ڈی پی جے کے صدارتی انتخابات 28 اگست کو ہونے کا امکان

اخبار : ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کے صدارتی انتخابات 28 اگست کو ہونے کا امکان ہے
تاکہ وزیر اعظم کان ناؤتو کے جانشین کا انتخاب ہوسکے۔
ڈی پی جے کے سیکرٹری جنرل اوکادا کاتسوا نے بدھ سہ پہر کو سینئیر قانون سازوں کے ایک وفد کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کی،
لیکن بعد میں میڈیا کو کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

64 سالہ کان نے کئی ہفتے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ تین قوانین، بحران کی تعمیر نو کے لیے اضافی بجٹ،
اس بجٹ کو پورا کرنے کے لیے بانڈز جاری کرنے کا ایک بل، اور قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے کے بل، کی منظوری کے بعد وہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوجائیں گے۔
ضمنی بجٹ پچھلے ماہ پاس کیا گیا تھا، اور کان کا بطور وزیر اعظم مستعفی ہونے کا راستہ صاف کرتے ہوئے پچھلے ہفتے دو بڑی پارٹیاں 26 اگست تک دوسرے دو بل پاس کرنے پر بھی متفق ہوگئی تھیں۔

وزارت عظمی کے ممکنہ امیدواران
میں 54 سالہ
وزیر خزانہ نودا یوسیکو، 69 سالہ وزیر زراعت کانومی چیکو، 57 سالہ
سابق وزیر ماحولیات اوزاوا ساکی ہیتو، 51 سالہ
سابق وزیر ٹرانسپورٹ مابوچی سومیو، ڈی پی جے کے پارلیمانی امور کے سربراہ 52 سالہ
تاروتوکو شنجی، موجودہ وزیر معاشیات، تجارت و صنعت 62 سالہ
کائیدا بانری، اور سابقہ وزیر خارجہ 49 سالہ مائی ہارا سیجی شامل ہیں۔

نتیجے کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ سابقہ ڈی پی جے سربراہ اوزاوا ای چیرو کسے سپورٹ کرتے ہیں۔
اوزاوا جو 140 پارٹیوں پر مشتمل پارٹی کے سب سے بڑے دھڑے کی قیادت کرتے ہیں ہیں،
حزب اختلاف کی طرف سے کلیدی بلوں اور انتخابی منشور کے سلسلے میں ڈالے گئے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈی پی جے قیادت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
اوزاوا کے دھڑے سے کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔

اگرچہ اوزاوا سیاسی چندے کی غلط رپورٹنگ کے مبینہ الزام کا شکار ہیں (ان کا مقدمہ 6 اکتوبر سے ٹوکیو میں شروع ہوگا)،
تاہم وہ اب بھی ڈی پی جے کے اندر بےپناہ اثر و رسوخ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
انھوں نے پچھلے ہفتے کہا کہ نیا رہنما وہ ہونا چاہیے جو حزب اختلاف کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہوسکے، جاپان کے موجودہ بحران میں اس کی رہنمائی کے لیے سب کچھ قربان کرسکے اور پارٹی کے 2009 کے منشور سے پیچھے نہ ہٹے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.