زلزلے اور سونامی کے چھ ماہ بعد بھی متاثرین مصیبت میں

اخبار:
ٹوکیو: جاپان مارچ کے زلزلے کو چھ ماہ پورے کرنے والا ہے لیکن دسیوں ہزار لوگ عارضی رہاش گاہوں میں پڑے اپنے پیاروں کا ماتم کر رہے ہیں، تابکاری سے خوفزدہ اور بحالی کی طرف لمبے سفر کے بارے میں نا امید ہیں۔

11 مارچ کو آنے والے 9.0 شدت کے زلزلے سے وجود میں آنے والی پانی کی دہشت خیز دیوار نے جاپان کے شامل مشرقی اوقیانوسی ساحل پر ایک ان مٹ زخم لگایا جس سے 20000 لوگ مرے اور 25 سال پرانے چرنوبل حادثے کے بعد بدترین ایٹمی بحران پیدا ہوا۔

بہت سا ملبہ صاف کردیا گیا ہے جس کے پیچھے کیچڑ کے خالی میدان رہ گئے ہیں۔ عارضی رہائش گاہوں کی بہ عجلت تعمیر کے بعد اسکولوں اور عوامی ہالوں میں موجود عارضی پناہ گاہیں بند کر دی گئی ہیں۔ لیکن دل پر لگے زخم مندمل ہونے میں زیادہ وقت لگے گا۔

“لوگ بحالی کی بات کرتے ہیں، لیکن یہاں ایسی کوئی چیز نہیں،” ایک 66 سالہ مچھیرے تاکی تاچیبانا نے کہا جو اپنا گھر، اپنی کشتی اور اپنے قصبے یامادا سے 600 زندگیاں بہا لے جانے والے سونامی کے بعد اب بھی اپنی بہن کی نعش تلاش کر رہا ہے۔

“مستقبل کے بارے میں سوچنا ابھی بہت قبل از وقت ہے۔ میں نہیں جانتا کہ کیا کروں۔”

شمال مشرقی “توہوکو” علاقے میں کیچڑ زدہ بنجر میدانوں کو دوبارہ تعمیر کرنے پر کھربوں ین کی لاگت اور ایک عشرے سے زیادہ وقت لگنے کا تخمینہ ہے۔ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے قریب کے علاقے شاید اس سے بھی زیادہ وقت کے لیے غیر آباد رہیں۔

بہت سوں کے لیے حکومت پر اعتماد اس لیے اٹھ گیا ہے کہ بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں اس کے ردعمل پر تنقید ہوئی، ایٹمی بحران کو پوری تندہی سے حل نہ کرنے کے شبہات اٹھے، اور بحالی کے اقدامات سیاسی نورا کشتی کی وجہ سے پس منظر میں چلے گئے۔

فوکوشیما حادثے کی وجہ سے تابکاری سے متاثرہ پانی، گائے کے گوشت، سبزیوں، چائے اور سمندری خوراک کے کیسوں کے بعد تابکاری سے خوف ایک روزمرہ معمول ہے۔ حکومت ایڑی چوٹی کا زور لگاتی رہی ہے کہ صحت کو کوئی “فوری” خطرہ نہیں ہے۔

“11 مارچ کے بعد سے میری زندگی بالکل بدل گئی ہے،” 56 سالہ یاکو سوگیموتو نے کہا، جو تباہی کے بعد پلانٹ کے گرد قائم شدہ 20 کلومیٹر کے داخلہ بند علاقے کے ایک گاؤں “نامی” سے تعلق رکھتی ہے۔

سوگیموتو کو اس سال نباتاتی سبزیاں اگانے اور بیچنے کے منصوبے ترک کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ “ہمارے پاس اب اگر کچھ ہے تو وہ مایوسی، تناؤ اور پریشانی ہے کہ ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ بھلا دیا جائے گا،” اس نے کہا۔

زرتلافی کا بڑا خرچ برداشت کرتے ہوئے پلانٹ آپریٹر ٹیپکو نے ابتدائی طور پر فی خاندان دس لاکھ ین کی ادائیگیاں کی تھیں، لیکن یہ سب برباد شدہ گھروں، نوکریوں اور ذرائع روزگار اور ممکنہ طویل المدت طبی خدشات کے سلسلے میں موجود غصے کو کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ایکٹیوسٹوں اور سائنسدانوں نے ان خدشات کے تحت وسیع تر انخلائی علاقے کا مطالبہ کیا ہے کہ اتنا علاقہ پلانٹ سے تابکاری کا اخراج شروع ہونے کے بعد سے زمین پر غیر متوقع طور پر بڑھنے والی تابکاری کی مقدار کا حساب نہیں رکھ سکتا، بشمول ان واقعات کے جہاں تابکاری زدہ علاقہ 100 کلومیٹر دور تک چلا گیا۔

ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) کو امید ہے کہ وہ جنوری تک فوکوشیما مرکز کو مستحکم “کولڈ شٹ ڈاؤن” تک لے آئیں گے۔

لیکن زون میں موجود کچھ علاقے جہاں تابکاری کی مقدار 1 سے 20 ملی سیورٹ سالانہ کی قانونی حد کے مقابلے میں 500 ملی سیورٹ یا زیادہ ہے، عشروں تک ناقابل رہائش رہ سکتے ہیں۔

نزدیک رہنے والے والدین شدید کرب میں مبتلا ہیں: بچوں کو گھر سے دور بھیجو یا اس خوف کے ساتھ جیو کہ تابکاری انہیں بیمار کر دے گی۔ ماہرین اس بات سے متفق ہیں کہ بچوں میں بڑوں کے مقابلے میں تابکاری سے ہونے والے کینسر کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

فوکوشیما میں بچوں کے پیشاب میں تابکار مادوں کا سراغ ملنے کے بعد خدشات بڑھ گئے تھے، جہاں اب اسکول ہر طالب علم کو تابکاری کی پیمائش کا آلہ یا ڈوزی میٹر دیتے ہیں۔

وزیر اعظم یوشیکو نوڈا جنہوں نے اسی ماہ انتہائی تنقید کا نشانہ بننے والے اپنے پیش رو کی جگہ لی ہے، نے بحالی کی کوششوں میں تیزی لانے کا وعدہ کیا ہے۔

ان کی حکومت موجودہ نیوکلئیر اینڈ انڈسٹریل سیفٹی ایجنسی، جو ٹیپکو کی طرف سے فوکوشیما پلانٹ کو بڑے سونامی سے لاحق خطرے کا ادراک نہ کرنے پر مجرم گردانا جاتا ہے، کی جگہ نیا ایٹمی نگران ادارہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس بحران نے پہلے ہی محدود وسائل والے ملک میں ایٹمی توانائی کے خلاف جذبات پیدا کر دئیے ہیں۔ بہت سے بجلی گھر حفاظتی جانچ کے ٹیسٹوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ نوڈا اور دوسرے اہلکاروں نے عندیہ دیا ہے کہ جاپان شاید ایٹمی توانائی کو مکمل طور پر ختم کر دے۔

پارلیمان نے پچھلے ماہ قابل تجدید توانائی جیسے ہوا، سورج اور جیو تھرمل کو فروغ دینے کا قانون پاس کیا تھا اور بڑی کمپنیاں جیسا کہ موبائل فون آپریٹر سافٹ بینک اس ممکنہ طور پر نفع بخش کاروبار میں داخل ہو رہی ہیں۔

پیداوار اور طلب پر بحران کے اثر نے جاپان کو خسارے میں ڈبونے میں مدد فراہم کی، لیکن دوسری ششماہی میں بحالی کی امیدیں بھی سست رفتار عالمی معیشت اور ین کی مضبوط قدر کے برآمد کنندگان کے منافع پر اثر کی وجہ سے دھندلی ہو گئی ہیں۔

حکومت اندازہ لگاتی ہے کہ سونامی زدہ تین صوبوں فوکوشیما، میاگی اور ایواتی میں کم از کم 70,000 لوگ آفت کی وجہ سے نوکریوں سے محروم ہوئے، لیکن تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

اگرچہ ٹوکیو جیسے شہروں، جہاں آفت کے فوری بعد سپر اسٹور اشیائے خورد و نوش سے خالی ہوگئے تھے، میں زندگی معمول پر واپس آ ہی ہے لیکن فوکوشیما جیسے علاقوں کے سامنے بحالی کے لیے ابھی لمبا راستہ پڑا ہے۔

“دوسرے متاثرہ علاقوں میں موجود لوگوں میں اب بھی امید ہے، جو فوکوشیما میں ہمارے پاس نہیں ہے،” سوگیموتو نے کہا۔ “ایٹمی حادثے نے پنڈورا باکس ہی نہیں کھولا، اس نے سب کچھ تباہ کر دیا اور اندر موجود امید کو بھی ساتھ لے گیا۔”

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.