یاشیو میں مقبوضہ ریستوران کے روحِ فناہ اور مہلک حبیب جاپانی پولیس کے ٹائوٹ ہیں
سائتاما پریفیکچر کے شہر یاشیو میں متنازعہ اور مقبوضہ ریستوران کا روحِ فناہ اور مہلک حبیب جاپانی پولیس کے ٹائوٹ ہیں جبکہ ابلیسی نیٹ کا شیطان مدیر اور اسکا گماشتہ رپورٹر انکے معاون ہیں ۔ذرائع
مقبوضہ ریستوران میں آنے والے ہر پاکستانی کے بارے میں معلومات بمعہ تصاویر پولیس اور امیگریشن کو فراہم کی جاتی ہیں
(یاشیو۔اردونیٹ جاپان ۳۲ جنوری) گزشتہ دنوں اردونیٹ جاپان کے مدیرِ اعلیٰ ناصر ناکاگاوا نے جاپانی پولیس کی خارج زدہ فائلوں پر ایک مضمون لکھا تھا جسے نا صرف جاپان بلکہ دنیا بھر میں پزیرائی حاصل ہوئی اور اردو نیٹ جاپان کے کثیر تعداد میں اردونیٹ جاپان کے قارئین نے بذریعہ فون، ای میلز اور فیکس کے ذریعے اتنا شاندار مضمون لکھنے پر مبارکباد پیش کی اور انکی ہمت کی داد دی جنھوں نے اپنے ہم وطن جو اپنی ذاتی دشمنی یا اختلافات کی وجہ سے جاپان کی قومی پولیس کو انکے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کرتے ہیں۔گزشتہ دنوں کئی لوگوں نے ادارہ اردونیٹ جاپان کو مطلع کیا ہے کہ نام نہاد چیمبر آف کامرس اور اسکا انپڑھ چیئرمین جو ایک مقبوضہ ریستوران کا روحِ فناہ بھی ہے جسے عرفِ عام میں دیساں دا راجا بھی کہا جانے لگا ہے وہ اور اسکا سرپرستِ اعلیٰ مہلک حبیب دونوں جاپانی پولیس کے ٹائوٹ ہیں جبکہ ابلیسی نیٹ کا شیطان مدیر اور اسکا گماشتہ رپورٹر انکے معاون ہیں اور مقبوضہ ریستوران میں آنے والے ہر پاکستانی کے بارے میں معلومات بمعہ تصاویر پولیس اور امیگریشن کو فراہم کی جاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس ریستوران میں اب پاکستانیوں نے جانا ترک کردیا ہی۔تاہم ایک ابلیسی نیٹ اور اسکا شیطان مدیر اور جونیئر ابلیس رپورٹر اپنی دہاڑیاں پیدا کرنے کے لئے وہاں جاتے ہیں اور اپنے کیمروں سے ریستوران میں ہر آنے جانے والے گاہکوں کی اجازت کے بغیر انکی تصاویر اتارتے ہیں اور انھیں فروخت کرتے ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جاپانی پولیس کی خارج زدہ فائلوں میں مذکورہ بالا چاروں افراد کے بارے میں مکمل معلومات اور تفصیلات درج ہیں اگر کسی کو یقین نہ آئے تو ادار اردونیٹ جاپان انھیں خصوصی درخواست پر دکھانے کو تیار ہی۔ ذرائع نے اردونیٹ جاپان کو یہ بھی بتایا کہ مقبوضہ ریستوران کس طرح اور کن لوگوں نے کس طرح اور کن کے تعاون سے ہتھیایا یہ سب کچھ خارج زدہ فائلوں میں درج ہی۔یہی وجہ ہے کہ روحِ فناہ ، دیساں دا راجا اور مہلک حبیب اکثر و بیشتر جاپان میں رہتے ہوئے بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ پولیس کے ٹائوٹ ہیں تو انکے ساتھ خصوصی سلوک کیا جائے گا انھیں یہ نہیں معلوم کہ جو پولیس کے ٹائوٹ ہوتے ہیں وہ در اصل ٹٹو ہوتے ہیں ۔انہی لوگوں نے گزشتہ سال ایک پاکستانی نژاد جاپانی شہری جسے سب جانتے ہیں کو اغواء کرنے کی کوشش بھی کی تھی مگر یہ ٹائوٹ اورٹٹو اپنی ٹاٹ پر گومڑے بنوا کر ہسپتال چلے گئے تھے اور اب بھی پولیس تھانے کے چکر لگا لگار کر تھک چکے ہیں مگر اب انکی تھکاوٹ اترنے ہی والی ہے