اوساکا کے حکام اس وقت پریشان ہوگئے جب مڈسوجی بلیوارڈ کی مرکزی گلی کے 29 میں سے 19 مجسموں کو 24 جولائی کی رات نامعلوم فرد یا افراد نے سرخ رنگ کے لباس پہنا دئیے۔ یہ بلیوارڈ جو مڈسوجی سکلپچر اسٹریٹ بھی کہلاتی ہے، پر موجود مجسمے ہر عمر کی خواتین، مرد اور بچوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کا لباس اس کی عمر، انداز اور جسمانی کام سے مطابقت رکھتا ہے۔
کچھ لوگوں نے اس مظاہرے کے بارے میں مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے “پرجوش” اور “منفرد” قرار دیا، جبکہ دوسروں نے اسے بےعزت کردینے والا کہا۔ اوساکا شہر کے حکام کے مطابق مجسموں کو نقصان نہیں پہنچایا گیا تھا اور وہ اس واقعے کو جرم خیال نہیں کررہے۔
اوساکا کے مئیر ہیرامتسو کونیو، 62، نے اس ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ”ہم جاننا چاہیں گے کہ یہ کس نے کیا، تاہم ہم ان پر الزامات عائد نہیں کرنے جارہے۔ یہ ایک اچھا واقعہ ہے اور اس نے لوگوں کی توجہ کھینچ لی ہے، تاہم اگر گلیاں اس قسم کے فیشن شو کا باقاعدگی سے نشانہ بننے لگیں، تو ہمارے لیے مشکل بن جائے گی، چناچہ آئیں ایسی چیزوں کو مل ملا کر کریں
3 comments for “کسی مخولیے بندے نے اوساکا کے مجسموں کو سرخ لباس پہنا دیا”