اخبار:
ٹوکیو: پیر کو یوکیو ایدانو، جو مارچ کے سونامی اور فوکوشیما ایٹمی بحران کے بعد جاپانی حکومت کا چہرہ بنے رہے ہیں، کو نیا وزیر صنعت نامزد کیا گیا ہے، جبکہ ان کے پیش رو متنازع الفاظ کے استعمال پر مستعفی ہو گئے تھے۔
وزیر اعظم یوشیکو نودا نے ایدانو کو نیا وزیر معیشت، تجارت اور صنعت مقرر کیا، جنہوں نے یوشیو ہاچیرو کی جگہ لی ہے، جو پچھلے ہفتے کو رات گئے کئی ایک بے تکی حرکتیں کرنے کے بعد مستعفی ہو گئے تھے۔
47 سالہ ایدانو جو وکالت سے سیاست کی طرف آئے ہیں، ناؤتو کان والی پچھلی حکومت میں کابینہ کے چیف سیکرٹری رہے ہیں اور بحرانوں کے بعد نیلے رنگ کی ایمرجنسی وردی پہنے ان تھک پریس کانفرنسیں کرنے پر مشہور ہوئے۔
اگرچہ آفت سے نمٹنے میں ناکامی پر کان کی حکومت کو ہمہ گیر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم ایدانو کے پرسکون انداز نے ان کے لیے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر عوامی مدح و توصیف جیتی، اور وہ آہستہ آہستہ اہمیت اختیار کر گئے۔
کابینہ کے موجودہ چیف سیکرٹری اسامو فوجیمورا نے کہا کہ ایدانوں کو زلزلے، سونامی اور ایٹمی بحران کے بعد ان کے کام کی وجہ سے چنا گیا تھا۔
“11 مارچ کی آفت سے لے کر وہ نہ صرف مجموعی بحالی کے کاموں سے نپٹنے میں ملوث رہے ہیں بلکہ فوکوشیما کے مسائل سے بھی نبرد آزما رہے ہیں،” فوجیمورا نے ان کی تعیناتی کو ان کی “کامیابی کا نتیجہ” قرار دیتے ہوئے کہا۔
اس سے پہلے 63 سالہ ہاچیرو نے جاپان کی نئی حکومت کو صرف آٹھ دن بعد ہی خجالت کا شکار کر دیا تھا جب انہوں نے بحران زدہ فوکوشیما کے مکینوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے کلمات ادا کیے۔
انہوں نے اس وقت غصے کو ہوا دی جب انہوں نے تباہ شدہ فوکوشیما اٹیمی بجلی گھر کے آس پاس کے علاقے کو “شی نو ماچی” یا “موت کا قصبہ” کہا۔
جاپانی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ ایٹمی پلانٹ کے اپنے دورے کے بعد انہوں نے ایسے اداکاری کی جیسے وہ اپنی جیکٹ کسی صحافی کے کندھے سے رگڑ رہے ہیں، اور یہ الفاظ کہے کہ “میں تمہیں بھی تابکاری سے آلودہ کر دوں گا”۔
ہفتے کو انہوں نے مزید بتانے سے بھی انکار کیا کہ اصل میں ہوا کیا تھا، اور یہ کہا کہ یہ سب کچھ صحافیوں کے ساتھ ایک غیرسرکاری ملاقات میں ہوا۔
یہ بے تکی حرکت نودا کے لیے ایک ابتدائی ضرب تھی، جو پانچ سالوں میں جاپان کے چھٹے وزیر اعظم ہیں اور ان کی حکومت کو انتہائی تنقید شدہ کان حکومت کے بعد ملک کی ترقی اور قوم کا مورال بحال کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔
نودا نے بحالی کے اقدامات کو تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان کی کابینہ کے وزیروں میں سے ایک کا فوری استعفی اس چیلنج کا اظہار ہے جس کا انہیں مارچ کی آفات کے بعد جاپانی رہنماؤں پر عوامی اعتماد اٹھ جانے کی صورت میں سامنا ہے۔
بطور وزیر معیشت، تجارت و صنعت نودا فوکوشیما پر عوامی ردعمل کے دوران جاپان کی توانائی کی پالیسی کی نگرانی کریں گے، جبکہ ملک کے ری ایکٹروں کی اکثریت بند پڑی ہے۔
ان کے پالیسی سازی کے علم اور سیاسی صلاحیتوں کے باوجود ان کی نسبتاً کم عمری جاپانی سیاسی دنیا کے لیے ایک خطرہ سمجھی جاتی ہے۔