اخبار :
وزیراعظم کان نوآتو کی انتظامیہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ تین سینئیر جوہری پالیسی ساز اہلکاروں کو جوہری اسکینڈلوں، کہ جاپانی حکومت جوہری توانائی کی صنعت کے بارے میں بہت زیادہ نرمی کا مظاہرہ کررہی تھی، کے تناظر میں نکال دیا ہے۔
یہ اقدام کان اور ان کی کابینہ کی طرف سے جوہری توانائی کے آپریٹرز کے ساتھ کڑے ہاتھوں نہ نمٹ سکنے کے تناظر میں ہونے والی تنقید کا اثر کم کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے، اور یہ باور کرانا بھی مقصود ہے کہ وہ 11 چرنوبل کے بعد بدترین جوہری بحران پیدا کرنے والے مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد ضروری سمجھی جانے والی اصلاحات بھی نافذ کرسکتے ہیں۔
تجارت و صنعت کے وزیر کائیدا بناری نے کہا کہ اس اکھاڑ پچھاڑ کی زد میں تین سینئیر اہلکار، معیشت تجارت و صنعت کے نائب وزیر ماتسوناگا کازوؤ، نیوکلئیر اینڈ سیفٹی ایجنسی کے سربراہ تراساکا نوباؤکی، اور ایجنسی فار نیچرل ریسورسز اینڈ انرجی کے سربراہ ہوسونو تیتسوشیرو آئیں گے۔
“ہم وزارت کو پھر سے تازہ دم اور زندہ کرنا چاہتے ہیں،” کائیدا نے کہا۔ یہ تینوں عہدے ان کی نگرانی میں ہیں۔
جاپان میں سونامی کے بعد بحران سے نمٹنے کےا نداز کو حال ہی میں ایسے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے حکومت جوہری صنعت کے ساتھ بہت زیادہ دوستانہ رویے کی حامل تھی اور اس نے موجودہ بحران سے پہلے منعقد ہونے والے کئی عوامی سیمیناروں میں جوہری صنعت کے ساتھ خفیہ طور پر مل کر جوہری توانائی کے حق میں عوامی رائے ہموار کرنے کی کوشش کی تھی۔
اس اکھاڑ پچھاڑ کو اس تنقیدی طوفان کے ٹھنڈا کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا گیا تھا۔
تاہم کان کی حکومت اب بھی اس کے بحران سے نمٹنے کے طریقے سے متعلق سوالات کے ساتھ ساتھ کان کب تک وزارت عظمی سنبھال سکیں گے، جیسے سوالات کا بھی سامنا ہے۔
کان انتظامیہ میں بڑھتی ہوئی ابتری اس وقت گہری ہوگئی تھی جب حال ہی میں ان کی کابینہ ان کی طرف سے جاپان کو جوہری توانائی سے مکمل پاک کردینے کے اعلان کو متفقہ طور پر منظور کرنے سے انکاری ہوگئی تھی۔ کان کو بعد میں پیچھے ہٹ کر یہ وضاحت دینی پڑی تھی کہ یہ تبصرہ ایک “ذاتی” رائے تھی۔
کان، جنہیں پارٹی کے اندر مخالفین کا سامنا ہے جو چاہتے ہیں کہ کان عہدہ چھوڑ دیں، نے کہا ہے کہ وہ ملک کو بحالی کی شاہراہ پر گامزن کرتے ہی عہدہ چھوڑ دیں گے۔ ان کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ یہ موقع جلد ہی آسکتا ہے، تاہم ابھی تک کوئی واضح تاریخ نہیں دی گئی۔
کان کی کابینہ کے اہم ترین چہروں میں سے ایک کائیدا سے بھی استعفے کی توقع کی جارہی ہے تاہم انھوں نے بھی حتمی وقت بتانے سے انکار کیا ہے۔
وہ حال میں میں پارلیمان میں ہونے والے تند و تیز سوالات کی بناء پر آنسوؤں سے روپڑے، اور کہا کہ وہ جلد از جلد مناسب وقت آنے پر مستعفی ہوجائیں گے۔
1 comment for “حکومت نے تین اعلی سطح کے جوہری پالیسی سازوں کو برخاست کردیا”