ایک عام آدمی کیا سوچتا ہے؟
اس بات کا لیڈر یا آگو لوگوں کی احساس هونا چاهیے، لکھنے والے کی ذات سے ورأ هو کر سوچیں که لکھنے والا کہنا گیا چاہتا ہے
لکھنے والے کے خیالات میں اگر نقص ہے تو اس کو تحریر میں جواب دیں اور مطعمن کریں
یا پھر اپنے نقائیص کو دور کریں
پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کہاں ہے ؟؟؟
پچھلے دنوں پاکستان ایسوسی ایشن جاپان کے الیکشن کے لئے کمیونٹی میں
ایک اودھم مچا ہوا تھا ۔ تین پینل میدان میں تھے ، اور تینوں نے اپنے
اپنے منشور میں پاکستانی کمیونٹی کے لئے بڑے بڑے کام کرنے کے وعدے کیے
تھے ۔ لیکن اب ایسوسی ایشن کہاں ہے ؟
الیکشن کا مقصد یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اس سے تین دھڑوں کا خاتمہ
ہوگا اور ایک متحدہ ایسوسی ایشن وجود میں آئے گی ۔ لیکن ایسا کچھ نہیں
ہوا ۔ عبدل رحیم آرائین کے پینل نے تو اپنی شکست تسلیم کرلی اور
پاکستانی کمیونٹی کی نظر میں سرخرو ہوگئے ۔ لیکن شہزاد بہلم پینل
الیکشن کمیشن کے فیصلے کو نہ مانتے ہوئے اپنےآپ کو جیتی ہوئی ایسوسی ایشن
کے طور پر پیش کررہا ہے ۔ لیکن اسے صرف ایک پھنے خان صحافی م ز نے
اپنی سائٹ پر زندہ رکھا ہوا ہے ۔ حالانکہ تمام صدارتی امیدواروں نے
وعدہ کیا تھا اور اس بیان پر دستخط کیے تھے کہ وہ الیکشن کمیشن کا
فیصلہ مانیں گے ۔
ویسے شہزاد بہلم کمیونٹی کی فلاح کے کاموں میں حصہ لینے کے لئے مشہور
ہے اور اس کے لئے کافی خرچ بھی کرتا ہے ۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ
وہ پیسے سے صدارت خریدے ۔ جب الیکشن کمیشن کے چیئرمین نے ندا گروپ کو
ونر قرار دیا ، تو بہلم کو بھی اس فیصلے کو قبول کرنا چاہئے ، اور
اپوزیشن کا کردار بھرپور طریقے سے ادا کرنا چاہئے ۔ ہارنے والے گروپ
اگر اپوزیشن کا دباؤ برقرار رکھیں تو اگلے الیکشن میں ان کی جیت بھی
ممکن ہے ، اور اس دوران بھی دباؤ کی وجہ سے ایسوسی ایشن کچھ کام کرنے پر
مجبور ہوگی ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کےشہزاد بہلم ایک اچھا فلاحی کارکن ہے
مگر اچھا لیڈر نہیں ہے ۔ اس نے اپنی لگام ایک صحافی کے ہاتھ میں دے دی
ہے ۔ لیڈر تو میڈیا کو مثبت طور پر استمال کرتا ہے ۔ لیکن اسے میڈیا
استمال کررہا ہے ۔ یہ کیسا لیڈر ہے ؟
اور جیتنے والی اسیسوسی ایشن کہاں ہے ؟ کمیونٹی میں نظر ہی نہیں آتی ۔
الیکشن کے وقت تو لوگوں سے ملتے بھی تھے ، ان کو فون بھی کرتے تھے ،
اور ای میل بھی بھیجتے تھے ۔ الیکشن کمپئین کے لیے ایک ویب سائٹ
پاکستان ایسوسیشن ڈاٹ جے پی بھی بنائی گئی تھی ، لیکن اب وہ سائٹ بھی
ڈیڈ ہے ۔ کیوں ؟ حالانکہ انہیں جدید دور کی ٹیکنالوجی کو استمال کرنا
چاہیے ۔پھر ان کے دو عہدیددار تو نہ کبھی الیکشن کے دوران نظر آئے
اور نہ اس کے بعد ۔ اگر وہ اتنے مصروف ہیں تو انہیں فارغ کیجیے اور
نئے عہدیدار چنیے ۔
پھر الیکشن کے وقت ایک شرط یہ تھی کہ جاپانی نیشنلٹی ہولڈر شخص الیکشن
میں کسی عہدے کے لئے حصہ نہیں لے سکتا ۔ سننے میں آیا ہے کہ ایسوسی ایشن
کے جنرل سیکرٹری الطاف غفار نے الیکشن کے بعد جاپانی نیشنلٹی لے لی ہے
۔ تو کیا وہ اب پاکستانیوں کی نمائندگی کے لئے نااہل نہیں ہوگیا؟؟ ۔
ہوسکتا ہے کہ بعد میں نیشنلٹی لینے والے کو نااہل قرار دینے کے لئے
الیکشن کمیشن کے پاس قانون نہ ہو ۔ لیکن اسے اخلاقاً استعفی دے دینا
چاہئے ۔ کیونکہ جاپانی کو الیکشن میں حصہ لینے سے اس لیے روکا گیا
تھا کہ حکومت جاپان کے پاس پاکستانیوں کے مسائل کے لیے پاکستانی کو ہی
نمائندگی کرنی چاہیے ۔ تواب وہ کیسے ہمارے نمائندگی کر سکتے هیں ۔ اسے
کسی کے کہنے سے پہلے خود ہی استعفی دینا چاہیے تھا ۔ لیکن مسلہ یہ ہے
کہ یہ لوگ عہدہ مل جائے تو چھوڑنا نہیں چاہتے ۔ یہ ہمارے نام نہاد
رہنما جب خود عہدیدار بن جاتے ہیں ، تو الیکشن بھی نہیں کروانا چاہتے
۔ چاہے وہ عہدہ کسی مسجد کا ہو یا کسی تنظیم کا ۔ بس ایک بار ملنے کے
بعد اس سے چپک جاتے ہیں ۔
الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ جاپانی نیشنلٹی والے الطاف غفار اور جاپان
میں نہ رہنے والے شیخ عبداللہ اور نعیم شیخ کو برطرف کرے اور ان کی
جگہ ضمنی الیکشن کرائے ۔ اگر ضمنی الیکشن کرانا مشکل ہو تو دوسرے نمبر
پر آنے والوں کو وہ عہدے دئے جائیں ۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ
ندا گروپ اور بہلم گروپ دونوں کے افراد کیبینٹ میں ہوں گے تو کمیونٹی
میں اتحاد پیدا ہوگا ۔
نوٹ ۔ میں ایک عام سا پاکستانی بندہ ہوں اور میں پہلی بار ایسا کچھ
لکھا ہے ۔ اس میں جو غلطیاں ہوں اس کے لیے بھی ، اور اگر کسی کی دل
آزاری ہوئی ہو تو اس کے لیے بھی معافی چاہتا ہوں ۔ لیکن میری چھوٹی سی
سوچ کے حساب سے جو میں میں نے کمیونٹی کے لیے اچھا سمجھا وہ لکھ دیا ۔
اگر تبدیلی کے بغیر شائع کردیں تو مہربانی ہوگی ۔
فقط ۔ محمد علی ۔ ٹوکیو ۔
3 comments for “پاکستان ایسوسی ایشن کے متعلق ایک تحریر، جمہور کی آواز”