جاپان نے جمعے والے دن کہا ہے کہ وہ ایٹمی بجلی گھروں کی برآمد جاری رکھے گا، اس حقیقت کے باجود کہ سونامی سے متاثرہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کے بحران میں مسلسل جکڑے رہنے کی وجہ سے وہ خود جوہری توانائی کے سلسلے میں تذبذب کا شکار ہے۔
ٹوکیو نے ہمیشہ ایٹمی بجلی گھروں کی برآمد کی حوصلہ افزائی کی ہے، حتی کہ 11 مارچ کو فوکوشیما ڈائچی مرکز سے ٹکرانے والے زلزلے و سونامی نے اسے پگھلا کر 1985 کے چرنوبل حادثے کے بعد تابکاری خارج کرکے دنیا کا بدترین جوہری بحران تخلیق کیا۔
پچھلے سال اکتوبر میں جاپان نے ویتنام کو دو ایٹمی بجلی گھر مہیا کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ اس نے دسمبر میں ترکی کے ساتھ سویلین جوہری تعاون بڑھانے کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کیے تھے، جس کے بعد ممکنہ طور پر بحر اسود کے کنارے جاپانی کمپنیوں کو ایک ایٹمی بجلی گھر تعمیر کرنا تھا۔
ایک بیان میں حکومت نے کہا: “اگر دوسرے ممالک ہماری ایٹمی توانائی کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو ہم دنیا کے اعلی ترین حفاظتی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انھیں ضرور مہیا کریں گے”۔
اس نے مزید بتایا کہ “کئی ایک ممالک” نے جاپان کی ایٹمی توانائی کی ٹیکنالوجی میں دلچسپی کا اظہار جاری رکھا ہے۔
وزیراعطم کان ناؤڈا کی کابینہ کی طرف سے منظور کیے جانے والا یہ بیان حزب اختلاف کی طرف سے حکومت کی ایٹمی بجلی گھروں کی برآمد کے متعلق پالیسی پر اٹھائے گئے سوال کے جواب میں جاری کیا گیا ہے۔
موجودہ جوہری بحران کے دوران کان نے کہا تھا کہ جاپان کو جوہری توانائی پر اپنا انحصار کم کردینا چاہیے تاآنکہ جوہری توانائی کی پیداوار بالکل ختم کرنے کی تیاری کی جاسکے۔
جولائی کے آخر میں وزیراعظم نے پارلیمان میں کہا تھا کہ انھوں نے خود ایٹمی بجلی گھروں کی برآمدات کو آگے بڑھانے کو کہا ہے اگرچہ “اس معاملے پر تفصیلی بات چیت پھر سے کی جانی چاہیے”۔
بیان میں جاپان کی پارلیمان پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اردن، روس، جنوبی کوریا اور ویتنام کے ساتھ سِول جوہری ٹیکنالوجی سے متعلق تعاون کی منظوری دے تاکہ سفارتی مذاکرات کو بچانے اور
1 comment for “ جاپان ایٹمی بجلی گھروں کی برآمد جاری رکھے گا”