جاپان کی معیشت حکومت کے ابتدائی تخمینے سے زیادہ سکڑی

اخبار:

ٹوکیو: جاپان کی معیشت اپریل سے جون کی سہ ماہی میں 2.1 فیصد سالانہ کے حساب سے سکڑی جو ابتدائی تخمینے سے بدتر ہے اور مارچ کے زلزلے کے بحران کی شدت کی غماز ہے، حکومت نے جمعے کو کہا۔

کابینہ کے دفتر کے اعدادوشمار ابتدائی رپورٹوں سے زیادہ تاریک تصویر پیش کرتے ہیں جن کے مطابق جاپان کی گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ یا ملک کے مال اور خدمات کی پیمائش، 1.3 فیصد سالانہ کے حساب سے کم ہوئی تھی۔

دنیا کی تیسری بڑی معیشت نے 11 مارچ کے سونامی اور زلزلے کے بعد سخت جدوجہد کی ہے، جس کی وجہ سے 20000 لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوئے، شمال مشرق میں موجود چھوٹے کاروباریوں کی سپلائی چین تباہ ہوگئیں اور ایک ایٹمی بجلی گھر پگھل جانے کی وجہ سے کمپنیوں کو بجلی کی کھپت کم کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

حکومت کے مطابق جون تک تین مہینوں کے دوران سرمایہ کارانہ خرچ میں 0.9 فیصد سالانہ کے حساب سے کمی ہوئی۔ ابتدائی رپورٹ نے اس میں 0.2 فیصد کمی کی خبر دی تھی۔

دائیوا انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ ٹوکیو کے معیشت دان ساتوشی اوسانائی نے کہا کہ نظر ثانی توقعات کے مطابق تھی، اور تجزیہ کاروں کا متفقہ موقف یہ ہے کہ معیشت آنے والے مہینوں میں بحالی کی طرف آئے گی۔

“یہ منفی نتائج ایک وقت کے بحران کو ظاہر کرتے ہیں، چناچہ ہمارا اب بھی یہی خیال ہے کہ بحالی کے ضمن کی صورت احوال بہتر ہو رہی ہے،” انہوں نے کہا۔ “یہ لیہمن صدمے کی طرح نہیں ہوگا جو بدتر ہی ہوتا گیا تھا”۔

حکومت کی طرف سے تحرک خیز سرمایہ کاری جس کا مقصد شمال مشرقی جاپان میں بحالی کی کوششوں کی مدد کرنا ہے، نجی شعبے میں ہونے والی نمو، صارفین کے خرچ، سے مل کر اغلباً  اگلی سہ ماہی کے معاشی ڈیٹا میں بڑھوتری دکھائے گی، اوسانائی نے کہا۔

آفت اس وقت آئی جب جاپان کی معیشت ایک عشرے سے زیادہ وقت سے جمود کا شکار تھی، اس کا سرکاری قرضہ جوبن پر، اور ملک واپسی کا راستہ پانے کی جدوجہد کر رہا تھا۔

برآمدات، کارپوریٹ سرمایہ کاری اور صارفین کی طرف سے خرچ، سب کچھ حالیہ مہینوں میں ناکام ہوا ہے۔

حتی کہ جب کمپنیوں نے پیداوار بحال کی ہے تو مضبوط ہوتا ین، جس نے حال ہی میں ڈالر کے مقابلے میں نئی بلندیوں کو چھوا ہے، جاپان کے برآمد کنندگان کے لیے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ یہ ان کی غیر ملکی آمدن کی قدر کم کردیتا ہے اور جاپانی مال کو بیرونی منڈیوں میں مزید مہنگا کر دیتا ہے۔

جاپان نے چین کے بعد عالمی نمبر 2 معیشت کا پچھلے سال کا اعزاز کھو دیا ہے۔ اس نے مسائل کی ایک دلدل کا سامنہ کیا ہے بشمول تفریط زر کے برس اور تیزی سے بوڑھی ہوتی اور سکڑتی ہوئی آبادی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.