اخبار:
ٹوکیو: وزیر اعظم نودا نے بدھ کو کہا کہ وہ چین کی فوجی تیاری کے متعلق تشویش میں مبتلا ہیں، اور انہوں نے اپنے عظیم الجثہ پڑوسی کو “عالمی برادری کے ذمہ دار شہری” کا کردار ادا کرنے کی تلقین کی۔
نودا نے پارلیمان کو بتایا کہ جاپان اگلے سال سفارتی تعلقات کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر چین کے ساتھ تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنا چاہتا ہے۔
“دوسری طرف مجھے ان کی قومی دفاعی طاقت میں اضافے پر تشویش ہے جس میں شفافیت کا فقدان ہے، اور ان کی بڑھتی بحری سرگرمیوں پر بھی تشویش ہے”، نودا نے کہا۔
“میں چین سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ عالمی برادری کے ذمہ دار رکن کے طور پر اپنا کردار ادا کرے،” نودا نے مزید کہا کہ وہ چین کا دورہ ایسے وقت پر کرنا چاہتے ہیں جو دونوں ممالک کے لیے مناسب ہو۔
نودا جو چین کے بارے میں فوجی قسم کا نقطہ نظر رکھتے ہیں، نے ماضی میں بیجنگ کو یہ کہہ کر مشتعل کر دیا تھا کہ جنگ عظیم دوم کے نمایاں جاپانی فوجی مجرموں کو مزید “مجرم” نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
تاہم اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ نہ وہ اور نہ ان کی کابینہ میں سے کوئی ٹوکیو میں موجود جنگ میں مرنیوالے جاپانیوں کی یادگار یاسوکونی پر جائے گا، اس اقدام کا جاپان کے ایشیائی پڑوسیوں نے خیر مقدم کیا تھا۔
پچھلے ماہ شائع ہونے والے ایک سالانہ دفاعی پیپر میں جاپان نے قریبی پانیوں اور اوقیانوس میں چین کی بڑھتی بحری سرگرمیوں اور چین کے تیزی سے بڑھتے فوجی بجٹ، جسے ٹوکیو “غیرشفافیت” قرار دیتا ہے، پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
چین نے اس پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور اس کی وزارت خارجہ نے اس پرچے کو “غیر ذمہ دار” قرار دینے کے ساتھ ساتھ بیجنگ کی طرف سے فوج کو جدید خطور پر استوار کرنے کی کوششوں کو دفاعی قرار دیا تھا۔
اس سال کے شروع میں چین نے اعلان کیا تھا کہ پچھلے سال فنڈنگ آہستہ ہو جانے کی وجہ سے 2011 میں فوجی اخراجات 12.7 فیصد اضافے سے 601.1 بلین یوآن (91.7 بلین ڈالر) ہو جائیں گے۔
بیجنگ نے جدید میزائلوں، سیٹلائٹس، سائبر ہتھیاروں اور لڑاکا جیٹ طیاروں کی اپنی دوڑ پر اٹھنے والے خدشات کو کئی بار دور کرنے کی کوشش کی ہے اور زور دیا ہے کہ اس کی پالیسی “اصل میں دفاعی” ہے۔
تاہم چین مشرقی چینی سمندر اور جنوبی چینی سمندر پر اپنے دعووں میں مزید جارح واقع ہوا ہے، جسے وہ اپنا سمندری علاقہ قرار دیتا ہے تاہم جہاں دوسری ایشائی قوموں کی طرف سے بھی ایسے ہی دعوے کیے گئے ہیں۔
اس نے جنوری میں سامنے آنے والے اپنے پہلے اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ کے ساتھ ساتھ طیارہ بردار بحری جہاز اور امریکی بحری جہازوں جیسے مضبوط دفاع کو توڑنے والے اینٹی بیلاسٹک میزائل بنانے پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔
دونوں ممالک کے مابین قریبی معاشی تعلقات کے باوجود، جاپان اور چین کے مابین تعلقات اکثر کدورت بھرے رہے ہیں، جنہیں چین میں بہت سے لوگ ٹوکیو کی ناکامی خیال کرتے ہیں کہ وہ جنگی جرائم کے اپنے ریکارڈ کو مناسب طریقے سے سدھار نہ سکا۔
ستمبر 2010 میں تعلقات اس وقت حالیہ برسوں کی کم ترین سطح پر آگئے تھے جب ٹوکیو نے متازعہ پانیوں میں جاپانی کوسٹ گارڈ کی گشتی کشتی کے ساتھ ٹکرانے والی ایک چینی ماہی گیر کشتی کے کپتان کو حراست میں لے لیا تھا۔ اسے بعد میں رہا کر دیا گیا تھا۔