کامیڈین اور ٹی وی میزبان شیمادا شِنسوکی کا یاکوزا گینگ کے سینئیر رکن کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے شوبزنس سے اخراج اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت تفریح اور کھیل کی دنیاؤں سے منظم جرم کے خاتمے کے لیے شدید قسم کی مہم چلا رہی ہے۔
55 سالہ شیمادا تفریحی صنعت سے منگل کی رات کو اس وقت ریٹائر ہوگئے جب یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے ایک گینگ رکن کے ساتھ ٹیکسٹ پیغامات کا تبادلہ کیا تھا، ان کی ایجنسی نے بدھ کو اپنی ویب سائٹ پر کہا۔ “یہ تبادلے دونوں کے مابین کسی حد تک قریبی تعلق کی نشاندہی کرتے تھے،” کوگیو یوشیموتو نے کہا۔ “ٹی وی یا دوسرے میڈیا کی شخصیت جس کا اتنا زیادہ سماجی اثر و رسوخ ہو، سے ایسی کوتاہی کسی قیمت پر برداشت نہیں کی جاسکتی”۔
تیز زبان والا کامیڈین ہر ہفتے چھ مقبول ٹی وی پروگراموں کی میزبانی کرتا تھا، جن میں نجی طور پر جمع کیے گئے نوادرات کے بارے میں ایک پروگرام بھی شامل تھا۔
اس کے اخراج نے ملک کی ٹی وی صنعت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اگرچہ جاپانی مافیا اراکین کے تفریح مہیا کرنے والوں کے ساتھ تعلقات کی افواہوں کی ایک لمبی تاریخ موجود ہے۔
شیمادا نے تسلیم کیا ہے کہ وہ بےنام گینسٹر کو اس وقت سے جانتا تھا جب اس نے ایک “ذاتی مشکل” میں دس سال پہلے اس کی مدد کی تھی۔ “ہم آمنے سامنے چار یا پانچ بار ہی ملے ہیں چونکہ ہمیں پتا تھا کہ فن کاروں اور جرائم کی تنظیموں کے اراکین کو گھلنا ملنا نہیں چاہیے”، اس نے کہا۔
اس نے کہا کہ اس نے مشکل میں مدد کرنے پر یاکوزا کو ادائیگی نہیں کی تھی، اطلاعات کے مطابق یہ مشکل ایک اور گینگ کی طرف سے دھمکیوں کی صورت میں پیش آئی جب اس نے اپنے ٹی وی شو میں دائیں بازو کے ایک گروہ کا مذاق اڑایا تھا۔
“میں نے خود کو اس کے زیر دام محسوس کیا۔ میں نے سوچا کہ اس سطح پر قربت رکھنا محفوظ ہوگا،” اس نے کہا۔ “میں پہاڑ کی سب سے اونچی چوٹی سے نیچا گرا ہو لیکن میرے خیال سے یہ میری فطرت ہے۔ میں خاموشی سے زندگی گزارنا چاہتا ہوں۔”
منگل کی نیوز کانفرنس اس لیے منعقد کی گئی چونکہ ایک مقبول ہفتہ وار میگزین نے شیمادا اور یاکوزا کے تعلقات پر ایک آرٹیکل شائع کرنے کی تیاری کی تھی۔
اس کے ہم نشین کو جاپانی میڈیا نے اوساکا کے ایک گینگ کے سربراہ کے طور پر پہچانا، یہ گینگ جاپان کی سب سے بڑی جرائم کی تنظیم یاماگوچی گومی سے الحاق شدہ ہے۔
اپنے منہ پھٹ انداز بیان کی وجہ سے شیمادا ایک عرصے سے متنازعہ شخصیت رہا ہے۔ 2004 میں عدالت نے اسے اپنی ایجنسی کی ایک خاتون ملازم کو مکے مارنے اور زخمی کرنے پر تین لاکھ ین کا جرمانہ کیا تھا۔
شیمادا نے شوبز میں اپنے کیرئیر کا آغاز 1977 میں “مانزائی”( بھانڈوں کا جُگت مکالمه) دو فنکاروں کے شو سے کیا تھا، جس نے پورے ملک میں اس طرز کے مزاحیہ پروگراموں کو جلا بھی بخشی۔ 1985 میں اس نے انفرادی طور پر فن کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا، اور شام کے ٹیلی وژن پروگراموں کا لازمی حصہ بن گیا۔
جاپان کے حکومتی ترجمان، چیف کیبنٹ سیکرٹری ایدانو یوکیو نے بھی اس کیس پر تبصرہ کیا ہے۔ “یہ ناگزیر تھا چونکہ حکومت منظم جرم کے خاتمے کے لیے شدت سے کوششوں کو فروغ دے رہی ہے،” ایدانو نے کہا۔
“مسٹر شیمادا سے عوام نے اس کی قابلیت کی بنا پر محبت کی ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسی قابلیت کو اس طرح سے ختم کرنا پڑا۔