اخبار:
پچھلے ہفتے کو عالمی مارکیٹوں میں فروخت کے شدید دباؤ کے بعد ایشیائی بازار حصص میں پیر کو اکثر محتاط لین دین جوبن پر رہا۔
جمعے کو سونے کی قیمت بلند ترین درجے پر رہی چونکہ تاجر اپنا روپیہ کسی محفوظ جگہ لگانا چاہتے تھے تاہم ٹوکیو کی طرف سے مارکیٹ میں دوبارہ مداخلت کی وارننگ کے بعد جاپانی کرنسی دوسری جنگ عظیم کے بعد کی قدر تک بڑھنے سے باز رہی۔
جمعے کو ایک وقت پر 7.95 ین پر خریدوفروخت ہونے والا ڈالر ٹوکیو کی آغاز دن کی تجارت میں 76.62 ین پر مستحکم رہا۔ ڈالر کی گراوٹ نے اس کے دوسری جنگ عظیم کے بعد 76.25 کی قدر کو پیچھے چھوڑ دیا، اس حد کو اس نے جاپان میں آنے والے 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد چھوا تھا۔
جاپان کرنسی جسے سوئس فرانک کے ساتھ ایک محفوظ جنت خیال کیا جارہا ہے، نے امریکہ میں شرح نمو اور یوروزون کے قرضوں کے بحران پر شدید خدشات کے بعد خریداروں کی توجہ کھینچی ہے۔
مقامی میڈیا نے پورے ہفتے یہ خبر دی کہ جاپانی حکام ین کی قدر میں مزید اضافے کی صورت میں اقدامات، بشمول مارکیٹ میں مداخلت، کرنے کے لیے تیار ہیں۔ رپورٹس نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی بینک مزید مالیاتی آسانیاں پیدا کرنے پر غور کررہا ہے۔
وزیر خزانہ نووڈا یوشی ہیکو نے پیر کو ین کی قدر میں اضافے خلاف اپنی لفظی جنگ تیز کردی۔ “مجھے پریشانی ہے کہ ین میں ہونے والی حالیہ تحریک مضبوط کردینے والی ہے،” ڈاؤ جونز نیوز وائر کے مطابق نوڈا نے کہا۔
“میں کسی بھی طریقہ کو خارج از امکان نہ رکھتے ہوئے ضرورت پڑنے پر فیصلہ کن اقدامات کروں گا، دریں اثنا میں میں سٹے بازوں کی ممکنہ تحریک پر بھی مزید گہری نظر رکھوں گا،” انھوں نے رپورٹرز کو بتایا۔
ٹوکیو کا نیکی انڈیکس ین کی بڑھتی قدر کی پشت پر سوار شروع میں تو غیر مستحکم تھا تاہم بعد میں لنچ سے پہلے اس کی قدر مثبت زون میں آگئی اور 0.19 فیصد اضافے پر کھڑی رہی۔
ڈیلرز کا کہنا تھا کہ جاپان کا بازار حصص ین اور ڈالر کے جوڑے کے رحم و کرم پر تھا۔
“اس موقعے پر ہم فنڈز کو برآمد کنندگان کے ہاتھوں سے مقامی طلب سے متعلق سٹاکس کے پاس جاتا دیکھیں گے،” آئی ٹی سی انویسٹمنٹ پارٹرنرز کے یامادا تاکویا نے ڈاؤ جونز نیوز وائر کو بتایا۔
لیکن ڈالر کی قدر میں آنے والی ذرا سی بہتری نے کچھ سپورٹ مہیا کی، مینورا یاتوکا نے کہا جو میزوہو سیکیوریٹیز کے سینئیر تجزیہ کار ہیں۔
“ہفتے کے آخر میں ہونے والی گلوبل ایکویٹی کی واپس اچھال کے تناظر میں یہ احتیاط اور توقعات کے مابین ایک رسہ کشی تھی،” مینو نے نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹیں امریکی فیڈریل چئیرمین بین برنانک کی جمعے کو ہونے والی تقریر کی توقع کررہی تھیں۔