بینک آف جاپان کی طرف سے کلیدی ریٹ مستحکم رکھنے کے بعد ڈالر ین کے مقابلے میں نرم پڑ گیا

ٹوکیو: بدھ ایشیائی مارکیٹوں میں ڈالر ین کے مقابلے میں نرم پڑ گیا جب بینک آف جاپان نے ڈھیل دینے کے مزید اقدامات کرنے سے اجتناب کیا، اور مارکیٹ نے سوئس مرکزی بینک کے فرانک کو قابو رکھنے کے اقدام کو ہضم کرنا جاری رکھا۔

منگل کی شام کو ڈالر نیویارک کے 77.68 ین کے مقابلے میں ٹوکیو میں 77.24 فی ین کے حساب سے خرید و فروخت ہوا، جب امریکی اکائی سوئس بینک کی طرف سے اپنی کرنسی کی مضبوطی کو محدود کرنے کے اقدام کے بعد مستحکم ہوئی۔

لیکن دوپہر کو ین ڈالر کے مقابلے میں ذرا سا بڑھ گیا جب بینک آف جاپان نے یہ واضح کر دیا کہ وہ پچھلے ماہ اعلان کیے جانے والے ڈھیل دینے کے اقدامات میں مزید اضافہ نہیں کرے گا، جس سے مقامی مارکیٹوں میں کچھ افواہیں دم توڑ گئیں۔

منگل کو سوئٹرزلینڈ کے مرکزی بینک کی طرف سے اپنی معیشت کے حوالے سے خدشات کے پیش نظر یورو کے مقابلے میں فرانک کی مضبوطی محدود کرنے کا اعلان کر کے مارکیٹوں کو حیران کر دینے کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ اہلکار کسی قسم کی نرمی کی پالیسی پر سے پردہ ہٹائیں گے۔

منگل کو سوئس حکومت کے اقدام کے بعد سرمایہ کاروں کی طرف سے متبادل محفوظ جنت کی تلاش نے مارکیٹ کو مجموعی طور پر جمود کا شکار کر دیا تھا جس سے ڈالر کی قدر بڑھ گئی۔

یورو 1.4061 سے 1.3992 فی ڈالر کے حساب سے خرید و فروخت ہوئی۔ یورپی کرنسی ین کے مقابلے میں 108.70 ین سے 108.59 ین تک گھٹ گئی۔

“ایشیا میں کرنسی مارکیٹ پرسکون ہو چکی ہے،” چو متسو ٹرسٹ اینڈ بینک کے سینئیر ڈیلر جین کاوابے نے کہا۔

“راتوں رات بہت سے لوگ آسمان سے زمین پر آجائیں گے۔ ہر کوئی اپنے زخم چاٹتا پھرے گا،” ہی فیکس کے سینئر ٹریڈر سٹوارٹ ایوے نے ڈاؤ جونز نیوز وائر کو بتایا۔

بدھ کو سوئس نیشنل بینک نے مارکیٹوں کو بےخبری میں جا لیا تھا جب اس نے اعلان کیا کہ فرانک اور یورو کی شرح مبادلہ 1.20 فرانک فی یورو ہے اور تنبیہ کی تھی کہ وہ “غیرملکی کرنسی خریدنے کے لیے سخت ارادے کے ساتھ کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے”۔

فرانک جو 2009 سے 20 فیصد تک بڑھ چکا ہے چونکہ سرمایہ دار امریکی اور یورپی معیشتوں کی نازک اندامی کی وجہ سے خدشات کا شکار مارکیٹوں سے پناہ کی تلاش میں ہیں، لیکن شرح مبادلہ مقرر ہونے بعد 10 فیصد تک گر گیا ہے۔

ایشیائی منڈیوں میں یورو 1.2041 فرانک تک کم ہو گئی جو نیویارک کے منگل کے ریٹ 1.2060 سے ذرا سی کم ہے۔ ڈالر 0.8618 فرانک سے کم ہو کر 0.8561 فرانک پر کھڑا رہا۔

