ورائٹی پروگراموں میں سب سے زیادہ جانا پہچانا چہرہ، ٹی وی کی شخصیت شیمادا شن سوکی نے منگل کو تفریحی دنیا کو شدید دھچکا پہنچایا، جب انہوں نے اعلان کیا کہ یاکوزا گینگ کے رکن کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کی اطلاعات کے بعد وہ شوبزنس سے ریٹائر ہوجائیں گے۔ منگل کو صبح ساڑھے دس بجے ٹوکیو میں جلد بازی میں بلائی گئی ایک نیوز کانفرنس میں 55 سالہ شیمادا نے ٹیلنٹ مینجمنٹ ایجنسی کے صدر کوگیو یوشیموتو، میزوتانی نوبوہیرو کے ہمراہ ذاتی طور پر یہ اعلان کیا۔
یوشیموتو کے مطابق شیمادا اور گینگ کے رکن کے مابین ایک ای میل رابطہ طشت از بام ہوا، جس کی تصدیق بعد میں شیمادا نے بھی کردی۔ شیمادا نے دعوی کیا کہ ان کا ایک 10 سال یا زیادہ پرانا دوست، جس کے ساتھ وہ اب بھی باقاعدہ رابطے میں تھے، گینگ کا رکن بن گیا۔ اس بات کا بھی الزام لگایا گیا ہے کہ گینگ کے رکن دوست نے شیمادا کے ریستوران کا دورہ کیا تھا۔
جاپان سب کلچر ریسرچ سنٹر سے تعلق رکھنے والے یاکوزا کے ماہر اور مصنف جیک ایڈلسٹائن دعوی کرتے ہیں کہ شیمادا کئی سال سے یاماگوچی گومی کے سابقہ سربراہ گوتو تاداماسا کے قریب تھے، یہاں تک کہ اسے اکتوبر 2008 میں ریٹائر ہونے پر مجبور کردیا گیا۔ وہ یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ آخر کار شیمادا یاماگوچی گومی کے سینئیر رکن کیوکو شین رینگو کے قریب ہوگئے۔ وہ ایک افواہ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ کئی ماہ پہلے شیمادا نے توہین آمیز کلمات استعمال کرکے اور گوتو کو تعظیمی کلمات کے بغیر بلا کر غلطی کی، جسے جاپانی معاشرے میں “یوبیسوتی” (تعظیمی کلمات سے ترک کردینا) کہا جاتا ہے۔ ایڈلسٹائن دعوی کرتے ہیں کہ اس بات نے گوتو کو ناراض کر دیا چناچہ اس نے اس تنظیم کے ساتھ شیمادا کے دوستانہ روابط کی خبر عام کر دی۔
اگر شیمادا کے یاکوزا کے ساتھ تعلقات کا ثبوت ان کی بے ادب زبان کی وجہ سے منظر عام پر آئے ہیں تو یہ خاصی قابل استہزا بات ہوگی۔ خود شیمادا اس سے پہلے اس پریشانی میں مبتلا رہ چکے ہیں جب ان کی ایک خاتون ملازمہ نے مناسب ادب و احترام کے بغیر ان سے بات کرنے کی کوشش کی تھی۔ شیمادا نے مبینہ طور پر اس خاتون کو کمرے میں بند کر دیا، اسے مارا اور اس کو گستاخی پر سخت سست کہا۔ شیمادا نے جرم قبول کیا، انہیں ایک کروڑ ین کا جرمانہ ہوا اور وہ چال چلن کے لیے 2 ماہ کی آزمائشی مدت پر رہے۔ یہ زدوکوب کرنے کے ان کئی ایک کیسوں میں سے ایک ہے جن میں شیمادا مبتلا رہے۔
یاکوزا رکن سے ان کے تعلقات کی اطلاعات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا، “میں نے نہیں سوچا تھا کہ میں کچھ غلط کر رہا ہوں۔ ذاتی طورپر میں نے سوچا کہ یہ ٹھیک ہے، لیکن میں نے گزشتہ پرسوں یہ جانا کہ اسے ناقابل قبول سمجھا گیا”۔
کوگیو یوشیموتو نے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق شیمادا کے یاکوزا رکن کے ساتھ تعلقات میں کوئی غیرقانونی سرگرمی ملوث نہیں تھی اور مالی وابستگی کے ثبوت بھی نہیں تھے۔ لیکن بیان نے مزید کہا: “سبب سے قطع نظر، ٹی وی جیسے بڑے ذریعے سے معاشرے پر اتنا قوی اثر ڈالنے والے ایک فنکار کے لیے یہ روا نہیں ہے کہ وہ ایسے تعلقات رکھے”۔
خیال کیا جارہا ہے کہ انڈسٹری سے ریٹائر ہونے کی تجویز شیمادا نے خود پیش کی ہے۔ اپنی ایجنسی کی جانب سے میزوتانی نے کہا، “بھروسہ توڑنے کے اس اقدام پر میں دل کی گہرائیوں سے شائقین اور میڈیا کے اراکین سے معافی کا طلبگار ہوں”۔
شیمادا اس وقت مختلف ٹی وی نیٹ ورکس پر کئی طرح کے ورائٹی پروگراموں سے وابستہ ہیں، جیسے “گیوریتسو دکیرو ہورتسو سودانجو” (نیہن ٹی وی)، “کوئز ہیگزاگون دو” (فوجی ٹی وی)، “کائین! ناندیمو کانتےئی دان” (ٹی وی ٹوکیو)، “شنسوکے شاجو نو پروڈیوس دائی ساکوسن” (ٹی بی ایس)، اور “کوئز! شنسوکی کن” (اے بی سی ٹی وی)۔ اس بات کی تصدیق ابھی باقی ہے کہ نیٹ ورکس، عشروں سے جاپانی ٹیلی وژن کے پرائم ٹائم پروگراموں میں قریباً ہر رات نظر آنے والے ایک آدمی کی کمی پر کیا ردعمل ظاہر کریں گے۔