ڈالر کے مقابلے میں ین کی بڑھتی قدر روکنے کے لیے جاپانی حکومت کی مداخلت

از ایرک تالمج
ترجمعه محمد شاکر عزیز
جاپان نے منگل کو غیرملکی کرنسی کی مارکیٹ میں مداخلت کردی اور اس کے مرکزی بینک نے زر کی پالیسی کو ڈھیل دے کر ین کی بڑھتی ہوئی قدر پر دو تین مُکے رسید کردئیے۔
امریکی معاشی صورت حال کی وجہ سے ڈالر پیر تک 76.29 ین تک گرگیا تھا، جس نے ٹوکیو میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں چونکہ اہلکاروں نے خبردار کیا تھا کہ ین کی قدر بڑھنے کی صورت میں ملک کا مارچ میں آنے والے سونامی اور زلزلے سے بحال ہونا مشکل ہوجائے گا۔
ڈالر کی قدر نے 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد، دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے کم قدر یعنی 76.25 کی حد کو چھوا تھا۔
جاپانی حکام کی طرف سے ڈالر کی خرید و فروخت کے اقدام نے اسے واپس 78 ین کی قدر تک پہنچا دیا۔ بعد میں اس کی قدر ساڑھے 79 ین تک بڑھ گئی تھی۔ اس نے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی پیدا کی اور نیکی 225 انڈیکس اعشاریہ پانچ فیصد بڑھ گیا۔
وزیر خزانہ یوشی ہیکو نوڈا نے کہا ہے کہ یکطرفہ مداخلت اس لیے کی گئی چونکہ مضبوط ین جاپان کی معیشت کو نقصان پہنچا سکتا تھاا ور سانحے سے بحالی کی جاپانی کوششوں کو آہستہ کرسکتا تھا۔
“ین کی یکطرفہ قدر میں بڑھوتری کا منفی اثر ہوسکتا تھا،” نوڈا نے رپورٹروں کو بتایا۔ “ہم نے مداخلت کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔” تاہم انھوں نے مداخل کی گئی رقم کا تذکرہ نہیں کیا۔
مضبوط ین جاپان کے لیے تکلیف دہ ہے چونکہ یہ ٹیوٹا موٹر کارپوریشن اور نِن ٹینڈو کو، جیسی کمپنیوں کی غیر ملکی آمدن کی قدر کم کردیتا ہے اور جاپانی مال کو بیرون ملک مزید مہنگا کردیتا ہے۔
مارچ کے سانحوں کے بعد ین میں تیزی نے گروپ سیون کے اہم صنعتی ممالک کو آمادہ کیا تھا کہ وہ جاپانی کرنسی کو کمزور کرنے کے لیے مل کر اقدامات کریں۔ ماہرین و حکام کو خدشہ تھا کہ ین کی قدر میں تیزی سے اضافہ سانحے کے منفی معاشی اثرات میں شدت پیدا کردے گا۔
عالمی کرنسی مارکیٹوں میں جی سیون کی طرف سے یہ مربوط کوشش 2000 کی خزاں کے بعد اپنی طرز کی پہلی کوشش تھی، جب جی سیون نے یورو کو سہارا دینے کے لیے مداخلت کی تھی۔
جاپانی کمپنیاں جو اپنی آمدن کی پیش گوئی ین کی تھوڑی قدر کو مدنظر رکھ کر تیار کرتی ہیں، کو ین کی قدر میں بڑھوتری جاری رہنے کی صورت میں اپنی توقعات کو کم کرنا پڑے گا۔
مثال کے طور پر نِن ٹینڈو نے اس مالی سال میں 31 مارچ کے بعد ین کی قدر 83 فی ڈالر فرض کی تھی۔ تاہم اس نے اپنا اندازہ پچھلے ہفتے 80 ین فی ڈالر تک کم کردیا، جب اس نے اپنی پچھلی سہ ماہی میں بہت زیادہ نقصان کا اعلان کیا اور اپنی سالانہ پیش گوئیوں کو بھی کم کردیا تھا۔ ویڈیو گیم اور کنسول بنانے والی اس کمپنی کی اسی فیصد کے قریب فروخت جاپان سے باہر ہوتی ہے۔
ہُنڈا موٹر کو نے اس ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ تبادلے کی شرح نے تازہ ترین سہہ ماہی میں اس کے منافعے میں سے 22.5 ملین ین (288 ملین ڈالر) اڑا دئیے ہیں۔ مزدا موٹر کمپنی کے ہاں ین نے پچھلی سہ ماہی میں ان کی بنیادی حد سے 3.1 بلین ین (40 ملین ڈالر) نچوڑ ڈالے تھے۔
