فوکو شیما میں پلوٹینم تابکاری ، جن کو سمجھ ناں لگے ، ان سے پیشگی معذرت

فوکو شیما میں پلوٹینم تابکاری ۔
 میں ری ایکٹر نمبر ایک اور نمبر دو کو زلزلے اور سونامی کی وجہ سے نقصان پہنچنے اور بجلی کی سپلائی منقطع ہونے کی صورت میں خودکار نظام جوہری ایندھن کو ٹھنڈا کرنے کے لئیے ناکام ہونے کی وجہ سے ری ایکٹر نمبر ایک اور نمبر دو کے جوہری ایندھن یورینیم کو ٹھنڈا نہ رکھے جانے کی وجہ سے تابکاری اور تابکاری کے انسانی جان اور بہ حیثیت مجموعی زندگی پہ خطرناک اثرات اور خدشات کے بارے میں آپ اس پہلے مضمون میں پڑھ چکے ہیں، اس مضمون میں آپ پڑھ چکے ہیں ری ایکٹر نمبر ایک اور نمبر دو کے جوہری ایندھن یورینیم کو ٹھنڈا نہ رکھے جانے کے نقصان کی وجہ سے تشویش ابھی تک اپنی جگہ برقرار ہے جاپان کی ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق یورنیم ایندھن اور فضلے کی صورتحال کسی حد تک قابو میں ہے ۔لیکن ساتھ ہی اب جوہری ریکٹر نمبر تین کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ 

خیال کیا جاتا ہے کہ اس ری ایکٹر میں توانائی حاصل کرنے کے لئیے جن عناصر کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے وہ عناصر پلوٹونیم مرکب آکسائڈ (MOX) بطور ایندھن استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی ہے ۔ اس سے نسبتا کم خرچ پہ زیادہ توانائی حاصل کی جاتی ہے ۔ پلوٹونیم مرکب آکسائیڈ سے یورنیم کی بہ نسبت زیادہ توانائی تو حاصل ہوتی ہے مگر حفاظتی نکتہ نظر سے اور کسی حادثے کی صورت میں اسکے برے اثرات بھی اسی طور زیادہ ہوتے ہیں۔

