حکومت کی طرف سے تباہ حال فوکوشیما پلانٹ کے نزدیک چار مزید خطرناک حد تک تابکاری والے مقامات کی نشاندہی

اخبار:
جاپان نے جمعرات کو تباہ حال فوکوشیما ڈائچی جوہری توانائی والے پلانٹ کے قریب سے مزید 59 کنبوں کو چار انتہائی تابکاری والے علاقوں سے نکل جانے کو کہا ہے، اہلکاروں نے بتایا۔
پلاٹ کے گرد 20 کلو میٹر کے نوگوزون کے علاوہ علاقوں میں جہاں تابکاری اتفاقًا بڑھی ہوئی نوٹ کی گئی ہے، میں اس رضاکارانہ رہنمائی سے فوکوشیما صوبے کے شہر مینامیسوما کے گھر متاثر ہونگے۔
یہ اقدام ایسی دوسری سفارش ہے جس میں پہلی بار جون میں 113 گھرانوں کو تباہ حال فوکوشیما ڈائچی جوہری پلانٹ کے نزدیک چار اضلاع میں سے نکل جانے کو کہا گیا تھا۔
پلانٹ کے گرد نوگوزون اور اس کے پار علاقوں سے دسیوں ہزار لوگوں نے ہجرت کرکے امدادی کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے، اس میں 30 کلومیٹر رداس والا علاقہ بھی شامل ہیں جس میں موجود لوگوں کو پہلے گھروں سے باہر نہ نکلنے کو کہا گیا لیکن پھر گھر اور علاقہ چھوڑ دینے کی ترغیب دی گئی۔
نئی تعینات شدہ جگہوں پر تابکاری کی بڑی مقدار نوٹ کی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ رہائشیوں کے تابکاری کے ساتھ مجموعی تعامل کا درجہ 20 ملی سیورٹ سالانہ کی حکومت کی انخلاء کے لیے مقررکردہ حد سے بڑھ جائے گا
مارچ 11 کے سانحے کے بعد جاپان نے تابکاری سے تعامل کی لوگوں اور بچوں کے لیے قانونی حد کو 1 ملی سیورٹ فی سال سے 20 تک بڑھا دیا ہے، جو بہت سے ملکوں میں جوہری صنعت سے وابستہ کارکنوں کے لیے حفاظت کے معیار کے مطابق ہے۔
ماحولیاتی گروپوں اور ناقدین نے حکومت کی طرف سے قانون کی اس تبدیلی پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ پلانٹ کے گرد موجودہ انخلائی علاقہ مناسب طور پر بڑا نہیں ہے اور تابکاری کے بےقاعدہ طور پر مقررہ حدود سے بڑھنے کو خاطر میں نہیں لاتا۔
تابکاری کے ماہری متفق ہیں کہ بچے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں چونکہ وہ ابھی بڑھ رہے ہیں اور ان میں سرطان اور دوسرے طبی مسائل کے بڑھنے کے لیے زیادہ وقت دستیاب ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.