جاپان کے دفاعی وائٹ پیپر میں جنوبی چینی سمندر کے معاملات پر اظہار تشویش

2 اگست کو کابینہ کی میٹنگ میں منظور کیے جانے والے جاپان کے دفاعی وائٹ پیپر نے مشرقی اور جنوبی چینی سمندر میں چینی بحریہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور آسیان ممالک سے اس کے اختلافات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
پچھلے وائٹ پیپر میں چینی بحریہ اور دوسری پارٹیوں کی جاپان کے اطرافی پانیوں میں سرگرمیوں کا ذکر تھا، تاہم اس سال کے پیپر میں پہلی بار جنوبی چینی سمندر میں ہونے والی نقل و حرکت پر ایک حصہ شامل کیا گیا ہے، جہاں چین ویتنام کے ساتھ علاقائی خودمختاری کے معاملے پر نبردآزما ہے۔ اس میں خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ چین کے یہ اقدامات “علاقے اور عالمی معاشرے میں امن و استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں”۔
2011 کے وائٹ پیپر میں چین کے بعیدی جیوگرافیکل تعلقات بشمول مشرق وسطی، افریقہ، بحرالکاہل کے جزائر، اور وسطی و جنوبی امریکہ پر بھی ایک حصہ شامل ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ چین ان علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ بحری جہازوں کے دوروں اور ہتھیاروں کی فعال برآمدات کے ذریعے برقرار رکھتا ہے۔
رپورٹ میں سائبر اسپیس کو عالمی معاشرے کا فوری مسئلہ گردانا گیا ہے، اور وزارت دفاع کے اہلکار نے تسلیم کیا کہ پوری دنیا میں حکومتی ویب سائٹ پر ہونیوالی حملوں، کچھ افواہوں کے مطابق جن کا منبع چین کے اندر تھا، کے پیش نظر چین پر نظر رکھی گئی تھی۔

وائٹ پیپر میں جاپان ڈیموکریٹک پارٹی (ڈی پی آئی) کی انتظامیہ جاپان کے امریکہ اتحاد کی طرف جھکاؤ کا بھی خصوصی ذکر شامل ہے تاکہ چین کے بڑھے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جاسکے، اور اس میں امریکی میرین کارپس ائیر اسٹیشن فیوتینما کی منتقلی کا معاملہ قریبًا بھلا ہی دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز اور امریکی فوج میں عظیم مشرقی جاپانی زلزلے کے بعد ہونے والے تعاون کی تعریف کی گئی ہے، اور اسے جاپان امریکہ اتحاد میں مزید گہرائی پیدا کرنے والا بتایا گیا ہے، جیسا کہ رپورٹ کے مطابق، “یہ فوری ردعمل جاپانی اور امریکی (فوجوں کی) مشترکہ تربیت کا نتیجہ ہے”۔
دیباچے میں وزیر دفاع کیتازاوا توشیمی کے نوٹ، جس میں ڈی جے پی کی سربراہی میں قائم حکومت کی طرف سے جون میں پہلی بار منعقدہ جاپان امریکہ دو رکنی سلامتی مذکرات کا ذکر ہے، میں کہا گیا ہے کہ یہ “بہت خوش آئند بات تھی کہ جاپان کی اسی فیصد سے زیادہ سیاسی قوتیں (بشمول حزب اختلاف لبرل ڈیموکریٹک الائنس) جاپان امریکہ اتحاد کے بارے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔”
جاپان اور چین، جنہوں نے دفاعی معلومات کا تبادلہ چینی ماہی گیر کشتی کے ستمبر میں ہونے والے واقع کے بعد ختم کردیا تھا، نے اس سال جون میں دفاعی معلومات کے تبادلے کی مکمل بحالی پر اتفاق کیا تھا، اور وزارت دفاع کے ایک اہلکار کے بقول “مذاکراتی دور” میں داخل ہوئے تھے۔ تاہم رپورٹ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ تناؤ مزید بڑھنے کی صورت میں جاپان امریکہ، شمالی کوریا اور آسیان ممالک کے ساتھ مل کر چین پر دباؤ بڑھائے گا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.