روس کی طرف سے جاپان کے قریب بمبار طیاروں کی پروازوں کا دفاع

اخبار:

ماسکو: روس نے پیر کو جاپان کے قریب اپنے اسٹریٹیجک بمباروں کے حالیہ مشن کا دفاع کیا ہے اور ٹوکیو پر الزام لگایا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے مابین پرانے علاقائی تنازعے کو ہوا دے رہا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ جمعرات کو اس کی فضائیہ کے دو ٹو 95 ایم ایس ایٹمی صلاحیت کے حامل بمباروں نے اوقیانوس کے اطراف میں مشقیں سرانجام دیں لیکن ان کے مطابق ٹوکیو کو ان پروازوں کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی۔

انہوں نے یہ زور بھی دیا کہ مشقیں غیرجانبدار پانیوں پر سرانجام دی گئی تھیں اور دلیل پیش کی کہ “ایسی پروازیں کسی بھی ریاست کی مسلح افواج کی معیاری مشقوں کا حصہ ہیں، بشمول –جہاں تک ہم سمجھ سکے ہیں– جاپان۔”

جاپانی وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا نے جمعے کو روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ٹوکیو حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے بمبار ان کے ملک کے ارد گرد اڑا رہا ہے۔

دونوں ممالک میں اوکھوتسک سمندر ،جسے روس میں کوریلز کہا جاتا ہے، کے جزائر کی ایک لڑی پر تنازع ہے جس پر روس کا بھی دعوی ہے اور جاپان بھی ان کا دعویدار ہے۔

روس نے کہا تھا کہ “روس اپنے ہمسایہ ممالک کے بارے میں مخاصمانہ رویہ رکھتا ہے” جیسی خبریں بے بنیاد ہیں۔

ایسے الزامات “ہمیں ہکا بکا کر دیتے ہیں اور اس یقین کی طرف لے جاتے ہیں کہ جاپان میں کچھ قوتیں کوئی بھی بہانہ –خواہ کتنا ہی حقیقت سے دور کیوں نہ ہو–بنا کر روس مخالف جذبات بڑھانا چاہتی ہیں، ” وزارت نے اپنے ایک بیان میں کہا۔

کوریلز کی لڑی، جسے روسی افواج نے 1945 میں جنگ عظیم کے آخری دنوں میں اپنے قبضے میں کر لیا تھا، نے دونوں مالک کو تنازعے کے باضابطہ حل کے لیے معاہدے پر دستخط کرنے سے روکا ہے اور باہمی تجارت کو متاثر کیا ہے۔

یہ تنازع نومبر میں پھر بھڑکا جب دمیتری میدیوف آرکیپیلاگو کا دورہ کرنے والے پہلے روسی صدر بنے۔

ان کے فوراً بعد روسی دفاعی اور دوسرے اعلی اہلکاروں نے بھی پیروی کی اور متنازع جزائر پر ملک کی فوجی موجودگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ ملک کے تازہ ترین جنگی جہازوں میں سے کم از کم ایک اس علاقے میں تعینات کرنے کا عزم ظاہر بھی کیا۔

جاپان میں 11 مارچ کے زلزلے اور ایٹمی حادثے کے بعد تنازعے کی شدت میں کچھ کمی آئی تھی، جب ایک وقت پر روس اپنے ہمسائے کو توانائی کے اضافی ذرائع مہیا کرنے کا وعدہ کر رہا تھا۔

لیکن جمعرات کی مشقوں نے ٹوکیو سے درشت ردعمل ظاہر کروایا ہے، اور پیر کے روسی بیان نے کہا کہ اسے جاپان کی طرف سے فوجی معاملات پر مزید تعاون کی توقع تھی۔

مزید دوستانہ تعلقات بنانے سے مراد یہ ہے کہ “علاقے میں فوجی رابطوں میں وسعت اور معاونت کی جائے، اور ایشیا پیسفک کے علاقے میں مزید سیکیورٹی مہیا کی جائے”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.