مداخلت کو مرکزی بینک کے پالیسی بورڈ کی طرف سے زر کی پالیسی میں نرمی کا ساتھ بھی حاصل تھا، مزکزی بینک کے بورڈ کی ایک یومی مختصر میٹنگ جمعرات کو ہوئی تھی۔
جاپانی حکومت کی طرف سے معیشت کو سہارا دینے کے اقدامات کے دوران، بینک آف جاپان کے پالیسی بورڈ نے متفقہ طور پر اثاثے خریدنے کے پروگرام کو 40 ٹریلین ین سے 50 ٹریلین ین (638.3 بلین ڈالر) تک وسیع کرنے کے پروگرام کی منظوری دی۔
انھوں نے اپنی کلیدی شرح سود اعشاریہ ایک فیصد کی شرح پر برقرار رکھی۔
مرکزی بینک نے امریکی اور یورپی قرضوں کے بحران کے ساتھ ساتھ ابھرتی منڈیوں میں افراط زر، اور ان کے جاپانی معیشت کی نوبحالی پر اثرات کا جائزہ لیا۔
“اس بات کا امکان موجود ہے کہ بیرونی معیشتوں میں ہونے والی ترقی، اور بیرونی زرمبادلہ اور مالیاتی مارکیٹوں میں آنے والا اتار چڑھاؤ کاروباری رجحانات پر منفی اثرات چھوڑے، جو بالآخر جاپان میں معاشی سرگرمیوں پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے”، اس کے بیان میں کہا گیا۔
ین کی قدر میں تیزی کو جی سیون کے اقدام کی وجہ سے منتشر کرنے نے حال ہی میں مالیاتی مارکیٹوں میں افواہوں کو جنم دیا تھا کہ جاپان ایک بار پھر ین فروخت کرکے، اس بار اکیلا ہی مداخلت کرے گا۔ چونکہ منگل کو ین 77 سے نیچے چلا گیا تھا، اس لیے نوڈا نے اعلان کیا کہ ٹوکیو نے حرکت میں آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاپان کی یہ حرکت سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینک کی  طرف سے بدھ کو اپنی کرنسی کمزور کرنے کی کوشش کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس بینک نے فرانک کو “بہت زیادہ قدر شدہ” قرار دیا تھا، اور بہت سخت الفاظ میں ایک بیان جاری کیا تھا کہ ملک کی معاشی صورت حال شرح مبادلہ کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے۔
اگرچہ انھوں نے غیرملکی کرنسی کی مارکیٹوں میں براہ راست مداخلت نہیں کی تھی، تاہم سوئس نیشنل بینک نے شرح سود کم کردی تھی اور کہا تھا کہ وہ سوئس فرانک کی زر کی منڈی کو فراہمی میں اہم حد تک اضافہ کردے گا۔
شرح سود میں کمی کرکے کسی کرنسی کی قدر دوسری کرنسیوں کی نسبت کم کی جاسکتی ہے، چونکہ اس سے کرنسی میں سرمایہ کاری اور اثاثہ جات خریدنے کی طلب کم ہوجاتی ہے۔
سونے اور ین کی طرح سوئٹزرلینڈ کی کرنسی کی قدر میں بھی یکلخت چڑھاؤ آیا ہے جس کی وجہ سوئٹزرلینڈ کو یورپ اور امریکہ کی قرض اور معاشی خطرات والی معیشتوں کے مقابلے میں محفوظ جنت خیال کیا جانا ہے۔
اگرچہ جمعرات کو جاپان کی طرف سے ہونے والی مداخلت نے سکھ کا سانس فراہم کیا ہے، تاہم طویل المدتی کرنسی کے رجحانات اس طرح بدلے جانے کے امکانات کم ہیں، نشیوکا جُنکو نے کہا جو آر بی ایس سیکیوریٹیز جاپان کے چیف معیشت دان ہیں۔
“جب تک امریکی معیشت کے منفی پہلوؤں کا خطرہ موجود رہے گا، اور مرکزی حکومت کی طرف سے مزید نرمی کرنے کی توقعات جاری رہیں گی، تب تک  ڈالر و ین سے مناسب حد تک اوپر آکر برآمدکنندگان کی آمدن پر منفی دباؤ ختم کرنے کی توقع کرنا بہت مشکل ہے،” نشیوکا نے اپنے ایک تحقیقی نوٹ میں کہا۔

1 comment for “ڈالر کے مقابلے میں ین کی بڑھتی قدر روکنے کے لیے جاپانی حکومت کی مداخلت

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.