سوئٹزرلینڈ یورپی یونین کا رکن نہیں ہے لیکن اس کی معیشت برآمدات، خصوصاً یوروزون کو ہونے والی برآمدات، پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، اور فرانک کی قدر میں اضافہ انڈسٹری اور سیاحت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

مارکیٹیں گروپ آف سیون کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان کی جمعے کو ہونے والی ملاقات پر گہری نظر رکھیں گی۔

بینک آف جاپان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پالیسی بورڈ نے متفقہ طور پر کلیدی شرح سود کو صفر سے 0.1 فیصد کے درمیان رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جیسا کہ اسے پچھلے ماہ کے 10 ٹریلین ین (129 بلین ڈالر) کے اثاثے خریدنے کی اسکیم کے بعد مستحکم رکھا گیا تھا۔

“جاپان کی معاشی سرگرم آہستہ آہستہ زور پکڑ رہی ہے چونکہ زلزلے کی وجہ سے سپلائی میں تعطل آنے کے مسائل تقریباً حل ہو چکے ہیں،” مرکزی بینک نے اپنے بیان میں کہا۔

اس نے مندی کا شکار جاپانی معیشت کے لیے ایک امید افزا نظریہ برقرار رکھا، اور کہا کہ اسے توقع تھی کہ “معیشت مالی سال 2011 کے دوسرے نصف سے مناسب بحالی کی راہ پر گامزن ہو جائے گی”۔

بینک آف جاپان نے کہا کہ وہ اپنی قریباً صفر شرح سود کی پالیسی جاری رکھے گا یہاں تک کہ وہ “جانچ لے کہ قیمت میں استحکام قریب ہے” اور معیشت نے تفریط زر کے دباؤ پر قابو پا لیا ہے جنہوں نے اسے کئی ماہ سے خوف کا شکار کر رکھا تھا۔

جاپان کے صنعت کاروں نے 11 مارچ کے زلزلے اور سونامی کے بعد واپس بحالی حاصل کی ہے جب 20000 لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے اور سپلائی چین تباہ ہونے کی وجہ سے جاپانی صنعت بری طرح متاثر ہوئی تھی۔

لیکن خدشات بڑھ گئے ہیں کہ وہ کوششیں مضبوط ین کی وجہ سے اکارت جائیں گی جو برآمد کنندگان کا منافع کم کردیتا ہے اور مقامی طور پر بنی ہوئی مصنوعات کی قیمت بیرون ملک بڑھا دیتا ہے۔

پچھلے ماہ بینک آف جاپان نے کہا تھا کہ وہ 40 ٹریل ین کی سیکیوریٹیز خریدنے کی اسکیم کو 50 ٹریلین ین تک بڑھا دے گا اور مضبوط ین کے سلسلے میں موجود خدشات کے دوران ترسیل زر بڑھا کر اعتماد بڑھانے اور معیشت کو سپورٹ کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔

بینک کا اثاثے خریدنے کا فنڈ، ایک کلیدی پالیسی ہتھیار جسے وہ جاپانی حکومت کے بانڈ، کارپوریٹ بانڈ اور زرمبادلہ کے فنڈ خریدنے کے لیے استعمال کرتا ہے، 10 ٹریلین ین سے 15 ٹریلین ین تک بڑھا دیا گیا تھا۔

اس نے قرضہ دینے کی سہولت کو بھی 5 ٹریلین ین سے 35 ٹریلین ین تک بڑھا دیا تھا۔

بدھ کو اس نے کہا کہ وہ “خاصی ثابت قدمی کے ساتھ فیصلے پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے”۔

ڈالر کی مضبوطی میں کمی کی وجہ سے کمپنیوں کی طرف سے ملازمتیں اور پیداوار بیرون ملک منتقل کرنے کے خدشات کے دوران ٹوکیو نے پچھلے ماہ 100 ٹریلین ین کی سہولت کا اعلان کیا تھا تاکہ ین کی مضبوطی سے نمٹا جا سکے اور کمپنیوں کو معاونت فراہم کی جا سکے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.