نوجوانوں میں خودکشی کے رجحانات کو روکنے کے لیے جاپان تعلیمی پروگرام لانچ کرے گا

اخبار:
 اتوار کو جاپانی وزارت تعلیم نے فیصلہ کیا کہ نوجوانی میں خودکشی کو روکنے کے لیے ایک تعلیمی پروگرام شروع کیا جائے، اس کام کے لیے مالی سال 2013 تک اسکول منتخب کرکے پائلٹ پروگرام شروع کردیا جائے گا۔
وزارت تعلیم، ثقافت، کھیل، سائنس اور ٹیکنالوجی کے مطابق جاپان میں ہر سال اسکول جانے والے 150 بچے خودکشی کرلیتے ہیں۔ مالی سال 2010 میں 147 بچوں نے اپنے آپ کو ہلاک کرلیا تھا۔
چونکہ اس سلسلے میں بڑے بچوں اور دوسروں کی طرف سے ڈرانا دھمکانا ایک اہم وجہ خیال کیا جاتا ہے، اس لیے تعلیمی ماہرین نے اس کا توڑ کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ تاہم ابھی تک اسکول کسی مناسب حل کے ساتھ آگے نہیں آسکے چونکہ نوجوانی کی خودکشی میں کئی سارے عوامل جیسے طالب علم کے گھر کا ماحول،بھی کارفرما ہوتے ہیں، وزارت کے ایک سینئیر اہلکار نے بتایا۔
وزارت مستقبل قریب میں ماہرین کی میٹنگ منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ پروگرام ڈیزائن کرنے پر بات چیت کے ساتھ ساتھ امریکہ میں ایسے پروگراموں کا مطالعہ کرنے کے بعد انھیں ایلیمنٹری، جونئیر اور ہائی اسکولوں کے نصاب کا حصہ بنایا جاسکے۔
امریکی اسکولوں میں بچوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ کسی دوست کے سنجیدہ مسئلے کے بارے میں سنیں تو بڑوں سے اس بارے میں بات کریں۔ اور اگر اساتذہ طلباء کو خودکشی کے رجحان کے خطرناک حد تک قریب پائیں، جسے وہ سوالنامہ پر کرواکے جان سکیں گے، تو وہ کاؤنسلر سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
وزارت کو امید ہے کہ اسکولوں میں خودکشی روکنے کی موثر تعلیم کو فروغ دے کر ملک میں خودکشی کی شرح کم کی جاسکے گی۔ جاپان میں ہر سال قریباً تیس ہزار لوگ اپنے آپ کو ختم کرلیتے ہیں۔

جاپان اپنے کھانوں کے حفاظتی معیار کا دعوی کرنے سے اجتناب کرے گا
ٹوکیو (کیودو): جاپانی وزی خارجہ ماتسوموتو تاکیاکی نے اپنی وزارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ جاپانی کھانوں کے محفوظ ہونے کے دعوے کرنے سے باز رہیں، رویے میں یہ تبدیلی جاپان کے اندر صارفین کو تابکار گوشت کے فروخت کی خبریں آنے کے بعد آئی ہے، اندرونی خبر رکھنے والے ذرائع نے اتوار کو بتایا۔
یہ تبدیلی گیارہ مارچ کے زلزلے و سونامی سے متاثرہ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر سے خارج ہونے والے سیزیم سے آلودہ چارہ کھانے والے مویشیوں کے گوشت کے بارے میں انکشافات کے بعد ہوئی ہے۔
جاپانی کھانوں پر بیرون ملک اٹھنے والے تحفظات سے نمٹنے کے لیے وزارت نے جاپانی سفارت خانوں اور دوسرے سفارتی اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقامی حکام، درآمد کنندگان اور میڈیا تنظیموں کو ان اقدامات کے بارے میں بتائیں جو جاپانی حکومت آلودہ کھانے کو تقسیمی زنجیر میں دوبارہ درآنے سے روکنے، اور حفاظت سے متعلقہ معلومات وقت پر فراہم کرنے کے لیے اٹھا رہی ہے۔
8 جولائی کو ماتسوموتو نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ جاپانی کھانوں کے بارے میں تحفظات کو مناسب وضاحت کرکے ختم کرنے کے خواہشمند ہیں۔

تاہم سیزیم سے آلودہ چارے پر پلنے والے کئی مشکوک مویشیوں کی منڈیوں اور اسٹوروں و ریستورانوں میں سپلائی کے بعد کئی ایک ممالک نے گوشت کی صحت کے بارے میں استفسار کیا ہے

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.