ٹائیفون کے بعد 100 سے زیادہ زخمی یا لاپتہ جبکہ امدادی کام جاری

اخبار:
ٹوکیو: مغربی جاپان کو تارارج کرتے ہوئے ایک ہلاکت خیز طوفان نے اپنے پیچھے 100 مردہ یا گمشدہ لوگ چھوڑے ہیں، اہلکاروں نے بدھ کو کہا، جس نے مارچ کے سونامی سے بحالی کی کوشش کرتی ہوئی قوم کی پریشانیوں میں اور اضافہ کر دیا ہے۔

ہفتے کو شروع ہونے کے بعد ٹالاس اپنے ساتھ طوفانی بارشیں اور تیز ہوائیں لایا جنہوں نے دریاؤں میں سیلاب اور تودے گرنے کے واقعات کو جنم دیا جوجنوب مغربی جزیرے  شی کوکو، کی پینسولا اور چوگوکو کے علاقے میں عمارات کو بہا لے گئے۔

نو صوبوں میں کم از کم 50 لوگوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

50 سے زیادہ لوگوں کے ابھی تک لاپتہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ طوفان اکتوبر 1979 کے بعد جاپان کا بدترین طوفان لگ رہا ہے جب ایک طاقتور ٹائیفون نے 115 جانوں کا خراج لیا تھا، جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا۔

صرف شدید متاثرہ واکایاما میں 35 ہلاک ہوئے جبکہ 33 کا کوئی اتا پتا نہیں، اہلکاروں نے کہا۔

ٹالاس، جو اتوار کو جاپان سے پرے ہٹ گیا تھا، کو ایک استوائی طوفان کے درجے پر تنزلی دے دی گئی تھی لیکن اس کے موسمیاتی نظام کی باقیات نے ساحل سے دور ٹائیفون نورو کے ساتھ مل کر شمالی جاپان میں موسلا دھار بارشیں مسلط کیے رکھیں۔

سخت بارشیں 11 مارچ کے زلزلے اور سونامی سے متاثرہ اس ملک کی بے بسی میں مزید اضافے کا موجب بنیں جہاں ایک 56 سالہ بوڑھا شخص سائیتاما صوبے میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا، جو ٹوکیو کے جنوب مغرب میں واقع ہے، اہلکاروں نے بدھ کو خبر دی۔

نارا میں مقامی پولیس اور امدادی کارکنان نے بدھ کی صبح کیچڑ میں دبی ایک نعش نکالی، جس نے صوبے میں مرنے والوں کی تعداد پانچ تک پہنچا دی ہے جہاں مزید لاپتہ بھی ہیں، مقامی پولیس آفیسر نے کہا۔

ویک اینڈ سے بڑے بڑے مٹی کے تودوں نے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں تک جانے کے راستے روک رکھے ہیں لیکن مقامی اہلکاروں نے کہا کہ امدادی کارکن بہت سے علاقوں میں امدادی سامان پہنچانے میں کامیاب رہے۔

واکایاما صوبے میں پھنسے ہوئے افراد کی تعداد 4500 سے 225 تک کم ہوگئی جو زیادہ تر سڑکوں کی رسائی دوبارہ بحال کرنے کی وجہ سے ہوا، ایک مقامی حکومتی اہلکار نے کہا۔

وزیر اعظم یوشیکو نوڈا جو پچھلے ہفتے منتخب ہوئے ہیں، کا جمعے کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا ارادہ ہے تاکہ ٹائیفون کے نقصانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔

دریں اثنا ہیلی کاپٹروں نے اب بھی پھنسے ہوئے ہزاروں لوگوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھی۔ امدادی سامان سے بھرے ہیلی کاپٹر شدید متاثرہ علاقوں میں موجود قصبوں میں اترے، جبکہ پولیس، فائر فائٹرز اور فوجی سڑکیں خالی کروانے کے لیے حرکت میں آئے تاکہ امداد کی منتظر آبادیوں کو کھانا، ادویات اور دوسری امداد کی تقسیم کی جا سکے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.