اخبار:
ٹائیفون کے ہاتھوں 31 ہلاکتوں اور 51 لاپتہ کے بعد امدادی ٹیمیں لاشوں کی تلاش میں
ٹوکیو: مقامی حکام کے مطابق امدادی ٹیموں نے پیر کو ایک مشکل ترین تلاش شروع کی تاکہ مغربی جاپان کو پامال کر جانے والے ٹائیفون کے بعد 31 ہلاک اور 51 لاپتہ لوگوں کو تلاش کیا جا سکے۔
طاقتور ٹائیفون ٹالاس کے ہاتھوں ہونے والی طوفانی بارشیں جو ہفتے کو سال کی بدترین لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، دریاؤں کو ان کے کناروں سے نکال کر سیلاب اور لینڈ سلائیڈوں کا باعث بنیں جن کے ہاتھوں عمارات، گھر اور سڑکیں بہہ گئیں۔
پولیس اور فائر فائٹرز نے لاپتہ کی تلاش کا کام پیر کی صبح بھی جاری رکھا، اور خبردار کیا کہ اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے چونکہ لینڈ سلائیڈوں کے خطے اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں امدادی کاموں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
اکتوبر 2004 کے بعد کے اس ہلاکت خیز ترین ٹائیفون طوفان میں 100 کے قریب لوگ مارے گئے، جبکہ ٹائیفون ٹالاس سے آنے والے سیلاب نے 11 مارچ کے سونامی کے نتائج کی یاد تازہ کر دی جس نے شمال مشرقی جاپان کو ضرب لگائی تھی۔
ناچی کاتسورا کے قصبے میں ایک ریلوے پل دریا میں بہہ گیا، جبکہ ٹی وی فوٹیج نے پورے آس پاس کو ڈبو دینے والے غصہ ور سیلابی پانیوں سے ٹکڑے ٹکڑے ہوئے درخت، تباہ شدہ گھر اور گھروں اور عمارتوں سے ٹکرائی ہوئی کاریں دکھائیں۔
اتوار تک ٹالاس کا درجہ استوائی طوفان تک کم کر دیا گیا تھا جبکہ وہ جاپان سے گزر کر بحر جاپان میں داخل ہوا، لیکن موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ تودے گرنے کے مزید خطرات کی وجہ سے امداد اور بحالی کے کاموں کو خطرات لاحق ہیں۔
طوفان اس وقت آیا جب جمعے کو نئے وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈا کان ناؤتو کی جگہ منتخب ہوئے، جنہیں 11 مارچ کی آفات کے بعد ردعمل میں سستی دکھانے پر انتہائی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
“ہم جانیں بچانے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کریں گے،” پیر کو نوڈا نے رپورٹروں کو بتایا۔
ٹالاس کے موسمیاتی نظام نے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی سست رفتار سے حرکت کرتے ہوئے نارا صوبے کے ایک گاؤں پر اتوار تک پانچ دنوں میں 1.8 میٹر بارش برسائی، جو ٹوکیو کی اوسط سالانہ بارش سے بھی زیادہ ہے، روزنامہ یوموری نے بتایا۔
واکایاما صوبہ سب سے زیادہ مضروب علاقہ تھا جہاں 21 لوگ ہلاک ہوئے جبکہ 35 لاپتہ ہیں۔ پیر کو 200 سے زائد امدادی کارکنوں نے زمین پر تلاش کا کام جاری رکھا۔
“ہم موجودہ صورت حال کا کنٹرول حال کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، بجلی نہیں ہےا ور تباہ شدہ سڑکیں ہماری گاڑیوں کو متاثرہ علاقوں میں جانے سے روک رہی ہیں، ” واکایاما صوبے کے علاقے تانابے کے فائر ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے کہا۔
“ہم شہر میں ہر جگہ آپریشن سر انجام دے رہے ہیں۔ تاہم فون لائنیں بند ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس پیغام رسانی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے” ان کے لیے جو لینڈ سلائیڈوں یا سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں، اہلکار نے بتایا۔
مقامی حکام سے ملے اعدادوشمار کے مطابق 31 لوگ ہلاک ہوئے جبکہ 50 کا کوئی اتا پتا نہیں چلا۔
ناچی کاتسورا قصبے کے مئیر تیراموتو شی نیچی کی بیٹی ہلاک ہوگئی جبکہ اہلکار اتوار کو آفت سے بحالی کا کام سرانجام دے رہے تھے ان کی بیوی بھی لاپتہ تھی۔ ان کا گھر پانی کے ایک ریلے کے ہاتھوں تباہ ہوگیا تھا۔
“میں نے اپنی بیٹی کی لاش دیکھی۔ میں اتنا ہی کر سکتا تھا کہ آدھے گھنٹے تک اس کے پاس بیٹھا رہوں،” این ایچ کے کی فوٹیج میں مئیر نے اپنے دفتر میں بیٹھے کہا۔
“جبکہ میں یہاں ہوں، میں نہیں چاہتا کہ اپنا غم ظاہر کروں اگرچہ یہ میرے ذہن میں موجود ہے،” انہوں نے کہا۔
ٹیلی وژن فوٹیج نے دکھایا کہ پہاڑی بستیوں میں بڑے بڑے مٹی کے تودے لکڑی کے گھروں کو پیس رہے ہیں، جبکہ کیچڑ زدہ پانی گلیاں ڈبو رہا ہے اور کاروں اور لکڑی کے ملبے کو بہا لے جا رہا ہے۔
کیودو نیوز کے ایک جائزے کے مطابق کم از کم 3600 افراد تودے گرنے اور پل ٹوٹنے سے پھنسے ہوئے تھے۔
اہلکاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ واکایاما اور نارا صوبوں میں 1300 سے زائد لوگ انخلائی مراکز میں رہ رہے تھے جبکہ 7000
گھرانوں گھر چھوڑ دینے کا کہا گیا تھا۔