قوت کے ساتھ اس کانٹوں بھری شاخ کو باہر کھینچے موت کی تلخی اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتی ہے اللہ اکبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کریم ہم سب کو ایسی موت سے پناہ عطا فرمائے آمین
دوسری طرف اللہ کریم کے کچھ بندے ایسے خوش بخت اور خوش نصیب ہوتے ہیں کہ موت ایک خوشگوار جھونکے کی طرح بس ان کو چھو کر گزر جاتی ہے نبی آخر الزماں آقائے دو جہاں ؐ نے فرمایا کہ نیک آدمی کو موت ایسے آتی ہے جیسے کسی صراحی کے منہ سے پانی کا قطرہ نیچے ٹپک جاتا ہے اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا ۔ 24 مئی کو ایک ایسی ہی نیک اور پاکیزہ ہستی اس دار فنا سے دار بقا کی طرف کوچ کر گئی میری مراد حضرت علامہ الحاج الحافظ نذیر احمدنوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی ذات ستودہ صفات ہے جو والد گرامی تھے جامع مسجد محمدیہ معصومیہ ایسے ساکی جاپان کے خطیب علامہ حافظ محمد احمد قمر صاحب کے ۔ قبلہ نوری صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کیفیات نزع کچھ ایسی قابل رشک تھیں کہ ہر شخص کی زبان پر تھا کہ اگر کوئی مجھے ایسی موت کی گارنٹی دے تو میں آج ہی مرنے کے لیے تیار ہوں ان کی روح
گر وقتِ اجل سر تیری چوکھٹ پہ پڑا ہو
کی لذتوں سے سرشار تھی
حافظ محمد احمد قمر صاحب کے والد گرامی کو ایصا ل ثواب کے لیے ختم چہلم شریف کی تقریب 4 جولائی بروز اتوار کو گوجرانوالہ پاکستان میں منعقد ہوئی جس میں عوام الناس کے ساتھ ساتھ سینکڑوں علماء و حفاظ نے بھی شرکت کی۔ تقریب کی صدارت عظیم روحانی شخصیت جانشین فقییہ اعظم پاکستان حضرت علامہ شیخ الحدیث مفتی محمدمحب اللہ نوری سجادہ نشین آستانہ عالیہ بصیر پور شریف نے فرمائی جبکہ اس روحانی تقریب کے مہمان خصوصی فخر المشائخ حضرت علامہ پیر سید اسد اللہ شاہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف تھے جاپان کے ساتھیوں میں سے خصوصی طور پرپنجاب ریسٹورنٹ سوکاشی کے روح رواںجناب عباس بٹ صاحب ،جامع مسجد بلال یوکی کے امام جناب حافظ طاہر جمال صاحب ،جامع مسجد محمدیہ معصومیہ کے صدر چوہدری ذکاء اللہ صاحب ،جاپان میں جانی پہچانی شخصیت جناب جاوید اختر چوہان صاحب اور جناب محمد نوید صاحب اس تقریب میں شریک ہوئے
تقریب کا آغاز دوپہر ساڑھے بارہ بجے قرآن خوانی سے ہوا اس تقریب کے آغاز پر ہی اللہ پاک نے قبولیت کی بشارت عطا فرمائی صبح سے ہی سورج کی تمازت و حدت اپنے عروج پر تھی گرمی اس قدر زیادہ تھی کہ ہر کوئی پریشان تھا لیکن جیسے ہی تقریب کا آغاز ہوا اچانک ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگی رحمت کی بارش نے جولائی کے اس گرم دن کو موسم سرما کے ایک انتہائی خوشگوار دن میں بدل دیانماز ظہر کی ادائگی کے فورا بعد تلاوت و نعت کی پرسوز کیفیات نے ہر شخص کو اپنے سحر میں لے لیا ہر کوئی اپنے دل پر الطاف و عنایات کی رم جھم محسوس کر رہا تھا اس کے بعد مقررین نے قبلہ نوری صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا نوری صاحب عالم باعمل ،صاحب کردار ،پیکر اخلاق اور ایک ولی کامل تھے انہوں نے اپنی پوری زندگی خدمت دین میں بسر کردی
ان کی زندگی کا ایک ہی مشن تھا محبتوں کا فروغ ان محبتوں میں سب سے بڑھ کر محبت مصطفی ؐ کو عام کرنا
دوران تقاریر صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر ، درجنوں کتب کے مصنت ممتاز دانشور محمد اقبال نجمی کا قبلہ نوری صاحب کے لیے لکھا گیا منظوم ہدیہ عقیدت پیش کیا گیا لاہو ر سے آئے ہوئے ممتاز ثنا خوان محمد کاشف الخیری نے اس خوبصورت کلام کو اپنی دلکش آواز میں پیش کیا
مشفق تھے مہرباں تھے حافظ نذیر احمد
چاہت کا گلستاں تھے حافظ نذیر احمد
عالم وہ باعمل تھے صوفی وہ باصفا تھے
سالار کارواں تھے حافظ نذیر احمد
برسوں دیا جلایا اور اس کا نور بانٹا
خدمت کا اک جہاں تھے حافظ نذیر احمد
سب سے آخر میں جانشین فقییہ اعظم پاکستان شیخ الحدیث مفتی محمد محب اللہ نوری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ میں نجمی صاحب کے اس کلام کے ایک ایک لفظ کی تائید کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ نوری صاحب کی شخصیت ایسی سحر انگیز تھی کہ میں ان کی کمی کو ساری زندگی محسوس کرتا رہوں گا وہ سراپا شفقت تھے ان کا بچھڑ جانا ایک بہت بڑا سانحہ ہے
وہ صورتیں الہی کس دیس بستیاں ہیں اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں
اس تقریب کاحسن قبلہ نوری صاحب کے ایصال ثواب کے لیے ختم قرآن ،تسبیحات ،کلمہ شریف ، اورادو وظائف اور درود پاک کی صورت میں جمع ہونے والے وہ تحائف تھے جن کو سن کر ہر شخص قبلہ نوری صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے مقدر پر رشک کر رہا تھا
آٹھ ہزار مرتبہ قران مجید کا ختم پاک کیا گیا جب نوری صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی روح قفس عنصری سے پرواز کررہی تھی تو ان کی زبان پر درود پاک جاری تھا چنانچہ ایصال ثواب میں سب سے بڑا تحفہ بھی درود پاک کا تھا ان کے ایصال ثواب کے لیے دو کروڑ پینتیس لاکھ مرتبہ درود پاک پڑھا گیا تھا ایک پرسوز اور پر خلوص دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام ہوا
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را
[nggallery id=82]