یہ نیا مسئلہ سوالات کی ایک بڑی تعداد اٹھاتا ہے. پہلا تو یہ ہے کہ ری ایکٹر اصل میں ایسا ایندھن استعمال کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھایا بعد میں آکسائڈ مرکب کا فائدہ اٹھانےکے لئیے اسے استعمال کیا گیا؟۔ کیونکہ اسطرح آکسائیڈ مرکب سے مالی فوائد تو بڑھ جاتے ہیں مگرسیکورٹی مارجن میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ روائئتی جوہری ایندھن جیسے ہلکے پانی کے لو انرئچمنٹ (کم ترقی یافتہ ) یورونئیم استعمال کرنے والے ری ایکٹر ، بھاری پانی کے نیچرل یورنئیم استعمال کرنے والے ری ایکٹرز ، اگر لو انرئچمنٹ (کم ترقی یافتہ ) یورونئیم اور نیچرل یورنئیم کے مرکب آکسائیڈ کے ساتھ پلوٹونیم مرکب آکسائیڈ (موکس) کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔ کیونکہ پلوٹونیم مرکب آکسائیڈاپنی ھئیت میں مذکورہ بالا سےزیادہ خطرناک ہوتا ہے۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ موکس (MOX) یعنی پلوٹونیم مرکب آکسائیڈ ایندھن کے تجرباتی یا حادثاتی طور پہ نقصان کی شدت کے بارے میں بہت کم معلومات پائی جاتی ہیں۔ اور نیوکلئیر حادثے کی صورت میں پلوٹونیم مرکب آکسائیڈ سے روائیتی جوہری ایندھن کے طور پہ نہیں نمٹا جاسکتا۔ پلوٹونیم کی موجودگی کی وجہ سے جوہری اندھن کو پانی سے ٹھنڈا رکھنا نہائت مشکل ہوجاتا ہے۔اسلئیے نان پرو لیفیرایشن نیوکلیر ویپن ٹریٹی ( nonproliferation of nuclear weapons) میں پلوٹونیم مر کب آکسائیڈ کے سے لیس جوہری ہتیار جو کہ بنیادی طور پہ برطانیہ اور فرانسکے پاس ہیں انھوں ایسے ہتیاروں کو ختم کرنے اور نہ بنانا nonproliferation of nuclear weapons معاهدہ شامل ہے۔
یہاں یہ واضح کردینا مناسب رہے گا کہ فوکوشیما ری ایکٹر نمبر تین میں چالیس ایسے دوسرے عناصر جو ایندھن میں استعمال ہوتے ہیں انکے ساتھ پانچ سو کلو گرام پلوٹونیم اٹیمی ری ایکٹر میں موجود ہوسکتا ہے ۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجینسی اسے ” کیٹیگری نمبر ون ” ہائی گریڈ شمار کرتی ہے۔ ان پانچ سو کوگرام پلوٹونیم کی تابکاری اور شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مقدار کم از کم ساٹھ نیوکلئر بموں کے برابر ہے۔
فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر کے ارد گرد کی زمین کے پانچ مختلف نمونوں میں پلوٹونیم پایا گیا ہے۔جس سے جاپانی حکومت میں تفکرات پائے جاتے ہیں۔
پلوٹونیم کے انسانی جسم پہ نقصانات ۔
پلوٹونیم سے نسبتا کم طاقت کی “الفا” اور ” ایکس رے”شعائیں نکلتی ہیں جنہیں انسانی جسم کے جذب کرنے سے تابکاری نقصان ہوتا ہے مگر انسانی جسم کی جلد اسے آرپار نہیں جانے دیتی۔ اسلئیے خیال کیا جاتا ہے کہ اگر ریڈیم کے ذرات یا مرکب آکسائیڈ یعنی پلوٹونیم کی گیس وغیرہ سے بچا جاسکے تو یعنی یہ کسی بھی صورت میں انسانی جسم میں سانس وغیرہ کے یا خوراک کے ذریعے ڈاخل نہ ہو تو اسکے مضر اثرات سے بچا جاسکتا ہے۔ جیسا کہ شروع میں بتایا گیا ہے کہ پلوٹونیم مرکب آکسائیڈ انتائی خطرناک ہوتی ہے اگر یہ ہوا میں شامل ہو ہوجائے تو سانس کے ذرئعیے پھیُھڑوں میں چلی جاتی ہے اور وہاں سے انسانی گوشت میں نہائت تیزی سے سرایت کرتے ہوئے اندرونی طور پہ تابکاری کا عمل جاری رکھتی ہے۔پھیپھڑوں سے خون اور آنتوں میں پلوتونیم مرکب آکسائیڈ میں تابکاری کرتی ہے۔خون میں شامل ہونے کے بعد اسی فیصد پلوٹونیم جگر، ہڈیوں ، ہڈیوں کا گودا ، حرام مغز ، میں کئی سالوں تک جمع ہو کر ریشوں ، اور پٹھوں کو نقصان پہچاتی ہے جو کینسر کی مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتا ہے۔ کینسر جو تابکاری یا نیوکلئر حادثے کے کئی سالوں بعد بھی نمودار ہوسکتا ہے۔ اسکے دیگر اثرات بانجھ پن یعنی خواتین و مرد حضرات کی قوت تولید متاثر ہونے سے بچے پیدا نہ کرسکنا۔پلوٹونیم تابکاری انسانی جسم کو طرح طرح کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے والے مدافعتی نظام کو کمزور کردیتی ہے۔زیادہ مقدار میں پلوٹونیم مرکب آسائیڈ میں سانس لینے سے یہ زہریلا مادہ انسانی زندگی یا کسی قسم کی حیات کو موت کی ننید سلا دیتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.