نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے پانچ حریفوں میں مقابلہ

از ایتو شینگو
جاپان کی حکمران پارٹی سے پانچ قانون سازوں نے ہفتے کو باضابطہ طور پر وزیر اعظم کان ناؤتو کا جانشین پارٹی قائد اور پانچ برسوں میں ملک کا پانچواں وزیر اعظم بننے کے لیے اپنی امیدواریت کا اعلان کر دیا ہے۔
اس اعلان سے دو روزہ مہم کا آغاز ہوگیا جس کا اختتام پیر کو ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کے قائد کے انتخاب پر ہوگا، جس میں وزیر تجارت و صنعت کائیدا بناری مضبوط حریف کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
کان نے پندرہ ماہ سے بھی کم عرصے کے پرآشوب دور اقتدار کے بعد جمعے کو اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔ دوران اقتدار 11 مارچ کے زلزلے، سونامی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ایٹمی بجلی گھر کے حادثے پر ان کے ناکافی ردعمل نے شدید تنقید کو دعوت دی تھی۔
ویک اینڈ پر مباحث اور تقاریر کے ذریعے امیدواران 398 ڈی پی جے قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، جو پیر کو ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ پھر پارلیمان منگل کو نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی۔
جیتنے والے کو جنگ عظیم کے بعد جاپان کی سب سے بڑی بحالی کی نگرانی کا پرمشقت کام کرنا ہوگا، جس میں 25 سال پرانے چرنوبل (روس) حادثے کے بعد دنیا کے بدترین ایٹمی بحران اور ین کی بڑھتی ہوئی قدر سے معیشت کو بچانے کے مسائل شامل ہیں۔
نئے وزیر اعظم کو منقسم ڈائٹ کو بھی اکٹھا کرنا ہوگا، مابعد فوکوشیما نئی توانائی پالیسی کا فیصلہ کرنا ہوگا،
اور مارکیٹ کا اعتماد جیتنا ہوگا کہ جاپان دنیا کے سب سے بڑے قرضے سے نمٹنے کے لیے درکار قانونی رکاوٹیں دور کرسکتا ہے۔
سابقہ وزیر خارجہ مائی ہارا سیجی جو رائے شماریوں کے مطابق کان کے جانشینوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر رہے ہیں، اور وزیر خزانہ نوڈا یوشی ہیکو کو انتخابات سے پہلے عموماً فیورٹ سمجھا جا رہا تھا۔
لیکن کائیدا جنہوں نے جوہری بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں حصہ لیا، جمعے کی رات کو ڈی پی جے کے سب سے بڑے دھڑے کے سربراہ اور پارٹی کے شہنشاہ گر، اوزاوا اکیرو کی طرف سے حمایت کے اعلان کے بعد پہلی صف میں آ کھڑے ہوئے ہیں۔
اوزاوا، ایک متنازع شخصیت جو چندے کے اسکینڈل میں مقدمے کا سامنا کررہا ہے، 130 قانون سازوں کی قیادت کرتا ہے اگرچہ اس نے اسکینڈل کے سلسلے میں الزامات لگنے کے بعد اپنی پارٹی رکنیت کھو دی ہے۔
“ہمیں بحران کے وقت اوزاوا کی حمایت کی ضرورت ہے،” کائیدا نے جمعے کو رپورٹروں کو بتایا۔ “میں جوہری حادثے سے نمٹنے کے اپنے تجربے کو استعمال کر کے جلد از جلد جاپان کی معیشت کو بحال کرنا چاہتا ہوں۔”
62 سالہ کائیدا جو سیاست میں آنے سے پہلے جانے پہچانے ماہر معاشیات تھے، نے اوزاوا کے قریبی اتحادی اور سابقہ وزیر اعظم ہاتویاما یوکیو کی حمایت بھی حاصل کر لی ہے۔
کائیدا کان کے ساتھ اس وقت تنازع میں الجھ گئے تھے  جب کان نے ایٹمی توانائی کی پالیسی میں بنیادی تبدیلی پیدا کی جبکہ کائیدا اس وقت مقامی حکومتوں کو راضی کر رہے تھے کہ وہ بحران کے بعد سے بند ری ایکٹر دوبارہ چلا دیں۔
49 سالہ مائی ہارا جو مارچ کے بعد چندہ اکٹھا کرنے کے تنازع پر وزیر خارجہ کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، جنگ عظیم کے بعد جاپان کے کم عمر ترین وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ وہ جاپان کی مالی مشکلات کم کرنے کے لیے ٹیکس بڑھانے کے مخالف ہیں۔
“میں معاشی نمو اور جاپان کی طاقت بڑھانا چاہتا ہوں، جو آخرکار بحران کی بحالی کی طرف لے جائے گی،” مائی ہارا نے رپورٹروں کو ہفتے کو بتایا۔
نودا جنہوں نے حال ہی میں جنگی جرائم کے مجرموں کے بارے میں بیانات دئیے ہیں، نے ٹیکس بڑھانے کے بارے میں اپنے پرانے موقف میں نرمی پیدا کی ہے۔
بقیہ دو امیدواران 69 سالہ وزیر زراعت کانو میچی ہیکو، اور 51 سالہ مابوچی سومیو ہیں جو پچھلے سال جاپان چین جزائر تنازعے کے وقت وزیر انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ تھے۔
آساهی شمبن کی طرف سے ہفتے کو جاری کیے گئے رائے شماری نتائج کے مطابق 40 فیصد جواب دینے والوں نے مائی ہارا کو کان کی جانشینی کے لیے موزوں قرار دیا، جبکہ 5 فیصد نے کائیدا کو مناسب قرار دیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.