وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ین کو “بہت زیادہ قدر” کا سامنا ہے

جاپانی وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو نے منگل کو کہا کہ ین کو “زیادہ قدر لگنے” کا سامنا ہے، چونکہ ٹوکیو سے اس بات کی توقع کی جارہی تھی کہ وہ امریکی قرضے کے بحران کی وجہ سے پیدا ہونیوالی پریشانی کی وجہ سے محفوظ کرنسی کو بیچنے کے لیے مداخلت کرے گا۔
“اصولی طور پر یہ مارکیٹ کے بنیادی قوانین کے مطابق ہے، جس کی وجہ سے ین کو بہت زیادہ قدر دی جارہی ہے،” نوڈا نے معمول کی ایک نیوز کانفرنس کو بتایا۔ “اس کی حرکت ایک ہی یک سمتی ہوتی جاتی ہے۔”
انھوں نے یہ بات اس وقت کہی جب ین کی قدر دوسری جنگ عظیم کے بعد والی قدر کے قریب ترین پہنچ گئی۔
نوڈا نے کرنسی مارکیٹ میں مداخلت کے کسی امکان پر بات کرنے سے انکار کردیا، تاہم انھوں نے کہا: “ہم مارکیٹ کا بہت غور سے جائزہ لے رہے ہیں اور ہم بینک آف جاپان اور دوسرے ممالک سے بھی رابطے میں ہیں۔”
“ہم آج مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا بہت غور سے جائزہ لے رہے ہیں، خصوصًا امریکہ میں قرضے کے معاملے پر” نوڈ نے مزید کہا۔
قومی پالیسی کے وزیر مملکت گینبا کوئی چیوری نے اشارہ دیا کہ حکومت اور مرکزی بینک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرسکتے ہیں۔ “اگر امریکی کانگریس میں ہونے والی بہتری کے بعد بھی ین کی قدر اونچی رہتی ہے، تو ہمیں مالیاتی پالیسی کے ساتھ ساتھ دوسرے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہوگی،” انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا۔
ایک رات میں ڈالر 76.29 کی قدر تک گرگیا جو دوسری جنگ عظیم کے بعد 17 مارچ کو اس کی 76.25 ین کی قدر کے بہت قریب ہے۔
ڈالر تب سے مستحکم ہے اور ٹوکیو کی ابتدائی تجارت میں 77.52 فی ین کے حساب سے خریدوفروخت ہورہا تھا، یہ بہتری امریکی ایوان نمائندگان  کی طرف سے پیر کو قرض کی حد بڑھانے کے ہنگامی پلان کے بعد آئی ہے۔
تاہم جاپان کسی بھی موقع پر مداخلت کرنے کے لیے تیار ہے، ملک کی کرنسی پالیسی سے متعلق معاملات پر ماہر ایک شخص نے ڈاؤجونز نیوز وائر کو منگل کو بتایا۔ “جاپان کسی بھی وقت مداخلت کرسکتا ہے،” ذرائع نے وائر کو بتایا۔
تاہم ذرائع نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ حکام یہ کاروائی کرنے کے کتنا قریب پہنچ چکے ہیں، ڈاؤ جونز نے بتایا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.