اخبار : ڈائٹ کے طاقتور ایوان زیریں نے بدھ کو 2 ٹریلین ین کے ضمنی بجٹ کی منظوری دی ہے جو مارچ 11 کے زلزلے اور سونامی کی امدادی اور نوتعمیری کاروائیوں کے اخراجات ادار کرنے میں استعمال ہوگا، یہ منظور اس وقت دی گئی ہے جب وزیر اعظم کان ناؤٹو پر استعفی دینے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
مالی سال 2011 کے لیے یہ دوسرا ضمنی بجٹ اب ایوان بالا میں جائے گا، جس سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اسے جمعے کو منظور کردے گا، جس کی حمایت حکمران ڈیموکریٹنگ پارٹی آف جاپان کے ساتھ ساتھ بڑی حزب اختلافی جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اوراس کے اتحادی نیو کومیٹو بھی کریں گے۔
بجٹ 800 ملین ین الگ سے تعمیر نو کے لیے محفوظ رکھے گئے ہیں، جبکہ 275 ملین ین فوکوشیما ڈائچی کے جوہری توانائی کے پلانٹ کے سانحےکے لیے رکھے گئے ہیں، جس میں متاثرین کے لیے زرتلافی اور مقامی لوگوں کے طبی معائنے کا خرچ بھی شامل ہے۔
حکومت پچھلے سال کے اضافی فنڈز میں سے بجٹ کے لیے ادائیگی کرگے گی تاکہ مزید زرضمانت جاری نہ کرنے پڑیں، چونکہ جاپان پہلے ہی صنعتی دنیا میں سب سے زیادہ عوامی قرضہ لینے والا ملک ہے جو اس کی جی ڈی پی کا 200 فیصد بنتا ہے۔
کان کی حکومت تیسرا ضمنی بجٹ اس سال کے آخر کے لیے پلان کررہی ہے، جس کے بارے میں تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ 10 ٹریلین ین تک جاسکتا ہے۔
حکومت نے مارچ 11 کی تباہی سے ہونے والے نقصان کے اخراجات کا تخمینہ 16.9 ٹریلین ین لگایا ہے، تاہم اس میں تباہ حال فوکوشیما پلانٹ سے پیدا ہونے والی صورت حال پر آنے والے اخراجات شامل نہیں ہیں۔
کان انتظامیہ کو جاپان کے مشرقی ساحلوں کو ہلا دینے والے سونامی اور زلزلے کے متاثرین کی بروقت مدد نہ کرنے پر سخت تنقید کا سامنا رہا ہے، اور ان کی عوامی سپورٹ 20 فیصد سے بھی کم پر لنگڑا رہی ہے۔
وزیراعظم نے جون میں عدم اعتماد کا ووٹ اس وعدے پر موخر کروایا تھا کہ وہ مستقل میں کسی وقت استعفی دے دیں گے، اور تب سے ان کی طرف سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ وہ اگست کے اواخر میں اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
ان کو حکومت کو جوہری بحران کے ساتھ بھی سستی سے مقابلہ کرنے کے الزام کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دسیوں ہزار لوگ اپنے گھروں سے بےگھر ہوئے اور جس نے تیزی سے بڑھتی ہوئی خوراک کی تابکار آلودگی کو جنم دیا۔