از یاماگوچی ماری
حکومت نے تباہ شدہ فوکوشیما ڈائچی جوہری پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر موجود کچھ انخلائی مشیروں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ہزاروں لوگوں کی گھروں کو واپسی کی راہ ہموار ہوگئی ہے، اہلکاروں نے منگل کو بتایا۔
یہ مشیر پلانٹ پر حالات خراب ہونے کی صورت میں لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے متعین کیے گئے تھے۔ صرف خبردار کرنے پر ہی بہت سارے لوگوں نے اپنے گھر یا تو حفاظت کے خوف سے مجبور ہوکر چھوڑ دئیے یا قریبی علاقوں میں گھر چھوڑنے کے لازمی احکام کی وجہ سے شہری سہولیات میسر نہ ہونے کی بنا پر انھیں گھر چھوڑنا پڑے۔
اہلکاروں نے بتایا ہے کہ مشیروں کے ہٹائے جانے کے بعد قریبًا پچیس ہزار لوگ ایک ماہ کے عرصے میں گھروں کو واپس آجائیں گے۔
11 مارچ کے زلزلے و سونامی کی وجہ سے پگھل جانے والے ایٹمی بجلی گھر کے اطراف میں بیس کلومیٹر کے حلقے میں نوگوزون البتہ قائم رہے گا۔ سرکاری اہلکاروں نے بتایا کہ خارجی علاقے کے باہر موجود زیادہ تابکاری علاقوں سے لازمی انخلا کے احکام برقرار رہیں گے۔
زیادہ شدت کے زلزلے اور بعد میں آنے والے سونامی نے ایٹمی بجلی گھر کے بجلی اور ٹھنڈا کرنے کے نظام کو تباہ کردیا تھا، جس سے اس کا مرکزی حصہ پگھل گیا اور دھماکوں کی وجہ سے تابکاری کی بڑی مقدار عمارت سے باہر پھیل گئی تھی۔
بحران کے بعد اسی ہزار سے زیادہ لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ جبکہ دسیوں ہزار تابکاری کے خطرے کی وجہ سے اپنے گھر واپس جانے سے معذور ہیں۔
ایٹمی بجلی گھر چلانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے اہلکاروں اور حکومت نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ری ایکٹر مستحکم ہوئے ہیں اور تابکاری خارج ہونے کی مقدار اب کم ترین سطح پر ہے۔
“ہم نے پناہ گزینوں کو جلد از جلد ان کی روزمرہ کی زندگی کی طرف لوٹانے کی امید کی ہے۔ اس کام کے آغاز میں پانچ ماہ لگ گئے،” کابینہ کے وزیر اور ایٹمی بحران کے انچار ہوسونو گوشی نے کہا۔ ہم اسے بہت احتیاط سے سرانجام دیں گے۔”
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ری ایکٹر کے مرکزوں سے زیادہ تر تابکاری بحران کی ابتدا میں خارج ہوچکی ہے اور پیچھے بچ جانے والی سے اتنا خطرہ نہیں ہے۔ مزید ہائیڈروجنی دھماکوں کو روکنے کے لیے ٹیپکو ری ایکٹروں میں نائٹروجن داخل کررہی ہے، سودا اوسامو، جو کہ کابینہ کے دفتر میں پناہ گزینوں کے معاملات کے انچارج ہیں نے بتایا۔
جن علاقوں سے انخلائی مشیروں کو ہٹایا جارہا ہے انھیں چند ہی ہفتوں میں عمارتوں کو تابکاری سے پاک کرنے اور واپس آنے والے رہائشیوں کو شہری سہولیات کی فراہمی بحال کرنے کے منصوبے تیار کرنا ہونگے، سوودا نے کہا۔ ایک حکومتی پینل تابکاری کی صفائی کے لیے رہنما اصول تیار کررہا ہے تاکہ رہائشیوں کے تحفظات دور کیے جاسکیں، اور ان کی بحالی کے کام میں مدد کی جاسکے۔
منگل کو اہلکاروں نے مزید بتایا کہ وہ اس مہینے میں بجلی گھر کے گرد تین کلومیٹر کے رداس میں رہنے والوں کو اپنے گھروں کا ایک مختصر چکر لگانے کی اجازت دینے پر بھی غور کررہے ہیں۔
نوگوزون اور زیادہ تابکاری والے علاقوں کے رہائشی تباہ حال بجلی گھر مزید استحکام پذیر ہوجانے تک اپنے گھروں کو نہیں جاسکیں گے، سودا نے کہا۔ ٹیپکو اور حکومت بجلی گھروں کو اس حالت میں جنوری تک لانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہدف خاصا غیرحقیقت پسندانہ ہے۔
1 comment for “حکومت کی طرف سے جوہری پلانٹ کے گرد موجود کچھ انخلائی مشیروں کی واپسی کا فیصلہ”