مارچ میں فوکوشیما پلانٹ کی تابکاری امریکی ساحل تک پہنچ گئی تھی

اخبار :
جاپانی ایٹمی بجلی گھر سے تابکار گندھک کا ایک ریلا مارچ کے آخر میں کیلیفورنیا میں پایا گیا تھا، تاہم محققین کہتے ہیں کہ اس سے صحت کو کوئی خطرہ نہ تھا۔
اگرچہ معمول کے درجوں سے تابکاری زیادہ تھی، تاہم یہ تھوڑی مقدار میں ہی رہی، جامعہ کیلیفورنیا، سان ڈیاگو کے مارک تھیمنز نے کہا۔
“ہمارے ریکارڈ کیے گئے درجے انسانی صحت کے لیے خطرناک نہ تھے۔ درحقیقت حساس آلات کو تابکاری کے انحطاط کا ٹھیک ٹھیک پتا چلانے کے لیے ایٹمی ذرات کو کئی گھنٹوں تک اکٹھا کرنا پڑا، ” تھیمنز نے کہا۔ وہ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی کاروائی کے منگل کے نسخے میں شائع ہونے والی اس دریافتی رپورٹ کے بڑے مصنف ہیں۔
جاپان کا ایٹمی بجلی گھر گیارہ مارچ کے سونامی میں نقصان زدہ ہوگیا تھا اور تابکار آیوڈین کی بہت ہی کم مقدار بعد میں امریکی ریاستوں کیلیفورنیا، کولوریڈو، کنکٹی کٹاور میساچوسٹس  میں کئی ہفتوں تک پائی گئی تھی۔ امریکہ کی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی کے اہلکار نے کہا کہ تابکاری کا درجہ اتنا کم تھا کہ عوامی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں تھا۔ ایجنسی نے مئی میں اپنی مانیٹرنگ کی کوششوں کو معمول کی کاروائی تک محدود کردیا تھا۔
نئی رپورٹ میں سکرپس انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی، لا جولا، کیلی فورنیا میں 28 مارچ سے یکم اپریل تک گندھک پر ناپ تول کے نتائج پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
اگرچہ تابکاری سے کوئی خطرہ لاحق نہ تھا، تھیمنز نے ایک ای میل میں بتایا کہ گندھک کی حرکت کا پیچھا کرنا محققین کو ماحول میں ایٹمی ذرات کی حرکت کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.