پاکستان مسلم لیگ ہفت روزہ کراچی کے پبلشر فواد مشتاق کی تحریر

قارئین فواد مشتاق صاحب جاپان کے پریفیکچر گُنما میں مقیم سینئر پاکستانی ہیں جو پاکستان کراچی میں مسلم ہفت روزہ کے پبلشرو پرنٹر بھی ہیں، اور عوام نیوز جاپان کے مدیر کی حیثیت سے بھی اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں،نے اردونیٹ جاپان کے لئے خصوصی طور پر اپنی ایک تحریر بھیجی ہے جس میں صحافت اور صحافیوں کے مسائل سے متعلق تفصیلاََ تذکرہ کیا گیا ہے ، موصوف کا زیرِ مطالعہ مضمون صحافی برادری کی دل کی آواز ہے ۔
          ٭۔۔۔۔ صحافی آپکو اپنے اپنے نیٹوں پر ہیروبنا کر پیش کری۔٭۔۔۔۔ صحافی جب آپ سورہے ہوں اور وہ رات آپکی خبر بنائے ۔
                                     ٭۔۔۔۔صحافی جب اپنا حق مانگے تو اسے بلیک میلر کہنا۔۔۔۔٭
                                                  تحریر و تبصرہ ۔فواد مشتاق۔گُنما
                                                

                                 پاکستانی کمیونٹی اور تمام سیاسی ،سماجی ومذہبی جماعتوں کے عہدیداران وممبران
اسلام وعلیکم !
جب سے میں نے جاپان میں باقاعدہ لکھنا شروع کیا اور ’’عوام نیوز ‘‘ادارے کے ساتھ منسلک ہوا تو اکثر و بیشتر یہ سننے کو ملا کہ جاپان کا میڈیا بلیک میلر ہے اور بغیر پیسوں کے خبر نہیں لگاتے ۔اور بڑے پروگرام کی کوریج کیلئے بولیاں لگتی ہیں ۔میں نے سوچا اپنے پاکستانی بھائیوں کو بتائوں کہ سچ کیا ہے ۔یہ فیصلہ بھی آپ ہی کو کرنا ہی!
٭۔۔۔۔صحافی آپکی کوریج کیلئے آپکے پروگرام میں آئے ۔
٭۔۔۔۔صحافی آپکی فوٹو گرافی کری۔
٭۔۔۔۔صحافی آپ کیلئے تعریفوں کے پُل باندھے ۔
٭۔۔۔۔صحافی آپکو اپنے اپنے نیٹوں پر ہیروبنا کر پیش کری۔
٭۔۔۔۔ صحافی جب آپ سورہے ہوں اور وہ رات آپکی خبر بنائے ۔
٭۔۔۔۔صحافی سے 5مان پروگرام کی کوریج کا طے کرکے بعد میں 3مان دینا ۔
٭۔۔۔۔صحافی جب اپنا حق مانگے تو اسے بلیک میلر کہنا ۔
٭۔۔۔۔صحافی کا حق دیں کیونکہ صحافی آپکو اپنے نیٹوں پر چھاپ رہا ہی۔
٭۔۔۔۔صحافی کو آپ خبر دیتے ہیں کہ یہ لگادیں اچھی سی بنا کر ۔
٭۔۔۔۔صحافی سے آپ کہتے ہیں کہ ہماری خبر دھماکہ ہو۔
٭۔۔۔۔صحافی سے آپ کہتے ہیں فوٹو بھی لگانا ۔
٭۔۔۔۔صحافی کو آپ یہ سب کچھ کہتے ہیں پھر بھی آپ اسکا حق نہیں دیتے !!
٭۔۔۔۔سب سے بڑی بات آج گُنما پریفیکچر جاناہے آج تھو یاما ادھر ادھر صحافی کیمرہ اٹھائے آپکا ہمسفر ہوجاتا ہے ۔کبھی سوچا ہے آپ اسے دیتے کیا ہیں؟۔کبھی نہیں۔۔۔ آپ نے کبھی نہیں سوچا ۔میڈیا آپکی پبلسٹی ہی۔آپکو پاکستانی کمیونٹی میں زندہ رہنے کیلئے خبروں میں رہنے کا بھی شوق ہے ۔دوسروں کے پروگراموں میں بھی آپکی فوٹو لگنی چاہیے آپکا نام آنا چاہیے ۔نہیں توناراضگی۔۔۔۔ افسوس ہوتا ہی! آپ پھر اپنے سے باہر ہوجاتے ہیں میڈیا کوگالیاں دیتے ہیں ۔لیکن آپ میڈیا کو حق ادا نہیں کرتے ۔
آپکو ہیروبنانے کیلئے کن کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ؟؟
٭۔۔۔وقت درکار ہوتا ہی۔
٭۔۔۔آپ سے آپکی نیوز کے بارے ٹیلی فون موبائل پر بات چیت ۔
٭۔۔۔بیورو آفس نے نیوزکو ٹائپ کرنا اور ڈیزائن بناکر لگانا ۔
٭۔۔۔ ٹیلی فون کے بل ،فیکس کے بل ،موبائل فون کے بل ،کمپیوٹر کے بل ،اسکینر پرنٹر کابل ،فون کارڈ کے بل۔
٭۔۔۔پروگرام آپکا ٹرنسپورٹ پٹرول کا خرچ میڈیا کا
٭۔۔۔فیکس میں کاغذ اور ربن لگتا ہی،اسکینر پرنٹر میں کلرانک لگتی ہی۔بجلی کابل ،آفس گھر کاکرایہ۔
٭۔۔۔4گھنٹے آپکی خدمت میں لگے رہنے کے بعد بھی آپ صحافی/میڈیا کا حق ادا نہیں کررہے ۔
٭۔۔۔آپکا فیکس آنا۔
٭۔۔۔آپکی نیوز اور فوٹو کواسکین کرکے پاکستان بیورو آفس بھیجنا ۔
٭۔۔۔جب تلک نیوز لگ جائے بیورو آفس سے فون پر رابطہ۔
٭۔۔۔پاکستان میں بیورو آفس کے عملے کی ماہانہ تنخواہ
آپکی خبر نہ لگائے تو بلیک میلر ،آپکا پروگرام ہو جس مین سودومان لگا ہوا اور پریس کوریج نہ ہوتو ’’جنگل میں مورنا چاکس نے دیکھا ‘‘ لیکن میڈیا و صحافی کو انکا حق دینے کیلئے پروگرام کی پبلسٹی کیلئے فنڈ نہیں تو صحافتوں کو اپنے پرگراموں میں نہیں بلایا کریں ۔
صحافی بھیک نہیں۔۔۔ اپناحق مانگتے ہیں
سچ تو یہ ہے کئی ہیرو زنے تو پروگرام کی کوریج کا طے کرکے ابھی تک میڈیا و صحافتوں کو انکا حق نہیں دیا جب میڈیا اپنے بلوں کی ادائیگی کی بات کرتاہے تو بلیک میلر کے ا لقاب سے نوازاجاتا ہی۔۔۔۔
مساجد کے پروگرام ،سیلاب زدگان کے پرگرام اور انتقال کی خبریں اور ا نکی کوریج میڈیا اپنی طرف سے کرے گا

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.