“موت کا قصبہ” کے الفاظ پر وزیر صنعت وزارت کا قلم دان سنبھالنے کے صرف آٹھ دن بعد ہی مستعفی

اخبار:

ٹوکیو: نئی جاپانی حکومت پر پہلی ضرب کے طور پر وزیر معیشت، تجارت و صنعت نے ہفتے کو بحران زدہ فوکوشیما میں تابکاری کی آلودگی کے بارے میں کہے گئے اپنے الفاظ پر استعفی دے دیا۔

یوشیو ہاچیرو، جنہیں صرف ایک ہفتہ پہلے وزیر اعظم یوشیکو نودا کی حکومت میں تعینات کیا گیا تھا، نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے گرد موجود علاقے کو “شی نو ماچی” یا “موت کا قصبہ” کہہ کر اشتعال انگیزی کی۔

ایک پریس کانفرنس میں 63 سالہ ہاچیرو نے کہا کہ نودا نے ان کا استعفی منظور کر لیا تھا۔ انہوں نے ان میڈیا رپورٹس سے انکار کیا کہ ایٹمی پلانٹ کے اپنے دورے کے بعد انہوں نے ایسے اداکاری کی جیسے وہ اپنی جیکٹ کسی صحافی کے کندھے سے رگڑ رہے ہیں، اور یہ الفاظ کہے کہ “میں تمہیں بھی تابکاری سے آلودہ کر دوں گا”۔

لیکن انہوں نے مزید بتانے سے بھی انکار کیا کہ اصل میں ہوا کیا تھا، اور یہ کہا کہ یہ سب کچھ صحافیوں کے ساتھ ایک غیرسرکاری ملاقات میں ہوا۔

“میں اپنے الفاظ پر دل کی گہرائیوں سے معذرت خواہ ہوں کہ انہوں نے جاپانی عوام خصوصاً فوکوشیما کے عوام کے دلوں میں بداعتمادی کے جذبات پیدا کیے،” ہاچیرو نے کہا۔

یہ استعفی نودا پر پہلی ضرب کے طور پر سامنے آیا ہے، جن کی حکومت صرف ایک ہفتہ پہلے ناؤتو کان کی حکومت کی جگہ نامزد ہوئی ہے، جنہیں بحران سے نہ نمٹ سکنے پر ہونے والی شدید تنقید کی وجہ سے استعفی دینا پڑا تھا۔

نوڈا نے بحالی کے اقدامات کو تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کی کابینہ کے وزیروں میں سے ایک کا فوری استعفی اعتماد کی بحالی کو سست کر دے گا۔ نودا کی 17 رکنی کابینہ میں سے 10، بشمول ہاچیرو، وزارتی عہدوں پر آنے والے نئے چہرے ہیں۔

ہاچیرو، جنہوں نے جمعرات کو نوڈا کے پلانٹ اور اس کے اطراف کے دورے میں ان کی ہمراہی کی تھی، نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا: “بدقسمتی سے آس پاس کے دیہاتوں اور قصبوں میں ایک بھی ذی روح نظر نہیں آتا تھا”۔

ہاچیرو کے الفاظ کو بڑے پیمانے پر بےحس گرانا گیا اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے فوراً نوڈا سے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا۔

“اگر آپ فوکوشیما کے مقامی رہائشیوں کے جذبات کے بارے میں سوچ رہے تھے، تو آپ اس طرح کا کوئی کام نہ کرتے،” بڑی اپوزیشن جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئیر رکن شیگیرو اشیبا نے کہا۔

“موت کا قصبہ” کے الفاظ کو اس لیے بھی اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھا گیا چونکہ حکومت بےگھر مکینوں کو واپسی کا ٹھوس نظام الاوقات مہیا نہیں کر سکتی۔

ہاشیرو کی لڑکھڑاہٹ نودا کی صرف ایک ہفتہ پرانی انتظامیہ کے لیے پہلا دھچکا نہیں ہے۔

ملک کے نئے وزیر دفاع نے اپنے آپ کو “سیکیورٹی کے معاملے میں شوقین” قرار دیا، جبکہ وزیر صحت، جو قسمیہ تمباکو نوش دشمن ہیں، نے تمباکو ٹیکس میں مزید اضافے کا مطالبہ کیا۔ انہیں اس لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا چونکہ یہ صحت کے معاملے سے زیادہ مالی معاملے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.