اخبار:
جمعرات کو ویتنام میں ایک اپیل کورٹ نے کرپشن کے ایک اسکینڈل، جس کی وجہ سے جاپان نے امداد معطل کر دی تھی، کے مرکزی کردار ایک سابقہ سینئیر اہلکار کی سزا 20 سال تک کم کر دی، عدالت کے اہلکار نے بتایا۔
1953 میں پیدا ہونے والے ہیون نگوسائی کو پہلے ہوچی من سٹی میں پچھلی اکتوبر میں ہونے والے مقدمے میں تاعمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے بےگناہ ہونے کا بیان برقرار رکھا۔
سائی پر 2003 میں ٹوکیو کی ایک جاپانی کمپنی سے، جاپانی امداد سے بننے والے اور شہر کے مشرق و مغرب کو ملانے والے ایک ہائی وے کے بڑے منصوبے کے سلسلے میں 262,000 ڈالر رشوت لینے کا الزام تھا۔
سائی اس وقت ہوچی من سٹی کے ٹرانسپورٹ کے شعبے کا انچارج تھا اور اہم شاہراہوں کی اسکیموں کی انچارج ٹیم کا سربراہ بھی تھا۔
“عدالت نے سائی کی تاعمر قید کی سزا کو 20 سال تک کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے،” ہوچی من سٹی سے عدالت کے اہلکار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔
جمعرات کو جنوبی تجارتی دارالحکومت میں شروع ہونے والی سماعت کے دوران سائی نے اطلاع کے مطابق الزامات سے انکار کیا، ٹوئی ٹری اخبار نے جمعرات کو اطلاع دی۔
تاہم اپیل کورٹ کو بتایا گیا کہ اس کے خاندان نے تین بلین ڈونگ (اب 145,000 ڈالر) عدالت کو پہلے مقدمے کے بعد جمع کروا دئیے تھے، رپورٹ نے بتایا۔
سائی کا جرم برقرار رکھتے ہوئے، حکومتی وکلا نے کہا کہ اس کی سزا کو کم کر دیا جانا چاہیے چونکہ پیسیفک کنسلٹنٹس انٹرنیشنل (پی سی آئی) نے اسے بار بار مجبور کیا تھا کہ وہ پیسے لے لے تاکہ وہ ہائی وے پراجیکٹ کا ٹھیکہ جیت سکیں۔
سائی پہلے ہی اسی کمپنی سے ریاست کی ملکیت دفاتر کے استعمال کا کرایہ لے کر جیب میں ڈال لینے پر چھ سال قید کی سزا بھگت رہا ہے۔
2009 میں ٹوکیو کی ایک عدالت نے پی سی آئی کے سربراہ تاگا ماسایوشی کی طرف سے سائی کو رشوت دینے کی وجہ سے مشروط سزا سنائی تھی۔
جاپانی میڈیا نے اطلاع دی کہ سابقہ پی سی آئی ایگزیکٹوز نے سائی کو 820,000 ڈالر رشوت دینے کا اعتراف کیا تھا، جو کہ مقدمے میں اس پر الزام لگائی جانے والی رقم سے تین گنا سے بھی زیادہ ہے۔
جاپان، جو ویتنام کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک بھی ہے، نے مارچ 2009 میں ویتنام کو امدادی قرضے دینا بحال کر دیا تھا جو دسمبر 2008 کے پی سی آئی اسکینڈل کے بعد معطل کر دئیے گئے تھے۔
ویتنام کو دنیا کے کرپٹ ترین ممالک میں شمار کیا جاتا ہے اور ناجائز پیسہ کمانا عام ویتنامیوں کے لیے ایک اہم چیز ہے۔
2009 کی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ رشوت کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے اور ناجائز پیسے کا لین دین حکمران کمیونسٹ پارٹی اور ریاست کی ہر سطح، بشمول حکومتی اور نجی شعبہ دونوں، میں ہوتا ہے۔
1 comment for “جاپانی کمپنی سے متعلق ناجائز پیسوں کے اسکینڈل میں ملوث ایک سابقہ ویتنامی اہلکار کی سزا میں کمی”