ٹرانسفارمر روبوٹس

از میاموتو شیگیوری
1975 میں جب جارج لوکاس اپنی “اسٹار وارز” کے اسکرپٹ کو ختم کرہی رہے تھے، جاپان کا سائنس فکشن “سپر سینتائی” (سپر ٹاسک فورس) سیریز کی شروعات کے ساتھ ایک بالکل ہی مختلف سمت میں آگے بڑھ رہا تھا۔
36 سالوں میں سیریز کے دیوہیکل روبوٹ اور ان کے بےڈول مہیب الجثہ دشمن اس طرز کی پہچان بن گئے ہیں۔
امریکہ میں “پاور رینجرز” کے عنوان کے تحت اختیار کی جانے والے یہ سیریز 35 ویں قسط “کائیزوکو سینتائی گوکائیگر” میں داخل ہوچکی ہے جو ایسے روبوٹوں پر مشتمل ہے جو اپنے آپ کو ماضی کی “سینتائی سیریز” کے کسی بھی ہیرو روبوٹ کی صورت میں ڈھال سکتے ہیں۔
جون میں “سپر سینتائی 199 ہیرو ڈیکسن” یا “199 بہادروں کی عظیم لڑائیوں” کے نام سے ایک فیچر فلم ملک بھر کے سینماؤں میں جاری کی گئی تھی۔ اس فلم میں “سپر سینتائی” روبوٹوں کے دشمن “رینجر کلیدوں” کو اپنے قبضے میں کرلیتے ہیں جو انھیں پچھلی نسلوں کے روبوٹس میں ڈھلنے کی قوت دے دیتی ہیں، اور سپر سینتائی کے روبوٹ اپنے ہی آباء اجداد سے لڑنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
1975 میں جاری کی گئی پہلی قسط “ہمیتسو سینتائی گورینجر” سے ہی “سپر سینتائی” کی ٹیمیں عموماً پانچ اراکین پر مشتمل رہی ہیں، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ میکانیات پر مزید ارتکاز بڑھا ہے۔
پہلا روبوٹ اصل میں تیسری سیریز “بیٹل فیور جے” میں متعارف کروایا گیا تھا، لیکن بہت سے روبوٹوں سے مل کر بنا پہلا روبوٹ 1981 میں پانچویں قسط “ٹئیو سینتائی سن ولکن” میں سامنے آیا تھا جس میں ایک جیٹ اور ایک گاڑی مل کر دیوہیکل انسان جیسا روبوٹ تشکیل دیتے تھے۔
“دیوہیکل روبوٹ سیریز کو چٹ پٹا بنانے کے لیے متعارف کروائے گئے تھے چونکہ یہ کارٹونوں میں پہلے ہی مقبول چیز تھے،” اس فرنچائز کی پندرہ قسطوں کے پیش کار کے طور پر خدمات سرانجام دینے والے سوزوکی تاکیوکی کہتے ہیں۔ “تکنیکی طور پر روبوٹ بنانا ایک مشکل کام تھا۔”
ایک سے زیادہ روبوٹوں والی پہلی سیریز 1986 کی “چوشینسی فلیش مین” تھی، اور حالیہ سالوں میں پیش کیے گئے شوز میں روبوٹس کی تعداد چار تک بھی جاچکی ہے۔
“بچوں نے مزید طلب کرنا سیکھ لیا ہے، اور وہ مسلسل نئی چیزوں کی تلاش میں رہتے ہیں،” سوزوکی نے بتاتے ہیں۔ شوز میں اکثر کئی چھوٹے روبوٹوں کو مل کر ایک اور بڑا روبوٹ بناتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔
تاہم کچھ نیا تخلیق کرنے کے دباؤ کے باوجود “سپر سینتائی” قابل ذکر طور پر پروڈکشن کے لیے روایتی طریقوں کے ساتھ وفادار رہا ہے۔
فرنچائز کے خصوصی اثرات کے سپروائزر بتسودا ہیروشی کہتے ہیں کہ سیریز نے کمپیوٹر سے تخلیق شدہ خصوصی اثرات کا استعمال 1990 کے اواخر میں شروع کیا تھا، تاہم اس نے اپنا سارا کچھ کمپیوٹر ٹرمینلز کے حوالے نہیں کردیا ہوا۔
“جب اداکار (روبوٹ یا دیوہیکل عفریت) کے لباس میں ایک ننھے سے سیٹ پر ہاتھ پاؤں مارتے اور گرد کے بادل اڑاتے ہیں تو بچوں کو یہ بالکل قدرتی لگتا ہے، اور یہ تاثر ملتا ہے کہ عفریت بہت بڑے ہیں،” بتسودا کہتے ہیں۔
ایک سین میں جب دیوہیکل روبوٹ عفریت کو اپنی تلوار تے ضرب لگاتا ہے، تو بتسودا نے چنگاریاں پیدا کرنے کے لیے گن پاؤڈر کو آگ دکھائی۔
“کچھ چیزیں، جیسا کہ ان کے چہروں پر چنگاریوں کا عکس، سی جی آئی کے ذریعے حاصل نہیں ہوسکتا،” ان کا کہنا ہے۔ “ہم حقیقت کا تاثر دینے کے لیے ننھی چیزیں برسوں سے استعمال کررہے ہیں، اور ان میں وقتاً فوقتاً نئی چیزوں کا اضافہ بھی کرتے ہیں۔ ہم ہر ہفتے شو پیش کرنے میں کامیاب اس لیے ہوتے ہیں چونکہ ہمارے پیچھے روایت کا پورا ایک خزانہ موجود ہے۔”
اس شو کے ایک اسپانسر باندائی توئےمیکر کہتے ہیں کہ ہر سیریز سے متعلقہ کھلونے اور چیزیں بنانے سے 10 بلین ین (124 ملین ڈالر) وصول ہوتے ہیں جن میں سے نصف صرف روبوٹ نمونوں سے آتے  ہیں۔

1 comment for “ٹرانسفارمر روبوٹس

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.