آزوما تاکیو اور ایتو یاتوکا، یموری شمبن اسٹاف رائٹرز
سابقہ وزیر خارجہ مائی ہارا سیجی جو کچھ عرصہ پہلے تک ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کی قیادت کے انتخابات میں حصہ لینے سے کتراتے رہے ہیں، نے سابقہ ڈی پی جے سربراہ اوزاوا ایکیرو کے پارٹی دھڑے کی طرف سے پارٹی کو کنٹرول کرنے کے پر تحفظات کی وجہ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔
مائی ہارا کی طرف سے سوچ میں تبدیلی ان پریشان کن اطلاعات کی وجہ سے بھی متوقع تھی کہ وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو، جنہوں نے اس سے پہلے پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا، کا انتخابات جیتنے کا امکان بہت کم ہے۔ دونوں شخصیات ڈی پی جے کے مرکزی دھارے سے متعلق گروہ کی نمائندہ ہیں جو پارٹی کے کل 398 قانون سازوں میں سے 120 پر مشتمل پارٹی دھڑے کے سربراہ اوزاوا کی مخالفت کر رہا ہے، ذرائع نے بتایا۔
اوزاوا کی پارٹی رکنیت ڈی پی جے کی قیادت کی طرف سے فروری سے معطل ہے جب جنوری میں ان پر سیاسی فنڈ میں بے قاعدگیوں کے الزام کے تحت کیس بنا تھا۔
چونکہ اوزاوا اپنے دھڑے کے اراکین پر اب بھی گرفت برقرار رکھے ہوئے ہے، تو سربراہی مقابلے کے نتائج اوزاوا کے بلاک کی زیادہ تعداد کی وجہ سے اس کے حمایت یافتہ امیدوار کے حق میں نکل سکتے ہیں، ذرائع کے مطابق مائی ہارا نے کہا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق کان ناؤتو کے جانشین کے انتخاب کی اس دوڑ میں مائی ہارا کی شمولیت یقینی طور پر پانسہ پلٹ دے گی۔