حکومت کی طرف سے جوہری بحران کے سے متعلقہ ٹوئٹر پیغامات سنسر کرنے کا انکار

اخبار :جاپانی حکومت نے جمعے کے اس بات سے انکار کیا ہے کہ فوکوشیما جوہری بحران کے متعلق آنلائن خبروں اور ٹوئٹر پوسٹوں کو مانیٹر کرنے کا اس کا پراجیکٹ، اس بارے میں منفی اطلاعات اور رائے کو روکنے کے لیے تھا۔

کچھ مغربی آنلائن رپورٹوں نے الزام لگایا ہے کہ جاپان نے ایک قانون پاس کیا تھا تاکہ انٹرنیٹ کو سونامی زدہ فوکوشیما ڈائچی جوہری پلانٹ کے حادثے کے بارے میں منفی رپورٹوں اور تبصروں سے “پاک” کیا جاسکے۔

وزارت معیشت، تجارت و صنعت (میٹی) کی توانائی ایجنسی کے ایک ترجمان اوگامی چیکاکو نے اے ایف پی کو بتایا: “ہماری حکومت کبھی بھی اطلاعات کو سنسر نہیں کرے گی۔ اس بارے میں غلط خبریں گردش کررہی ہیں۔”

اوگامی نے کہا کہ ایجنسی نے ملک کے بحالی کے بجٹ میں سے فنڈ ایک پراجیکٹ کے لیے الگ رکھے تھے تاکہ “غلط” آنلائن اطلاعات کو مانیٹر کیا جاسکے، جو فوکوشیما کے رہائشیوں کے لیے ضرررساں افواہوں کا سبب بن سکتی ہوں۔

“تاہم ہم انٹرنیٹ پرووائڈرز یا ویب ماسٹرز کو ایسی اطلاعت حذف کرنے یا ایسے پیغامبر کو روکنے کا کبھی نہیں کہیں گے،” اوگامی نے کہا۔ “ہم بس اپنے خیالات کا اظہار اپنی ویب سائٹ اور اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کریں گے۔”

اس تنازعے نے اس وقت سر اُٹھایا جب میٹی کی قدرتی ذرائع اور توانائی کی ایجنسی نے اس ماہ کے شروع میں نام نہاد جوہری توانائی کی محفوظ تشہیر کے متعلق پراجیکٹ کے لیے پیشکشیں طلب کیں۔

بولی کے اشتہار میں کہا گیا تھا کہ ایجنسی کو ایک ایسا ٹھیکدار درکار ہے جو “چوبیس گھنٹے بلاگ اور ٹوئٹر کھاتوں کو جوہری توانائی اور تابکاری جیسے موضوعات کے لیے مانیٹر کرے۔”

اس کے مطابق، ٹھیکدار سے کہا جائے گا کہ وہ “غلط اور نامناسب معلومات کے بارے میں تحقیق کرے جو جھوٹی افواہوں کی وجہ بن سکتی ہوں، اور ایسے انٹرنیٹ کھاتوں کی رپورٹ ایجنسی کو کرے،”۔

ٹھیکیدار اس کے بعد “درست متعلقہ معلومات کو سوال و جواب کی صورت میں ایجنسی کی ویب سائٹ اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کرے گا، اور ضرورت پڑنے پر ماہرین اور انجینئروں سے بھی مشورہ کرے گا،” پیشکشوں کی طلبی والے اشتہار میں کہا گیا تھا۔

اساتسو ڈی کے، جو ایک اہم جاپانی اشتہاری کمپنی ہے، نے یہ ٹھیکہ ستر ملین ین میں جیتا جو مارچ 2012 کے آخر میں ختم ہوگا۔

فوکوشیما ڈائچی جوہری توانائی کا پلانٹ پگھلنے اور دھماکوں کی وجہ سے متاثر ہوا تھا جو 11 مارچ کو آنے والے زلزلے اور سونامی کا نتیجہ تھے، تب سے لے کر اس میں سے ہوا، سمندر اور زمین میں تابکاری کا اخراج ہورہا ہے۔

اس بحران نے دسیوں ہزار لوگوں کو اپنے گھروں سے ہجرت پر مجبور کردیا، اور فارموں کی پیدوار بشمول سبزیوں، مشروم، دودھ کی مصنوعات اور حال ہی میں آلودہ چارہ کھانے کے بعد گوشت پر پابندی لگانے پر مجبور کیا۔

اس بحران نے مقامی فارم اور فشریز کی صنعت کو سخت دھچکا پہنچایا ہے۔

رپورٹس کے مطابق فوکوشیما صوبے کے بہت سے رہائشیوں کو دردانگیز اور ضرر رساں افواہوں کا سامنا کرنا پڑا، جیسے یہ دعوی کہ فوکوشیما کے رہائشی جب اپنے علاقے سے باہر سفر کرتے ہیں تو اپنے ساتھ تابکاری پھیلاتے چلے جاتے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.