یموری شمبن
یموری شمبن کے سروے کے مطابق جاپانیوں کی قریباً 80 فیصد تعداد — 2002 کے بعد سب سے بڑی تعداد– اس بات پر پریشان ہوتی ہے کہ ان کے رہائشی علاقے میں زلزلہ آ سکتا ہے، اور صرف 3 فیصد لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دائت نے 11 مارچ کی آفت سے نمٹنے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔
3 اور 4 ستمبر کو کیے گئے ایک سروے کے مطابق اڑسٹھ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ تباہ شدہ فوکوشیما نمبر 1 ایٹمی بجلی گھر سے خارج ہوئ ےتابکار مادوں کے بارے میں فکرمند ہیں کہ وہ ان کی اور ان کے خاندان کی صحت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
لوگوں کی سب سے بڑی تعداد یعنی 76 فیصد تعداد، جس نے تابکار مادوں کی وجہ سے صحت کو ہونے والے نقصان پر پریشانی ظاہر کی، توہوکو اور کانتو کے علاقوں سے تھی۔ یہ تعداد چوگوکو اور شی کوکو کے علاقے میں 51 فیصد، اور کیوشو میں 59 فیصد تھی۔
اگرچہ 82 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ عظیم مشرقی جاپانی زلزلے کے بعد سیلف ڈیفنس فورس نے اچھا کام کیا ہے، تاہم صرف 6 فیصد نے محسوس کیا کہ حکومت نے بھی اچھا کام کیا ہے، اور صرف 3 فیصد نے کہا کہ دائت نے کوئی اچھا کام کیا ہے۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں میں ہونے والی محاذ آرائی پر عوام ناخوش تھے جس کی وجہ سے آفت کے بعد حکومتی مدد اور بحالی کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
73 فیصد لوگ رضاکاروں کی کوششوں سے متاثر ہوئے، 52 فیصد فائر فائٹروں سے، 42 فیصد تباہ شدہ علاقوں کی مقامی حکومتوں سے اور 40 فیصد لوگ پویس کے کام سے متاثر ہوئے۔ ایک سوال کے ایک سے زیادہ جوابات کی اجازت دی گئی تھی۔
جب یہ پوچھا گیا کہ زلزلے اور ایٹمی حادثے کے بارے میں سب سے زیادہ پریشان کن کیا تھا، تو 68 فیصد جواب دہندگان نے کہا “تابکار مادے کا پھیلاؤ”، اس کے بعد 51 فیصد نے کہا “معیشت میں زوال”، 34 فیصد نے کہا “روزگار کی انحطاط پذیر صورت حال” اور 33 فیصد نے “بجلی کی لوڈ شیڈنگ” کو پریشان کن قرار دیا۔
سروے نے یہ بھی انکشاف کیا کہ آفت کے بعد سے بہت سے لوگوں نے اعزاء اور دوستوں کے ساتھ قریبی تعلقات کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ یہ رجحان خصوصاً خواتین میں نمایاں تھا۔
چھپن فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ تعلق کو پہلے سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ یہ تعداد خواتین میں 61 فیصد اور مردوں میں 50 فیصد تھی۔
یہ سروے پورے ملک سے اٹکل سے چنے گئے 3000 ووٹ ڈالنے کے اہل افراد سے کیا گیا، جن میں سے 1673 یا 56 فیصد نے صحیح جوابات مہیا کیے۔